کیا روح سے فیض حاصل کرنا ممکن ہے

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
حضرت مولانا اللہ یار خان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
جہاں تک ذوقی دلائل کا تعلق ہے،صوفیہ کا اور محققین علمائے ظواہر اس پر متفق ہیں ،خواص امت کو روح سے فیض ملتا ہے۔رہا یہ سوال کیسے ملتا ہے؟تو اس حقیقت کا سمجھ میں آنا عارفین کاملین کا دامن پکڑے بغیر محال ہے۔ اسکا تعلق ظاہری علم سے نہیں کہ کتابوں سے پڑھ کر آدمی روح سے اخذ فیض کا طریقہ سیکھ لے۔اس شعبہ میں آکر ایک جائل آدمی اور عالم اور عالم ظاہر بیں میں کوئی فرق نہیں ،فرشتے بڑی مقدس ہستیاں ہیں ،مگر شادی کی کفیت اور شہد کی لذت سمجھنے سے قاصر ہیں ۔اس لئے من ذاق ذاق من وجد وجد۔سو روح سے اکتساب فیض کا طریقہ یہی ہے کہ کسی کامل کی شاگردی اختیار کرو،رضائے الٰہی مقصد رکھو ،ذکر الٰہی میں مشغول ہو جاؤ،یہ نشانات راہ نظر آجائیں گے۔
پہلے بیان کر چکا ہوں کہ آدمی رضائے الٰہی کو مقصد بنا کر اور طلب صادق لے کر ہمارے سلسلہ(نقشبندیہ اویسیہ دار لعرفان منارہ چکوال پاکستان) میں آجائے ،تو انشاء اللہ چھ ماہ کے عرصہ میں روح سے کلام سے کلام کر لے گا۔،روح کو بھی دیکھ لے گا،حتی کہ یہ بھی دیکھ لے گا ،روح علین میں ہو اور بدن صیح ہو تو روح کا تعلق بدن سے کس طرح ہوتا ہے،اور اگر بدن صیح نہ ہو تو ذرات جسم کے ساتھ روح کا تعلق کیسے ہوتا ہے،اور یہ بھی دیکھ لے گا کہ نبی کریم ﷺ کی روح مبارک کا تعلق آپﷺ کے جسم اقدس سے جس صورت میں ہے ،اسکی کفیت کیا ہے،اور آپ ﷺ قبر مبارک میں کس کفیت سے زندہ ہیں ،بلکہ یہ بھی دیکھ لے گا کہ حضور ﷺ کے سینہ مبارک سے انوار کی بارش کس طرح ہوتی ہے ،اور ان انوار کی تاریں کس طرح مومنوں کے ایمان کو قائم رکھے ہوئے ہیں ۔
میں جانتا ہوں کہ میری ان باتوں سے بعض لوگوں کو سخت تکلیف ہوگی ،مگر یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ ہر زمانے میں ایسا ہوتا رہا ہے،مگر میری غرض اظہار حق ہے ،اور تصوف و سلوک اسلامی کو حقیقی رنگ میں پیش کرنا ہے ،جسے دنیا پرست دکانداروں نے ایسا مسخ کر دیا ہے کہ اسکا پہچانا مشکل ہو گیا ہے ،آنے والی نسلیں انشاء اللہ تعالیٰ اس سے ضرور فائدہ اٹھائیں گی۔(دلائل السلوک ص195)
 

مفتی ناصرمظاہری

کامیابی توکام سے ہوگی نہ کہ حسن کلام سے ہوگی
رکن
حضرت مولانا اللہ یار خان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
جہاں تک ذوقی دلائل کا تعلق ہے،صوفیہ کا اور محققین علمائے ظواہر اس پر متفق ہیں ،خواص امت کو روح سے فیض ملتا ہے۔رہا یہ سوال کیسے ملتا ہے؟تو اس حقیقت کا سمجھ میں آنا عارفین کاملین کا دامن پکڑے بغیر محال ہے۔ اسکا تعلق ظاہری علم سے نہیں کہ کتابوں سے پڑھ کر آدمی روح سے اخذ فیض کا طریقہ سیکھ لے۔اس شعبہ میں آکر ایک جائل آدمی اور عالم اور عالم ظاہر بیں میں کوئی فرق نہیں ،فرشتے بڑی مقدس ہستیاں ہیں ،مگر شادی کی کفیت اور شہد کی لذت سمجھنے سے قاصر ہیں ۔اس لئے من ذاق ذاق من وجد وجد۔سو روح سے اکتساب فیض کا طریقہ یہی ہے کہ کسی کامل کی شاگردی اختیار کرو،رضائے الٰہی مقصد رکھو ،ذکر الٰہی میں مشغول ہو جاؤ،یہ نشانات راہ نظر آجائیں گے۔
پہلے بیان کر چکا ہوں کہ آدمی رضائے الٰہی کو مقصد بنا کر اور طلب صادق لے کر ہمارے سلسلہ(نقشبندیہ اویسیہ دار لعرفان منارہ چکوال پاکستان) میں آجائے ،تو انشاء اللہ چھ ماہ کے عرصہ میں روح سے کلام سے کلام کر لے گا۔،روح کو بھی دیکھ لے گا،حتی کہ یہ بھی دیکھ لے گا ،روح علین میں ہو اور بدن صیح ہو تو روح کا تعلق بدن سے کس طرح ہوتا ہے،اور اگر بدن صیح نہ ہو تو ذرات جسم کے ساتھ روح کا تعلق کیسے ہوتا ہے،اور یہ بھی دیکھ لے گا کہ نبی کریم ﷺ کی روح مبارک کا تعلق آپﷺ کے جسم اقدس سے جس صورت میں ہے ،اسکی کفیت کیا ہے،اور آپ ﷺ قبر مبارک میں کس کفیت سے زندہ ہیں ،بلکہ یہ بھی دیکھ لے گا کہ حضور ﷺ کے سینہ مبارک سے انوار کی بارش کس طرح ہوتی ہے ،اور ان انوار کی تاریں کس طرح مومنوں کے ایمان کو قائم رکھے ہوئے ہیں ۔
میں جانتا ہوں کہ میری ان باتوں سے بعض لوگوں کو سخت تکلیف ہوگی ،مگر یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ ہر زمانے میں ایسا ہوتا رہا ہے،مگر میری غرض اظہار حق ہے ،اور تصوف و سلوک اسلامی کو حقیقی رنگ میں پیش کرنا ہے ،جسے دنیا پرست دکانداروں نے ایسا مسخ کر دیا ہے کہ اسکا پہچانا مشکل ہو گیا ہے ،آنے والی نسلیں انشاء اللہ تعالیٰ اس سے ضرور فائدہ اٹھائیں گی۔(دلائل السلوک ص195)
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
انتہائی معزرت کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ کیا خیر القرون میں کوئی "عارف کامل" نہیں گزرا جو خود بھی روحوں سے فیض حاصل کرتا تھا اور، اُوروں کو بھی روحوں سے فیض حاصل کرواتا تھا؟
کیا برزخ کی زندگی کھلی زندگی کی طرح ہے؟یا ایک "پردہ" والی زندگی؟یہاں اُس کے کھلے مشاہدہ کی جاگتے ہوئے باتیں ہو رہی ہیں وہ بھی ہر آدمی کو صرف چھ ماہ میں "عارفِ کامل" بن کر؟
اکابریں کی کتابیں ان اقوال سے بھری پڑی ہیں کہ "صوفیاء" کے اقوال دین کی باتوں میں حجت نہیں ؟یہاں ذوقی دلائل اور صوفیاء کے اقوال سے دلیل پکڑی جارہی ہے۔
ذوق اور ذوقی دلائل کو اپنے تک محدود رکھیں تو بہتر ہے عوام کو ان میں نہ اُلجھایا جائے ۔
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
انتہائی معزرت کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ کیا خیر القرون میں کوئی "عارف کامل" نہیں گزرا جو خود بھی روحوں سے فیض حاصل کرتا تھا اور، اُوروں کو بھی روحوں سے فیض حاصل کرواتا تھا؟
کیا برزخ کی زندگی کھلی زندگی کی طرح ہے؟یا ایک "پردہ" والی زندگی؟یہاں اُس کے کھلے مشاہدہ کی جاگتے ہوئے باتیں ہو رہی ہیں وہ بھی ہر آدمی کو صرف چھ ماہ میں "عارفِ کامل" بن کر؟
اکابریں کی کتابیں ان اقوال سے بھری پڑی ہیں کہ "صوفیاء" کے اقوال دین کی باتوں میں حجت نہیں ؟یہاں ذوقی دلائل اور صوفیاء کے اقوال سے دلیل پکڑی جارہی ہے۔
ذوق اور ذوقی دلائل کو اپنے تک محدود رکھیں تو بہتر ہے عوام کو ان میں نہ اُلجھایا جائے ۔
محترم ! اصل کتاب کا لنک آخر میں موجود ہے،آپ اس کتاب کا مطالعہ فرمائیں ،امید ہے کہ آپ کے شک وشبہات دور ہو جائے گے
اسکے علاوہ یہ سب کچھ لکھنے سے پہلے حضرت مولانا اللہ یارخانؒ کے اس موضوع پر سولات و جوابات بھی بندہ پیش کر چکا ہے آپ استفادہ فرمائیں
لنک یہ ہے،حضرت تابعین کی بات تو بعد کی ہے جب خود رسولﷺ کا ہل برزخ سے کلام اور استفادہ ثابت ہے تو انکار سمجھ سے بالا تر ہے
لنک ملاحظہ فرمائیں
عالم باللہ کے سوالات عارف باللہ کے جوابات
پی ڈی ایف لنک


