عبرت آموز چند اشعار
آدمی کا جسم کیا جس پہ شیدا ہے جہاں
ایک مٹی کی عمارت، ایک مٹی کا مکاں
خون کا گارا بنایا، اینٹ جس میں ہڈیاں
چند سانسوں پر کھڑے ہے یہ خیالی آسماں
موت کی پُر زور آندھی آ کے جب ٹکڑائے گی
یہ عمارت ٹوٹ کر پھر خاک میں مل جائے گی
آدمی کا جسم کیا جس پہ شیدا ہے جہاں
ایک مٹی کی عمارت، ایک مٹی کا مکاں
خون کا گارا بنایا، اینٹ جس میں ہڈیاں
چند سانسوں پر کھڑے ہے یہ خیالی آسماں
موت کی پُر زور آندھی آ کے جب ٹکڑائے گی
یہ عمارت ٹوٹ کر پھر خاک میں مل جائے گی