درسِ قرآن
شکاری
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
قرآن کا سب سے پہلا لفظ اقرأہے
قرآن کریم کے ساٹھ پر نو ہزاراالفاظ میں سےسب سے پہلالفظ اقرأ ہے چنانچہ سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیتیں علم کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہیں اور آقائے مکی ومدنی رحمۃ للعلٰمین ﷺ کی بعثت کی غرض وغایت بھی علم کو ہی بتلایا گیا ہے۔
قرآن کی زینت
قرآن کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے زینت بخشی ہے سورۃ الفاتحہ سے ،اور سورۃ الفاتحہ کو بسم اللہ الرحمن الرحیم سے ۔اور بسم اللہ الرحمن الرحیم میں کل انیس حروف ہیں اور داروغہ جہنم یعنی عذاب دینے والے فرشتے بھی انیس ہیں جو بھی مرد عورت ہمیشہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کی عادت ڈالیں گے ان کو رب العٰلمین جہنم کے داروغہ سے محفوظ ومامون فرما دینگے .محبوب کبریا سرور کونین (ص) نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر ایک ایسی آیت اتری ہے جو مجھ سے پہلے کسی نبی پر سوائے حضرت سلیمان علیہ السلام کے نہیں نازل کی گئی اور وہ آیت بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ہے.
نام اللہ کی برکت
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ جب بسم اللہ الرحمن الرحیم والی آیت نازل ہوئی تو بادل مشرق کی طرف سے چھٹ گئے ،ہوائیں سواکن ہو گئیں.سمندر کا پانی ٹہر گیا.،جانور ہمہ تن گوش متوجہ ہو گئے اور شیا طین پر آسمان سے شعلے گرے اور پروردگارِ عالم نے اپنی عزت وجالالت کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا کہ جس چیز پر بھی میرا یہ نام لیا جائیگا اسمیں ضرور برکت دوںگا.
اصولی مضامین
قرآنِ مجید سات اصولی مضامین پر مشتمل ہے جو سرور دو جہاںﷺ پر 23؍ سال کی مدت میں نازل کیا گیا ۔شفیع المذنبین نے وقتاً فوقتاً اسکی توضیح وتشریح سے صحابہؓ اکرام کو آگاہ کیا۔بعض محققین نے لکھا ہے کہ سولہ بڑے علوم کی اساس اور جڑ قرآن مجید ہے ان ہی میں سے بعض علوم ترقی کر کے عصری علوم میں منتقل ہو گئے ہیں ۔
ہدایت کا چشمہ
قرآن دنیائے انسانیت کیلئے ہدایت کا ابلتا ہوا چشمہ ہے قرآن کو تدبر وتفکر کیساتھ پڑھنا بہت ضروری ہے لیکن بغیر سمجھے پڑھنے کو بیکار تضیع اوقات اور لغو قرار دینا یہ کم عقلی اور کوتاہ نظری کی بات ہے ایسے لو گوں کو اپنے دماغ کا علاج کرانا چاہئے ۔حدیث شریف میں وارد ہے کہ قرآن کی تلاوت کر نیوالے کو ہر حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں ۔البتہ قرآن مجید غیور کا کلام ہے بے ادنیٰ توجہی سے اذہان سے نکل جاتا ہے ۔لہذا اسکی تلاوت وتدبر پر با ضا بطہ مداومت کر نی چاہئے ۔قرآن ہمارا محتاج نہیں بلکہ ہم قرآن کے محتاج ہیں ،قرآن سے بے نیازی برتنے والوں کو کہیں بھی امان اور پناہ نہیں مل سکتی ہے۔ چنانچہ قیامت پر قرآن اپنے تارکین کے خلاف عدالت الٰہی میں دعویٰ کرے گا۔ جاری ہے
قاسمی صاحب ہمیں امید ہے اس فورم کے تمام دھا گوں پر اپنے مضامین پوسٹ کریں گے.اور اپنی آرا سے مستفید فرماتے رہیں گے
اللہ سبحانہ تعالیٰ آپ کی اس سعی کو قبول فرمائے.