اور یہ کتاب بھی اسی طرح کے ااعتراضات کے جواب میں لکھی گئی تھی
عقائد وکمالات علمائے دیوبند
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
محترم : آپ نے میری بات غور سے نہیں پڑھی؟ بندہ نے عرض کیا تھا کہ"کیا خیر القرون میں "کوئی "عارف کامل" نہیں گزرا جو خود بھی روحوں سے فیض حاصل کرتا تھا اور، اُوروں کو بھی روحوں سے فیض حاصل کرواتا تھا؟"
خیر القرون میں صحابہ کرام ،تابعین عظام وتبع تابعین کرام میں سے چند "عارف کامل" کے نام سند صحیح سے نقل کر دیں جو "روحوں" سے کلام کرواتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ مبارک کا مشاہدہ اور اُن کی حیات کا مشاہدہ کرواتے ہوں۔اور ساتھ ہی "عام آدمی" کو چھے ماہ کے قلیل عرصہ میں ایسا "عارفِ کامل" بنا دیتے تھے؟
جناب نے لکھا کہ"تابعین کی بات تو بعد کی ہے جب خود رسولﷺ کا ہل برزخ سے کلام اور استفادہ ثابت ہے تو انکار سمجھ سے بالا تر ہے"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی چند احادیث نقل کر دیں پھر ان کی روشنی میں اُن پر بات کرونگا؟ اہلِ برزخ کی تعریف بھی نقل کر دیں ۔

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کرام کو روحوں سے کلام اور استفادہ کرواتے تھے ؟

یاد رہے کہ اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی احادیث نقل کرنی ہیں۔
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
محترم : آپ نے میری بات غور سے نہیں پڑھی؟ بندہ نے عرض کیا تھا کہ"کیا خیر القرون میں "کوئی "عارف کامل" نہیں گزرا جو خود بھی روحوں سے فیض حاصل کرتا تھا اور، اُوروں کو بھی روحوں سے فیض حاصل کرواتا تھا؟"
خیر القرون میں صحابہ کرام ،تابعین عظام وتبع تابعین کرام میں سے چند "عارف کامل" کے نام سند صحیح سے نقل کر دیں جو "روحوں" سے کلام کرواتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ مبارک کا مشاہدہ اور اُن کی حیات کا مشاہدہ کرواتے ہوں۔اور ساتھ ہی "عام آدمی" کو چھے ماہ کے قلیل عرصہ میں ایسا "عارفِ کامل" بنا دیتے تھے؟
جناب نے لکھا کہ"تابعین کی بات تو بعد کی ہے جب خود رسولﷺ کا ہل برزخ سے کلام اور استفادہ ثابت ہے تو انکار سمجھ سے بالا تر ہے"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی چند احادیث نقل کر دیں پھر ان کی روشنی میں اُن پر بات کرونگا؟ اہلِ برزخ کی تعریف بھی نقل کر دیں ۔

کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کرام کو روحوں سے کلام اور استفادہ کرواتے تھے ؟

یاد رہے کہ اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی احادیث نقل کرنی ہیں۔
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
محترم : آپ نے میری بات غور سے نہیں پڑھی؟ بندہ نے عرض کیا تھا کہ"کیا خیر القرون میں "کوئی "عارف کامل" نہیں گزرا جو خود بھی روحوں سے فیض حاصل کرتا تھا اور، اُوروں کو بھی روحوں سے فیض حاصل کرواتا تھا؟
خیر القرون میں صحابہ کرام ،تابعین عظام وتبع تابعین کرام میں سے چند "عارف کامل" کے نام سند صحیح سے نقل کر دیں جو "روحوں" سے کلام کرواتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ مبارک کا مشاہدہ اور اُن کی حیات کا مشاہدہ کرواتے ہوں۔اور ساتھ ہی "عام آدمی" کو چھے ماہ کے قلیل عرصہ میں ایسا "عارفِ کامل" بنا دیتے تھے؟
جناب نے لکھا کہ"تابعین کی بات تو بعد کی ہے جب خود رسولﷺ کا ہل برزخ سے کلام اور استفادہ ثابت ہے تو انکار سمجھ سے بالا تر ہے"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی چند احادیث نقل کر دیں پھر ان کی روشنی میں اُن پر بات کرونگا؟ اہلِ برزخ کی تعریف بھی نقل کر دیں ۔

1۔کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کرام کو روحوں سے کلام اور استفادہ کرواتے تھے ؟
2۔خیر القرون میں صحابہ کرام ،تابعین عظام وتبع تابعین کرام میں سے چند "عارف کامل" کے نام سند صحیح سے نقل کر دیں جو "روحوں" سے کلام کرواتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ مبارک کا مشاہدہ اور اُن کی حیات کا مشاہدہ کرواتے ہوں۔اور ساتھ ہی "عام آدمی" کو چھے ماہ کے قلیل عرصہ میں ایسا "عارفِ کامل" بنا دیتے تھے؟

یاد رہے کہ اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی احادیث نقل کرنی ہیں۔
[/QUOTE]
1۔کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کرام کو روحوں سے کلام اور استفادہ کرواتے تھے ؟

تابعین کی بات تو بعد کی ہے جب خود رسولﷺ کا ہل برزخ سے کلام اور استفادہ ثابت ہے تو انکار سمجھ سے بالا تر ہے"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی چند احادیث نقل کر دیں پھر ان کی روشنی میں اُن پر بات کرونگا؟ اہلِ برزخ کی تعریف بھی نقل کر دیں ۔
[/QUOTE]
محترم !آپ نے فرمایا کہ بغور پڑھ لیں۔میں نے بغور پڑھ کر لنک دیا تھا،آپ اگر مناسب سمجھے تو نظر ثانی فرمالیں۔
آپ اگر بغور پڑھتے تو شاید اتنے سولات کی ضرورت نہ پڑھتی بالکل واضح لکھا ہے
1۔" اولیاء اللہ کے ارواح سے اور ان کی قبور سے فیض حاصل کرنا اہلِسنت و الجماعت کا اجماعی مسئلہ ہے۔ اس کے متعلق سوال کرنا مذہب اہلِ سنت سے نا واقفیت کی دلیل ہے‘ رہا بعد الدارین کا اشکال تو یہ بعد جسم کے لئے ہے‘ روح کی لئے بعد نہیں‘ معراج کی متواتر احادیث کیا آپ کے پیشِ نظر نہیں۔ حضورِ اکرم ﷺ نے جا بجا اہلِ برزخ کو دیکھا‘ ان کو راحت کی حالت میں بھی دیکھا‘ انبیاء کی امامت بھی کرائی‘ ان سے کلام ہوئی حالانکہ وہ برزخ میں تھے اور حضور ﷺ دنیا میں تھے‘ گو اس میں محدثین کا اختلاف ہے کہ مسجد اقصیٰ میں انبیاء ؑ کے ارواح حاضر ہوئے یا روح مع الجسم‘ میں ذاتی طور پر امر ثانی کا قائل ہوں۔ دیکھئے حضرت موسیٰ ؑ سے کتنا فیض ہوا کہ پچاس کی جگہ پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔ کیا اس کے بعد بھی روح سے فیض لینے میں شبہ رہ سکتا ہے۔"
یہ تو اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کی بات ہے
رہی یہ بات کہ۔۔۔۔۔۔

2۔"رہی یہ بات کہ سالک روح کو دیکھتا کیسے ہے‘ کلام کیونکر ہوتی ہے۔ فیض کس طرح ہوتا ہے۔ سوال و جواب کیسے ہوتے ہیں؟ روح کی حیات کس طرح کی ہے وغیرہ؟ تو یہ چیزیں بتائی نہیں جا سکتیں‘ البتہ سیکھی اور سکھائی جا سکتی ہیں۔ میں تصوف کو جزوِ دین اور روحِ دین سمجھتا ہوں اور تحدیثِ نعمت کے طور پر کہتا ہوں کہ جسے سلوک سیکھنا ہو بندہ کے پاس ان شرائط کے ساتھ رہے جو میں پیش کروں گا‘ ان شا ء اللہ تعالیٰ یہ دکھا دوں گا کہ روح سے فیض کیسے اخذ کیا جاتا ہے۔ وہ شخص روح سے کلام کر لے گا ۔ قبر کے عذاب و انعام کو دیکھ لے گا۔ انبیا ء ؑ کی روحوں سے ملاقات کر لے گا اور حضورِ اکرم ﷺ کے دستِ مبارک پر روحانی بیعت کرا دوں گا بشرطیکہ وہ شخص متبع سنت ہو‘ خلوص لے کر آئے۔ پھر سماع موتی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ گو دلائل سمعیہ بھی سماع کے موئد ہیں‘ ان کا انکار صرف جاہل اور ضدی ہی کر سکتا ہے۔دورِ صحابہ ؓ میں کشف و الہام بغیر ریاضت و مجاہدہ کے حاصل ہو جاتا تھا۔ صحبتِ رسول ؐ کی موجودگی میں کسی اور چیز کی ضرورت نہیں تھی۔"
محترم ایک بات کا تعلق کشف و مشاھدہ سے تو دیکھنا تو یہ ہے کہ آیا کیا کشف ومشاھدات قرآن وسنت کی نظر میں کیا حثیت رکھتے
ہیں ؟
اگر یہ ثابت ہو جائے کہ کشف ومشاھدہ ہو سکتا ہے تو پھر یہ دیکھنا ہو گا کہ آیا کشف کی کوئی حدود اسلام نے مقرر کی ہیں ؟کہ کس
بات کا کشف ہو سکتا ہے کہ نہیں ؟ کیا عالم برزخ کو دیکھا جا سکتا ہے کہ نہیں ؟اہل برزخ سے کلام ہو سکتا ہے کہ نہیں
آپ نے فرمایا کہ یہاں
کیا برزخ کی زندگی کھلی زندگی کی طرح ہے؟یا ایک "پردہ" والی زندگی؟یہاں اُس کے کھلے مشاہدہ کی جاگتے ہوئے باتیں ہو رہی ہیں وہ بھی ہر آدمی کو صرف چھ ماہ میں "عارفِ کامل" بن کر؟
اکابریں کی کتابیں ان اقوال سے بھری پڑی ہیں کہ "صوفیاء" کے اقوال دین کی باتوں میں حجت نہیں ؟یہاں ذوقی دلائل اور صوفیاء کے اقوال سے دلیل پکڑی جارہی ہے۔


صدیقی صاحب کیا آپ اتنا بھی نہیں جانتے کہ کشف کا تعلق جاگنے سے ہے اگر سوتے ہوئے ایسے امور دیکھے جائے تو انکو خواب
کہتے ہیں،کشف اصطلاحی طور پر اسی صورمیں
کہا جائے کہ اسکا تعلق حالت بیداری سے ہو ۔ اب یہ جو چھ ماہ کا کہا گیا ہے ، یہ صرف کہا گیا
نہیں بلکہ عملاً بفضل تعالیٰ سینکڑوں خوش نصیبوں کو یہ سعادت نصیب بھی ہوئی ہے۔
یقیناً آپ جانتے ہونگے کہ تصوف میں توجہ وتصرف کو بڑی اہمیت حاصل ہے،کیونکہ بارگاہ نبوی ﷺ کی حاضری کے لئے کسی کامل کی
توجہ کی ضرورت ہے،دیکھنا یہ کہ