جولوگ صرف عزت وبڑائی ،عہدہ ومنصب ،مال ودولت یا کسی اور دنیوی مقاصد کیلئے قرآن حا صل کر تے ہیں ایسا کرنا قرآن کے ساتھ ظلم ہے۔ایسے حضرات کو اپنی نیت کی اصلاح کرنی چاہئے ورنہ خسارہ ا ٹھانے والوں میں شمار کئے جا ئینگے ۔
قرآن رب العٰلمین کا کلام ہے
قرآن مجید نہ شعر ہے ، نہ جادو ہے ،نہ کا ہنوں کا کلام ہے بلکہ رب العٰلمین کا کلام ہے جس میں اعلیٰ قسم کی فصاحت وبلاغت کو موتی کی لڑی کی طرح پرو دیا گیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ وہ عرب جن کو اپنی عربی دانی اور فصاحت وبلاغت پر ناز تھا لیکن ایک آیت بھی قرآن کے بالمقابل لانے سے عاجز رہ گئے قرآن پڑھنے والا جتنی کثرت سے اسکی تلاوت کرتا ہے اسکی محبت، اسکی چاشنی، اسکی شیرینی، اس کا اعجاز روز روشن کی طرح اس پرعیاں ہوتا جاتا ہے کبھی بھی اس کی تلاوت سے انسان کو اکتاہٹ اور تکان وسستی محسوس نہیں ہوتی ہے ۔
مسرت کی بات
مسرت کی بات یہ ہے کہ عصرِ حاضر کے ملحد ادیب بھی اگر ادب میں کسی کتاب کی پیروی سے مفر نہیں سمجھتے تو وہ صرف قرآن ہے اور شاید آپ کو یہ سن کر تعجب ہو گا کہ مصر وشام کے کٹر عیسائی اور قبطی قرآن کو ادبی استفادے کی غرض سے حفظ بھی کر لیتے ہیں ۔
فضائلِ قرآن
قرآن مجید کے اتنے فضائل ہیں کہ اگر یکجا کئے جائیں تو وہ پہاڑ بن جائیں اس موضوع پر ہر زمانے میں علمائے اکرام نے زور آزمائی کی ہے لیکن علمائے متقدمین نے اس موضوع پر بہت کام کیا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ ان کی خدماتِ جلیلہ کو قبول فرمائے اور ان حضرات کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
حضرت حسن بصریؒ جو اولیائے کاملین میں سے ہیں جن کو یہ شرف حاصل ہے( کہ ان کی تحنیک مرادِ نبی خلیفہ ثانی سیدنا عمر فاروقؓ نے فرمائی ہے) فرماتے ہیں کہ حفظِ قرآن مجید اس امت کی خصوصیت ہے ورنہ اس سے پہلے کے لوگ اپنی کتابوں کو بغیر دیکھے نہیں پڑھ سکتے ہیں ان کے انبیاء ہی اپنی کتا بوں کے حافظ ہو تے تھے،
حبل اللہ
کتاب اللہ کو حبل اللہ بھی کہا گیا ہے اور اس کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے قرآن پاک ہمارے لئے خوردو نوش اور دنیا کی ہر چیز سے زیا دہ ضروری ہے ۔قرآن کی تلاوت کا عام ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور صرف رضائے الہی کیلئے اس سے وابستگی کی ضرورت ہے ایسی عام فضا بنائی جائے کہ ہر گھر اور ہر فرد قرآن کی تلاوت کرے اسکو سمجھے اور اسکے مطابق اپنی زندگی کو آراستہ وپیراستہ کرے ۔لیکن جو پڑھے گا نہیں وہ سمجھے گا کیا؟ اور جو سمجھے گا نہیں وہ عمل کیا کرے گا؟
قرآن کی قوتِ تاثیر
قرآن مجید کو قوتِ تاثیر میں بھی دنیا کی تمام کتابوں پر فضیلت حاصل ہے قوتِ تاثیر میں یہ کتاب اپنا ثانی نہیں رکھتی ہے بلکہ قرآن وہ دریائے رحمت ہے جو لوگوں کے سینوں میں اپنا راستہ خود بنا لیتا ہے یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ لو گوں کی مجموعی ہدایت واصلاح میں قرآن کی ایک عجیب تاثیر ہے جس کی زندہ مثال ماضی قریب میں نائن ایلیون کے واقعات ہیں دیگر بیشمار واقعات ذخیرہ کتب میں محفوظ ہیں ۔
کثرتِ تلاوت
دنیا کی سب سے زیادہ پڑھی جا نے والی کتاب صرف اور صرف قرآن مجید ہے کوئی دوسری کتاب قرآن کے بالمقابل نہین ۔ایک بزرگ نے اپنے مکان کے ایک حصے میں چھ ہزار مرتبہ قرآن مجید از شروع تا آخر تلاوت کر کے مکمل کیا اور جب دنیا ئےفانی سے کوچ کر نے کا وقت قریب آیا تو اپنے فرزند ارجمند کو نصیحت فرمائی کہ بیٹے گھر کے فلاں حصے میں اللہ کی نا فرمانی نہ کر نا یہاں پر میں نے چھ ہزار مرتبہ قرآن مجید کی مکمل تلاوت کی ہے۔امام اعظم ابو حنیفہؒ رمضان المبارک کی مبارک ساعت میں تریسٹھ قرآن مجید مکمل کرتے تھے ۔
تراجم قرآن
آج کی تاریخ میں پوری دنیا میں چھ ہزار سات سو بہتر زبانیں بولی جاتی ہیں لیکن قرآن مجید کا ترجمہ اب تک چھ سو چوالیس زبانوں میں ہوا ہے ۔لیکن مارکیٹ اور بازار میں صرف تین سو زبانوں کے ترجمے کے ساتھ مترجم قرآن دستیاب ہے۔سب سے پہلے قرآن مجید کا اردو ترجمہ؛جبال العلم والایقان حضرت مولانا شاہ رفیع الدین محدث دہلویؒ ، نے سترہ سو چھہتر عیسوی میں کیا۔