کیا قرآن میں تصرفات اولیاء کی کوئی مثال ملتی ہے ،کیونکہ جب کوئی شخص سلوک میں قدم رکھے گا ۔تو صوفی کامل اسکو توجہ و تصرف
سے راہ سلوک پر چلائے گا،؟ ا
اگر یہ تمام امور قرآن و حدیث سے ثابت ہو جائے ،اور ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی ایسا ہو رہا ہوتو پھر ہم سچے ہوئے ،اور گر ایسا نہ ہوسکے
تو پھر جو چاہئے آپ کہہ سکتے ہیں۔
اب کی بات کا آخری حصہ کہ آیا اس طرح باقاعدہ رسول اللہﷺ سےیا تابعین سے ثابت ہے؟؟ ،تو اگر اصل ثابت ہے تو پھر بحث ختم ۔
ورنہ آپ کو پھر میں کہوں گا یہ جو ظاہری علوم ہیں انکو بھی اسطرح ہی ثابت کرو جس طرح آپ مجھ سے سلوک کو ثابت کروا رہے ہیں
محترم فیضی صاحب ! ایک ہوتا ہے سنی سنائی یا کہیں پڑھ لیں ،اور ایک ہوتا کسی چیز سے عملی واسطہ ،بحمد تعالیٰ بہت کنہگار ہو مگر یہ
باتیں با؛خصوصا بارگاہ نبوی ﷺ کی حاضری میں ایک نہیں دو نہیں سینکڑوں کو جانتا ہوں ۔بات یہ یہ سب کچھ اللہ کی عطا سے ہوتا ہے
راہ سلوک میں ایک حد تک روح کا سفر شیخ کی توجہ سے چلتا ہے ورنہ اہل برزخ کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے ،اسکو نسبت اویسیہ کہتے ہیں
شاہ ولی ؒ نے تو سارا قرآن رسول اللہ ﷺ سے پڑھا،مجدد الف ثانی ؒ فرماتے میں اویسی ہوں ۔
صحابہ کو اہل برزخ سے فیض کی ضرورت نہ تھی ،مگر صحابہ میں کشف قبور کے واقعات مل جائے تو کیا پھر آپ مان جائے گے کہ کشف
قبور ہو سکتا ہے؟
بات یہ ہے کہ وہ رب ہے اور جس چیز کی جس طرح ضرورت ہوتی ہے وہ اسی طرح اسکو عام کرتا ہے ۔ضروری نہیں کہ ہر بات قلم بند
ہو کر پہنچے ،مولانا لاہوری ؒ کے کشف قبور کے واقعات بہت مشہور ہیں ،تو انکے مریدین میں کتنے لوگ اس علم کے مالک ہیں؟
اور علم سلوک سینہ بہ سینہ چلا ہے ،آپ اسکی اصل قرآن و حدیث سے دیکھے اور اسکو کتابوں سے سیکھنا نا ناممکن ہے۔
ممکن ہے میں آپکو بات نہ سمجھا سکے کیونکہ جاننا اور بات ہے اور کسی دوسرے کو سمجھانا پھر سمجھنے والا معترض ہو تو اور مشکل ہے ،تو یہ اور مشکل کام ہے
البتہ اگر آپ اس راہ کہ طالب ہیں تو میدان حاضر ہے۔
کشف حجت نہ سہی مگر اللہ کا انعام ضرور ہے اور اسکی طلب تو اللہ کے نبی نے بھی کی ہے ،جبکہ انبیاء علیہ الصلوۃ والسلام کا سارا علوم کشفی ہوتا
ہے ،بات سمجھنے اور جاننے کی ضرورت ہے
آپ کے ساتھ بات چلتی رہے گی،انشاء اللہ ۔
 
Last edited:

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
جناب من: بندہ نے پوچھاتھا کہ(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی چند احادیث نقل کر دیں پھر ان کی روشنی میں اُن پر بات کرونگا؟ )اہلِ برزخ کی تعریف بھی نقل کر دیں ۔

جناب نے جواب میں لکھاکہ(" اولیاء اللہ کے ارواح سے اور ان کی قبور سے فیض حاصل کرنا اہلِسنت و الجماعت کا اجماعی مسئلہ ہے۔ اس کے متعلق سوال کرنا مذہب اہلِ سنت سے نا واقفیت کی دلیل ہے‘ رہا بعد الدارین کا اشکال تو یہ بعد جسم کے لئے ہے‘ روح کی لئے بعد نہیں‘ معراج کی متواتر احادیث کیا آپ کے پیشِ نظر نہیں۔ حضورِ اکرم ﷺ نے جا بجا اہلِ برزخ کو دیکھا‘ ان کو راحت کی حالت میں بھی دیکھا‘ انبیاء کی امامت بھی کرائی‘ ان سے کلام ہوئی حالانکہ وہ برزخ میں تھے اور حضور ﷺ دنیا میں تھے‘ گو اس میں محدثین کا اختلاف ہے کہ مسجد اقصیٰ میں انبیاء ؑ کے ارواح حاضر ہوئے یا روح مع الجسم‘ میں ذاتی طور پر امر ثانی کا قائل ہوں۔ دیکھئے حضرت موسیٰ ؑ سے کتنا فیض ہوا کہ پچاس کی جگہ پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔ کیا اس کے بعد بھی روح سے فیض لینے میں شبہ رہ سکتا ہے۔"
یہ تو اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کی بات ہے
)

محترم : اہل برزخ کی تعریف کے ساتھ ساتھ معراج کی چند احادیث "متن" اور ترجمہ کے ساتھ نقل کر دیں جن میں اہل برزخ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلام اور استفادہ کیا تھا؟پھر ہی اس پر روشنی ڈالوں گا۔

خطِ کشید الفاظ کو غور سے پڑھیں :حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء کرام علیہم السلام کی امامت" بیت المقدس" میں کروائی تھی ،جناب کہ رہے ہیں کہ "حضورِ اکرم ﷺ دنیا میں تھے اور وہ برزخ میں "
کیا بیت المقدس دنیا میں ہے یا برزخ میں ؟یا بیت المقدس ہی کو جناب برزخ سمجھتے ہیں؟
دوسری بات جناب نے اس میں یہ لکھی کہ(مسجد اقصیٰ میں انبیاء ؑ کے ارواح حاضر ہوئے یا روح مع الجسم‘ میں ذاتی طور پر امر ثانی کا قائل ہوں)یہ لکھنے کے فورا" بعد جناب نے لکھا کہ(حضرت موسیٰ ؑ سے کتنا فیض ہوا کہ پچاس کی جگہ پانچ نمازیں فرض ہوئیں کیا اس کے بعد بھی روح سے فیض لینے میں شبہ رہ سکتا ہے)
یہ فرمائیں کہ موسیٰ علیہ السلام سے نماز کم کروانے والی یہ ملاقات کہاں ہوئی تھی؟آسمان پر یا دنیا والی قبر میں روح اور جسم کے ساتھ ؟یا صرف روح کے ساتھ؟کیونکہ جناب کا آخری خطِ کشید جملہ صرف روح سے ملاقات کا تعین کر رہا ہے۔
اس عبارت میں جناب نے یہ بھی لکھا کہ(اولیاء اللہ کے ارواح سے اور ان کی قبور سے فیض حاصل کرنا اہلِسنت و الجماعت کا اجماعی مسئلہ ہے)
اہل سنت کا سب سے پہلے مصداق کون لوگ ہیں ؟کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وتابعین عظام رحمہ اللہ وتبع تابعین کرام رحمہ اللہ "اولیاء اللہ" تھے؟ یقینا" تھے کیا یہ ایک دوسرے کی ارواح اور قبور سے فیض حاصل کیا کرتے تھے؟
بندہ نے پوچھا تھا کہ(کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کرام کو روحوں سے کلام اور استفادہ کرواتے تھے ؟)اسکا جناب نے کوئی جواب نہیں دیا کیوں؟
بندہ نے یہ بھی پوچھا تھا کہ(کیا برزخ کی زندگی کھلی زندگی کی طرح ہے؟یا ایک "پردہ" والی زندگی؟)اس کا بھی جناب نے جواب نہیں دیا آخر کیوں؟

کیا "کشف" ولی کے اختیار میں ہوتا ہے ؟یعنی جب چاہے جو چاہے دیکھ لے؟اور جب چاہے جسے چاہے قبر میں عذاب وثواب دکھائے ،روحوں سے ملاقات کروائے؟

کیا صحابہ کرام وتابعین عظام لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ مبارک سے ملاقات کرواتے تھے؟رسول اللہ کی قبر مبارک سے فیض حاصل کرتے تھے یا قبر میں رسول اللہ کی زندگی کا مشاہدہ کرواتے تھے؟
چلیں صحابہ و تابعین سے نہ سہی کیا ائمہ اربعہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام وتابعین عظام کی ارواح یا قبور سے فیض حاصل کرنے کی تعلیم دی ہو یا خود ایسا کام کیا ہو ؟
جو روایت بھی پیش کریں سند صحیح کے ساتھ پیش کریں
جناب نے آخری بات لکھی کہ (کشف حجت نہ سہی مگر اللہ کا انعام ضرور ہے اور اسکی طلب تو اللہ کے نبی نے بھی کی ہے ،)

جو بات شریعت میں حجت نہیں اس کے پیچھے بھاگتے کیوں ہیں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے "کشف" کی طلب کی تھی ،یہ حدیث سند ومتن کے ساتھ نقل کر دیں کہ جس میں رسول اللہ نے "کشف" کو اپنے لئے مانگا تھا
میری ان باتوں کا جواب دیں ان شاء اللہ کافی چیزیں حل ہو جائیں گی
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
جناب من: بندہ نے پوچھاتھا کہ(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی چند احادیث نقل کر دیں پھر ان کی روشنی میں اُن پر بات کرونگا؟ )اہلِ برزخ کی تعریف بھی نقل کر دیں ۔

جناب نے جواب میں لکھاکہ(" اولیاء اللہ کے ارواح سے اور ان کی قبور سے فیض حاصل کرنا اہلِسنت و الجماعت کا اجماعی مسئلہ ہے۔ اس کے متعلق سوال کرنا مذہب اہلِ سنت سے نا واقفیت کی دلیل ہے‘ رہا بعد الدارین کا اشکال تو یہ بعد جسم کے لئے ہے‘ روح کی لئے بعد نہیں‘ معراج کی متواتر احادیث کیا آپ کے پیشِ نظر نہیں۔ حضورِ اکرم ﷺ نے جا بجا اہلِ برزخ کو دیکھا‘ ان کو راحت کی حالت میں بھی دیکھا‘ انبیاء کی امامت بھی کرائی‘ ان سے کلام ہوئی حالانکہ وہ برزخ میں تھے اور حضور ﷺ دنیا میں تھے‘ گو اس میں محدثین کا اختلاف ہے کہ مسجد اقصیٰ میں انبیاء ؑ کے ارواح حاضر ہوئے یا روح مع الجسم‘ میں ذاتی طور پر امر ثانی کا قائل ہوں۔ دیکھئے حضرت موسیٰ ؑ سے کتنا فیض ہوا کہ پچاس کی جگہ پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔ کیا اس کے بعد بھی روح سے فیض لینے میں شبہ رہ سکتا ہے۔"
یہ تو اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کی بات ہے
)

محترم : اہل برزخ کی تعریف کے ساتھ ساتھ معراج کی چند احادیث "متن" اور ترجمہ کے ساتھ نقل کر دیں جن میں اہل برزخ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلام اور استفادہ کیا تھا؟پھر ہی اس پر روشنی ڈالوں گا۔

خطِ کشید الفاظ کو غور سے پڑھیں :حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء کرام علیہم السلام کی امامت" بیت المقدس" میں کروائی تھی ،جناب کہ رہے ہیں کہ "حضورِ اکرم ﷺ دنیا میں تھے اور وہ برزخ میں "
کیا بیت المقدس دنیا میں ہے یا برزخ میں ؟یا بیت المقدس ہی کو جناب برزخ سمجھتے ہیں؟
دوسری بات جناب نے اس میں یہ لکھی کہ(مسجد اقصیٰ میں انبیاء ؑ کے ارواح حاضر ہوئے یا روح مع الجسم‘ میں ذاتی طور پر امر ثانی کا قائل ہوں)یہ لکھنے کے فورا" بعد جناب نے لکھا کہ(حضرت موسیٰ ؑ سے کتنا فیض ہوا کہ پچاس کی جگہ پانچ نمازیں فرض ہوئیں کیا اس کے بعد بھی روح سے فیض لینے میں شبہ رہ سکتا ہے)
یہ فرمائیں کہ موسیٰ علیہ السلام سے نماز کم کروانے والی یہ ملاقات کہاں ہوئی تھی؟آسمان پر یا دنیا والی قبر میں روح اور جسم کے ساتھ ؟یا صرف روح کے ساتھ؟کیونکہ جناب کا آخری خطِ کشید جملہ صرف روح سے ملاقات کا تعین کر رہا ہے۔
آپ اگر اس ساری تقریر کے بجائے دولفظ کہہ دیتے کہ میں" نہیں مانتا" تو اچھا تھا۔اور میں اس بات کو بھی جانتا ہوں کہ
ایک نہیں آپکو ہزار دلائل دیئے جائے تو پھر بھی آپ نے نہیں ماننا ہے۔
اتنا وقت نہیں ہوتا اور نہ ہی لکھنے میں بندہ کو اتنی مہارت ہے کہ اپنے قلیل وقت میں ہر بات کو تفصیل سے لکھ سکے،اگر
آپ واقعہ معراج سے ان واقف ہیں یا میری دلیل سے انکاری ہیں تو بات کریں ،بحث برائے بحث کے بجائے آپ ٹو دی پوائنٹ
بات کریں۔
متن اور ترجمعہ آپ خود کر دے بندہ اشارۃً بات کر دی ہے،محترم موسی علیہ السلام ملاقات آسمان پر ہوئی تھی،لیکن آپ کیا
بھول گئے ہیں کہ موسی علیہ السلام برزخ میں ہی تھے۔ابھی برزخ کی وسعت چاہئے آسمانوں تک یہاں سے ثابت ہوتی ہے،
رہی یہ بات کہ روح سے ملاقات تو اگر معجسم ملاقات ہے تو پھر بھی فیض عالم برزخ سے ہی ہے ،جناب کا دعوی یہ ہے کہ
روح سے فیض حاصل کرنا ناممکن ہے ۔آپ اپنے انکار کی دلیل دے ۔
چونکہ بندہ کے پاس زیادہ لکھنا کا ٹائم نہیں آپ خود یہ حدیث لکھ کر ترجمعہ کر کے روشنی بھی ڈال دے ،کیونکہ اس روشنی
کو میں بھی دیکھنا چاہتا ہوں۔برزخ کا آپ بار بار پوچھ رہے ہیں ،آپ کریدنے کے بجائے کھل کراظہار کر دیا کریں ، برزخ سے مراداصطلاح شریعت میں موت سے قیامت تک کا درمیانی عرصہ ہے۔
[/QUOTE]
اس عبارت میں جناب نے یہ بھی لکھا کہ(اولیاء اللہ کے ارواح سے اور ان کی قبور سے فیض حاصل کرنا اہلِسنت و الجماعت کا اجماعی مسئلہ ہے)
اہل سنت کا سب سے پہلے مصداق کون لوگ ہیں ؟کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وتابعین عظام رحمہ اللہ وتبع تابعین کرام رحمہ اللہ "اولیاء اللہ" تھے؟ یقینا" تھے کیا یہ ایک دوسرے کی ارواح اور قبور سے فیض حاصل کیا کرتے تھے؟
بندہ نے پوچھا تھا کہ(کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کرام کو روحوں سے کلام اور استفادہ کرواتے تھے ؟)اسکا جناب نے کوئی جواب نہیں دیا کیوں؟[/QUOTE]
دیکھنا یہ ہے کہ آیا اللہ کے نیک بندے عالم برزخ کو دیکھ سکتے ہیں کہ نہیں ،اگر یہ ثابت ہو گیا ہے تو پھر یہ سوال ہی فضول ہے
کہ کیا تابعین بھی فیض لیتے تھے ؟؟۔ ضروری نہیں ہے جس نے لیا اس کے حوال ہم تک پہنچے ہوں ۔
دوسری بات یہ ہے کہ عہد نبوی میں جس طرح دیگر علوم موجود تھے ،مگر وقت کے لحاظ سے جب ضرورت پڑی تو بطور
فن ہر علم کے سپیشلسٹ آئے ،بالکل ایسے ہی یہ علم موجود بھی میراث نبوت ہے ،اور یہ بھی دیگر علوم کی طرح مرتب ہو گیا۔
آپ یہ واضح کریں کہ آپ کیا اس بات کو مانتے ہیں کہ کشف و مشاھدات ہو سکتے ہیں یا نہیں ؟ اور اگر یہ ہوتے ہیں تو
کیوں ؟ نہ ہونے پر اسکی دلیل دے۔؟
کیا کشف کے ذریعہ عنایت خدا وندی سے عالم برزخ کو دیکھا جا سکتا ہے کہ نہیں۔ اگر نہیں تو اس پردلیل دے؟
آپ اصل بات پر آئے کہ آپ کشف وکرامات کے قائل ہیں کہ نہیں۔ اگر آپ قائل تو بتائے کشف و کرامات
کا ظہور کیونکر ہوتا ہے؟
بندہ [/QUOTE]نے یہ بھی پوچھا تھا کہ(کیا برزخ کی زندگی کھلی زندگی کی طرح ہے؟یا ایک "پردہ" والی زندگی؟)اس کا بھی جناب نے جواب نہیں دیا آخر کیوں؟
[/QUOTE]
جی اس میں کیا خاص ہے ، برزخ "پردہ " ہی ہے ،مگر اللہ چاہئے تو پردے ہٹ بھی سکتے ہیں۔واقعہ معراج تو کھلی دلیل ہے۔

[/QUOTE]کیا "کشف" ولی کے اختیار میں ہوتا ہے ؟یعنی جب چاہے جو چاہے دیکھ لے؟اور جب چاہے جسے چاہے قبر میں عذاب وثواب دکھائے ،روحوں سے ملاقات کروائے؟[/QUOTE]بات یہ ہے کہ آپ کو تنقید کا شوق بہت اچھا ہے مگر کوشش کریں
کہ دوسرے کی بھی دیکھ سن لیا کریں ،میں نے جو اقتباس دیئے تھے،اس کے آخر میں حوالہ ( دلائل السلوک )لکھا ہوا تھا
محتر م اگر آپ کو کبھی مناظروں سے فرصت ملے تو آپکی اس بات کو جواب ادھر موجود ہے دیکھ لینا۔

[/QUOTE]کیا صحابہ کرام وتابعین عظام لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ مبارک سے ملاقات کرواتے تھے؟رسول اللہ کی قبر مبارک سے فیض حاصل کرتے تھے یا قبر میں رسول اللہ کی زندگی کا مشاہدہ کرواتے تھے؟
چلیں صحابہ و تابعین سے نہ سہی کیا ائمہ اربعہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام وتابعین عظام کی ارواح یا قبور سے فیض حاصل کرنے کی تعلیم دی ہو یا خود ایسا کام کیا ہو ؟
جو روایت بھی پیش کریں سند صحیح کے ساتھ پیش کریں[/QUOTE] بھائی میری لکھنے کی سپیڈ کم ہے اور پھر اتنا وقت بھی نہیں
آپکے جس بات معترض ہیں پیش کر دے۔
[/QUOTE]جناب نے آخری بات لکھی کہ (کشف حجت نہ سہی مگر اللہ کا انعام ضرور ہے اور اسکی طلب تو اللہ کے نبی نے بھی کی ہے ،)

جو بات شریعت میں حجت نہیں اس کے پیچھے بھاگتے کیوں ہیں؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے "کشف" کی طلب کی تھی ،یہ حدیث سند ومتن کے ساتھ نقل کر دیں کہ جس میں رسول اللہ نے "کشف" کو اپنے لئے مانگا تھا
میری ان باتوں کا جواب دیں ان شاء اللہ کافی چیزیں حل ہو جائیں گی[/QUOTE]
کشف و مشاھدات کا ایک حصول ہے،،ا اور یہ انعام خدا وندی ہے ،اور نعام کے لئے جان لڑائی جاتی ہے ،کیونکہ اللہ بڑا قادر
ہے جہاں حیات النبی سے انکار کا فتنہ اٹھا اور حیات برزخیہ سے لوگوں نے انکار کیا تو اللہ نے ایسے لوگ بھی پیدا کر دئیے
جن نے علمی دلائل کے علاوہ دلائل ذوقی بھی پیش کیئے کیونکہ یہ علمی دلائل اور دلائل ذوقی میراث نبوت ہے۔
اگر کشف ومشاھدات اتنے ہی فضول ہوتے تو اللہ نے جہاں امنے نیک بندوں کے تذکریں کیئے تو ساتھ ان کے مشاھدات
و کرامات کا ذکر خود اپنی کتاب مبین میں کیا،اور رہی یہ بات کہ کہ ہم زیارت رسول اللہ ﷺ کے لئے بھاگتے کیوں ہیں ؟
محترم ہماری لئے سرمایہ ہی حب رسول ﷺ ہے ،زیارت رسولﷺ ہے ، اور صوفیاء عظام کے ہاں یہ دونوں چیزیں ملتی ہیں
اگر آپ میں طلب تو ہماری طرف سے دعوت عام ہے۔
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
جناب اگر عالم ہیں تو بخاری کا یہ باب تو پڑھا ہی ہوگا "البینۃ علی المدعی والیمین علی من انکرا"
سمجھدار کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے اگر سمجھ گئے ہیں تو مجھ سے کوئی مطالبہ نہ کریں میرے سوالات اور اشکالات کے جواب عنایت فرما دیں ۔
مجھے آپ کیا دعوت دیں گے اپنے چچا کا واقعہ لکھا ہوں
میرے چچا تین مرتبہ جناب اللہ یار خان صاحب کے پاس گئے تھے اور جناب اللہ یار خان صاحب باوجود کوشش کے انہیں "زیارت" نہ کر واسکے۔ (جناب کس باغ کی مولی ہیں)
اور میرے چچا کا کہنا ہے کہ یہ سب شیطانی چکر ہے جو لوگوں کو خان صاحب نے دیا ہوا ہے۔
میرے چچا حیات ہیں اگر جناب کہیں تو انکا ویڈیو بیان یہاں لگا دوں؟
حقیقت لکھتے ہوئے کوئی سخت جملہ لکھا گیا ہو تو معزرت چاہوں گا۔
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
جناب اگر عالم ہیں تو بخاری کا یہ باب تو پڑھا ہی ہوگا "البینۃ علی المدعی والیمین علی من انکرا"
سمجھدار کے لئے اشارہ کافی ہوتا ہے اگر سمجھ گئے ہیں تو مجھ سے کوئی مطالبہ نہ کریں میرے سوالات اور اشکالات کے جواب عنایت فرما دیں ۔
مجھے آپ کیا دعوت دیں گے اپنے چچا کا واقعہ لکھا ہوں
میرے چچا تین مرتبہ جناب اللہ یار خان صاحب کے پاس گئے تھے اور جناب اللہ یار خان صاحب باوجود کوشش کے انہیں "زیارت" نہ کر واسکے۔ (جناب کس باغ کی مولی ہیں)
اور میرے چچا کا کہنا ہے کہ یہ سب شیطانی چکر ہے جو لوگوں کو خان صاحب نے دیا ہوا ہے۔
میرے چچا حیات ہیں اگر جناب کہیں تو انکا ویڈیو بیان یہاں لگا دوں؟
حقیقت لکھتے ہوئے کوئی سخت جملہ لکھا گیا ہو تو معزرت چاہوں گا۔

آپ دلائل سلوک کا مکمل مطالعہ فرماتے تو پھر آپکو چچا کی ضمانت کی ضرورت نہ پڑتی جناب دلائل السلوک میں اسکی وضاحت موجود ہے
دیکھے صفحہ نمبر 63
"میں دعوی تو نہیں کرتا مگر بطور تشکر اور تحدیث نعمت اتنا واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر کسی میں طلب صادق ہو ،نکتہ چینی اور امتحان
مقصود نہ ہو ،اور اسکے علاوہ کوئی اور غرض فاسد نہ رکھتا ہو تو صرف چھ ماہ کے لئے اس ناچیز کے پاس آ جائے ،اس پر چند پابندیاں
عائد کی جائیں گی،مثلاً صالح اور پاک غذا اور وہ بھہ مقدار میں کم دی جائے گی،قلت کلام کا عادی بنایا جائے گا،نیند کم کرنی ہوگئی ،خلوت
میں رکھا جائے گا،ذکر واذکار میں مشغول رکھا جائے گا،دو وقت توجہ دی جائے گی،پھر انشاء اللہ وہ دیکھ لے گا کہ روح کیسے پرواز کرتی ہہے
اور دواران پرواز کیسے نظر آتی ہے۔۔۔۔۔

مولانا عبد لحق جوہر آبادی جو مولانا غلام اللہ کے شاگرد تھے ،مماتی سے حیاتی کیسے ہوئے ،ان کا انٹریو بھی کبھی خود اور اپنے چچا جان
کو دکھانا ، پرانے" المرشد" سے آپکو مل جائے گا،آپکے پاس تو چچا کا انٹریو ہے ،مماتی اور اہلحدیث جو سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ میں بعیت
ہیں اور مستفید ہوئے کبھی ان سے بھی مل لینا،چچا سے اجازت لیکر۔
آپکے چچا کو کہنا کہ یہ شیطانی چکر ہے
زیارت رسول ﷺ کو شیطانی چکر کہنا کسی شیطان صفت انسان کا ہی یہ کام ہو سکتا ہے ،ایک مسلمان تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔
شاہ ولی اللہؒ کی کبھی پاس انفاس پڑھنا ،فیوض الحرمین کو دیکھنا ۔ تو پھر آپکے چچا کے نزدیک تو یہ سارے شیطان ہی ہونگے ،( استغفر اللہ)
بھائی وہ وقت دور نہیں (یوم الدین) جہان آپ بھی ہونگے اور ہم بھی ، دنیا د دیکھ لے گی کہ شیطان کا پیرو کار کون تھا ،جماعت صوفیاء ؒ یا منکرین تصوف
وہ جودعوت دی گئی تھی سلسلہ عالیہ کی طرف ست تھی نہ کہ میری دعوت تھی،میں تو ،،،،،،
میں تو ذرہ میری ذات میں کیا رکھا ہے
جو پایا تیری نسبت سے پایا میں نے
فتوی رشیدیہ میں ہے۔
سوال : مزارات اولیاء رحمہم الله سے فیض حاصل ہوتا ہے یا نہیں ؟؟ اگر ہوتا ہے توکس صورت سے ؟؟
جواب : مزارات اولیاء سے کاملین کوفیض ہوتا ہے مگرعوام کواس کی اجازت دینی ہرگزجائزنہیں ہے، اورتحصیل فیض کا طریقہ کوئی خاص نہیں ہے، جب جانے والا اہل ہوتا ہے تواس طرف سے حسب استعداد فیضان ہوتا ہے، مگرعوام میں ان امورکا بیان کرنا کفروشرک کا دروازه کھولنا ہے ۔
( فتاوی رشید یہ ص 104 )
اور آپکے ساتھ بحث تو فضول ہے کیونکہ آپکے چچا کے نزدیک رسول ﷺ کی زیارت شیطانی چکر ہے ،اگر چچا کی یہ حالت تو بھتیجا صاحب
تو عالم ہیں ،وہ دو ہاتھ اور آگے ہونگے،
چلوکوشش کر کے دیکھ لیتے ہیں ،
میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ
1۔آپ اتنا بتا دے کہ آپ کشف و الہام ،توجہ و تصرف کو مانتے ہیں یا نہیں؟
 

محمد یوسف صدیقی

وفقہ اللہ
رکن
آپ دلائل سلوک کا مکمل مطالعہ فرماتے تو پھر آپکو چچا کی ضمانت کی ضرورت نہ پڑتی جناب دلائل السلوک میں اسکی وضاحت موجود ہے
دیکھے صفحہ نمبر 63
"میں دعوی تو نہیں کرتا مگر بطور تشکر اور تحدیث نعمت اتنا واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر کسی میں طلب صادق ہو ،نکتہ چینی اور امتحان
مقصود نہ ہو ،اور اسکے علاوہ کوئی اور غرض فاسد نہ رکھتا ہو تو صرف چھ ماہ کے لئے اس ناچیز کے پاس آ جائے ،اس پر چند پابندیاں
عائد کی جائیں گی،مثلاً صالح اور پاک غذا اور وہ بھہ مقدار میں کم دی جائے گی،قلت کلام کا عادی بنایا جائے گا،نیند کم کرنی ہوگئی ،خلوت
میں رکھا جائے گا،ذکر واذکار میں مشغول رکھا جائے گا،دو وقت توجہ دی جائے گی،پھر انشاء اللہ وہ دیکھ لے گا کہ روح کیسے پرواز کرتی ہہے
اور دواران پرواز کیسے نظر آتی ہے۔۔۔۔۔

مولانا عبد لحق جوہر آبادی جو مولانا غلام اللہ کے شاگرد تھے ،مماتی سے حیاتی کیسے ہوئے ،ان کا انٹریو بھی کبھی خود اور اپنے چچا جان
کو دکھانا ، پرانے" المرشد" سے آپکو مل جائے گا،آپکے پاس تو چچا کا انٹریو ہے ،مماتی اور اہلحدیث جو سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ میں بعیت
ہیں اور مستفید ہوئے کبھی ان سے بھی مل لینا،چچا سے اجازت لیکر۔
آپکے چچا کو کہنا کہ یہ شیطانی چکر ہے
زیارت رسول ﷺ کو شیطانی چکر کہنا کسی شیطان صفت انسان کا ہی یہ کام ہو سکتا ہے ،ایک مسلمان تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔
شاہ ولی اللہؒ کی کبھی پاس انفاس پڑھنا ،فیوض الحرمین کو دیکھنا ۔ تو پھر آپکے چچا کے نزدیک تو یہ سارے شیطان ہی ہونگے ،( استغفر اللہ)
بھائی وہ وقت دور نہیں (یوم الدین) جہان آپ بھی ہونگے اور ہم بھی ، دنیا د دیکھ لے گی کہ شیطان کا پیرو کار کون تھا ،جماعت صوفیاء ؒ یا منکرین تصوف
وہ جودعوت دی گئی تھی سلسلہ عالیہ کی طرف ست تھی نہ کہ میری دعوت تھی،میں تو ،،،،،،
میں تو ذرہ میری ذات میں کیا رکھا ہے
جو پایا تیری نسبت سے پایا میں نے
فتوی رشیدیہ میں ہے۔
سوال : مزارات اولیاء رحمہم الله سے فیض حاصل ہوتا ہے یا نہیں ؟؟ اگر ہوتا ہے توکس صورت سے ؟؟
جواب : مزارات اولیاء سے کاملین کوفیض ہوتا ہے مگرعوام کواس کی اجازت دینی ہرگزجائزنہیں ہے، اورتحصیل فیض کا طریقہ کوئی خاص نہیں ہے، جب جانے والا اہل ہوتا ہے تواس طرف سے حسب استعداد فیضان ہوتا ہے، مگرعوام میں ان امورکا بیان کرنا کفروشرک کا دروازه کھولنا ہے ۔
( فتاوی رشید یہ ص 104 )
اور آپکے ساتھ بحث تو فضول ہے کیونکہ آپکے چچا کے نزدیک رسول ﷺ کی زیارت شیطانی چکر ہے ،اگر چچا کی یہ حالت تو بھتیجا صاحب
تو عالم ہیں ،وہ دو ہاتھ اور آگے ہونگے،
چلوکوشش کر کے دیکھ لیتے ہیں ،
میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ
1۔آپ اتنا بتا دے کہ آپ کشف و الہام ،توجہ و تصرف کو مانتے ہیں یا نہیں؟

جناب من:کیا ہوا ؟
کیوں تڑپ اُٹھے ہو
کانٹا تو نہیں چبھو گئے ہم
کیوں جھوٹ پر کمر باندھی ہے ،جناب نے میرے ذمہ لگایا ہے کہ"زیارت رسول ﷺ کو شیطانی چکر کہنا کسی شیطان صفت انسان کا ہی یہ کام ہو سکتا ہے ،ایک مسلمان تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔"بندہ نے اپنی پوسٹ میں کہاں یہ بات ( زیارت رسول ﷺ کو شیطانی چکر) کہا ہے؟کسی مسلمان کے ذمہ ایسا جھوٹ لگانا یہ شیطان کا کام ہے مسلمان کا نہیں ؟

اپنا نظریہ لکھتا ہوں کہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا قائل ہوں ،جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ میں جاگتے ہوئے زیارت رسول کر وادیتاا ہوں ،برزخ کی پردہ والی زندگی کا مشاہدہ کروا دیتاہوں ،روحوں سے ملاقات کروادیتا ہوں ، قبروں پر بیٹھ کر فیض حاصل کرتا ہوں اسکا منکر ہوں۔
دلیل مدعی کے ذمہ ہوتی ہے منکر کے نہیں ؟

جو سوال بندہ نے کئے ہیں ان کا جواب دیں ۔

میرے چچا جس وقت "خان" صاحب کے پاس گئے تھے اس وقت اور آج بھی اُن کا تعلق "اشاعت التوحید" کے ساتھ نہیں ہے۔

مولوی ثناء اللہ امرتسری ،شیخ الھند رحمہ اللہ کے شاگرد تھے ،مولوی اسماعیل شیعہ دیوبند کا فاضل تھا ،کیا غیر مقلدین اور شیعہ حق پر ہیں؟
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
جناب من:کیا ہوا ؟
کیوں تڑپ اُٹھے ہو
کانٹا تو نہیں چبھو گئے ہم
کیوں جھوٹ پر کمر باندھی ہے ،جناب نے میرے ذمہ لگایا ہے کہ"زیارت رسول ﷺ کو شیطانی چکر کہنا کسی شیطان صفت انسان کا ہی یہ کام ہو سکتا ہے ،ایک مسلمان تو ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔"بندہ نے اپنی پوسٹ میں کہاں یہ بات ( زیارت رسول ﷺ کو شیطانی چکر) کہا ہے؟کسی مسلمان کے ذمہ ایسا جھوٹ لگانا یہ شیطان کا کام ہے مسلمان کا نہیں ؟

اپنا نظریہ لکھتا ہوں کہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا قائل ہوں ،جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ میں جاگتے ہوئے زیارت رسول کر وادیتاا ہوں ،برزخ کی پردہ والی زندگی کا مشاہدہ کروا دیتاہوں ،روحوں سے ملاقات کروادیتا ہوں ، قبروں پر بیٹھ کر فیض حاصل کرتا ہوں اسکا منکر ہوں۔
دلیل مدعی کے ذمہ ہوتی ہے منکر کے نہیں ؟

جو سوال بندہ نے کئے ہیں ان کا جواب دیں ۔

میرے چچا جس وقت "خان" صاحب کے پاس گئے تھے اس وقت اور آج بھی اُن کا تعلق "اشاعت التوحید" کے ساتھ نہیں ہے۔

مولوی ثناء اللہ امرتسری ،شیخ الھند رحمہ اللہ کے شاگرد تھے ،مولوی اسماعیل شیعہ دیوبند کا فاضل تھا ،کیا غیر مقلدین اور شیعہ حق پر ہیں؟

مجھے تڑپنے کی ضرورت نہیں ہیں ،جب بندہ کا عند اللہ معاملہ سیدھا ہو تو فکر کی کوئی بات نہیں ،آپ کے سوالوں کے جواب میں نے
اوپر دیئے ہیں ،اور آپ سے صرف انتا پوچھا ہے کہ
کہ آپ کشف و الہام ،توجہ و تصرف کو مانتے ہیں یا نہیں؟
تو جناب نے جواب دیا کہ
اپنا نظریہ لکھتا ہوں کہ خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا قائل ہوں ،جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ میں جاگتے ہوئے زیارت رسول کر وادیتاا ہوں ،برزخ کی پردہ والی زندگی کا مشاہدہ کروا دیتاہوں ،روحوں سے ملاقات کروادیتا ہوں ، قبروں پر بیٹھ کر فیض حاصل کرتا ہوں اسکا منکر ہوں۔
دلیل مدعی کے ذمہ ہوتی ہے منکر کے نہیں ؟
کیا یہ میں سمجھوں کہ آپ کشف و الہام اور توجہ و تصرف کے منکر ہیں؟؟
اور میں نے فتوی رشیدیہ کا جو حوالہ دیا ہے ، کیا آپ علماء دیوبند کی تحقیقات و فتوی جات کو تسلیم نہیں کرتے،نیز یہ
واضح کریں کہ جو کشف والہام توجہ و تصرف کو مانے ان پر جناب کے چچا کے نزدیک تو شیطانی چکر ہو گیا،آپ ایسے
حضرات پر کیا فتوی صادر فرمانا پسند فرمائیں گے؟
 
Last edited:
Top