جناب من: بندہ نے پوچھاتھا کہ(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کرنے کی چند احادیث نقل کر دیں پھر ان کی روشنی میں اُن پر بات کرونگا؟ )اہلِ برزخ کی تعریف بھی نقل کر دیں ۔
جناب نے جواب میں لکھاکہ(" اولیاء اللہ کے ارواح سے اور ان کی قبور سے فیض حاصل کرنا اہلِسنت و الجماعت کا اجماعی مسئلہ ہے۔ اس کے متعلق سوال کرنا مذہب اہلِ سنت سے نا واقفیت کی دلیل ہے‘ رہا بعد الدارین کا اشکال تو یہ بعد جسم کے لئے ہے‘ روح کی لئے بعد نہیں‘ معراج کی متواتر احادیث کیا آپ کے پیشِ نظر نہیں۔ حضورِ اکرم ﷺ نے جا بجا اہلِ برزخ کو دیکھا‘ ان کو راحت کی حالت میں بھی دیکھا‘ انبیاء کی امامت بھی کرائی‘ ان سے کلام ہوئی حالانکہ وہ برزخ میں تھے اور حضور ﷺ دنیا میں تھے‘ گو اس میں محدثین کا اختلاف ہے کہ مسجد اقصیٰ میں انبیاء ؑ کے ارواح حاضر ہوئے یا روح مع الجسم‘ میں ذاتی طور پر امر ثانی کا قائل ہوں۔ دیکھئے حضرت موسیٰ ؑ سے کتنا فیض ہوا کہ پچاس کی جگہ پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔ کیا اس کے بعد بھی روح سے فیض لینے میں شبہ رہ سکتا ہے۔"
یہ تو اہل برزخ سے کلام اور استفادہ کی بات ہے)
محترم : اہل برزخ کی تعریف کے ساتھ ساتھ معراج کی چند احادیث "متن" اور ترجمہ کے ساتھ نقل کر دیں جن میں اہل برزخ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلام اور استفادہ کیا تھا؟پھر ہی اس پر روشنی ڈالوں گا۔
خطِ کشید الفاظ کو غور سے پڑھیں :حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیاء کرام علیہم السلام کی امامت" بیت المقدس" میں کروائی تھی ،جناب کہ رہے ہیں کہ "حضورِ اکرم ﷺ دنیا میں تھے اور وہ برزخ میں "
کیا بیت المقدس دنیا میں ہے یا برزخ میں ؟یا بیت المقدس ہی کو جناب برزخ سمجھتے ہیں؟
دوسری بات جناب نے اس میں یہ لکھی کہ(مسجد اقصیٰ میں انبیاء ؑ کے ارواح حاضر ہوئے یا روح مع الجسم‘ میں ذاتی طور پر امر ثانی کا قائل ہوں)یہ لکھنے کے فورا" بعد جناب نے لکھا کہ(حضرت موسیٰ ؑ سے کتنا فیض ہوا کہ پچاس کی جگہ پانچ نمازیں فرض ہوئیں کیا اس کے بعد بھی روح سے فیض لینے میں شبہ رہ سکتا ہے)
یہ فرمائیں کہ موسیٰ علیہ السلام سے نماز کم کروانے والی یہ ملاقات کہاں ہوئی تھی؟آسمان پر یا دنیا والی قبر میں روح اور جسم کے ساتھ ؟یا صرف روح کے ساتھ؟کیونکہ جناب کا آخری خطِ کشید جملہ صرف روح سے ملاقات کا تعین کر رہا ہے۔
آپ اگر اس ساری تقریر کے بجائے دولفظ کہہ دیتے کہ میں" نہیں مانتا" تو اچھا تھا۔اور میں اس بات کو بھی جانتا ہوں کہ
ایک نہیں آپکو ہزار دلائل دیئے جائے تو پھر بھی آپ نے نہیں ماننا ہے۔
اتنا وقت نہیں ہوتا اور نہ ہی لکھنے میں بندہ کو اتنی مہارت ہے کہ اپنے قلیل وقت میں ہر بات کو تفصیل سے لکھ سکے،اگر
آپ واقعہ معراج سے ان واقف ہیں یا میری دلیل سے انکاری ہیں تو بات کریں ،بحث برائے بحث کے بجائے آپ ٹو دی پوائنٹ
بات کریں۔
متن اور ترجمعہ آپ خود کر دے بندہ اشارۃً بات کر دی ہے،محترم موسی علیہ السلام ملاقات آسمان پر ہوئی تھی،لیکن آپ کیا
بھول گئے ہیں کہ موسی علیہ السلام برزخ میں ہی تھے۔ابھی برزخ کی وسعت چاہئے آسمانوں تک یہاں سے ثابت ہوتی ہے،
رہی یہ بات کہ روح سے ملاقات تو اگر معجسم ملاقات ہے تو پھر بھی فیض عالم برزخ سے ہی ہے ،جناب کا دعوی یہ ہے کہ
روح سے فیض حاصل کرنا ناممکن ہے ۔آپ اپنے انکار کی دلیل دے ۔
چونکہ بندہ کے پاس زیادہ لکھنا کا ٹائم نہیں آپ خود یہ حدیث لکھ کر ترجمعہ کر کے روشنی بھی ڈال دے ،کیونکہ اس روشنی
کو میں بھی دیکھنا چاہتا ہوں۔برزخ کا آپ بار بار پوچھ رہے ہیں ،آپ کریدنے کے بجائے کھل کراظہار کر دیا کریں ، برزخ سے مراداصطلاح شریعت میں موت سے قیامت تک کا درمیانی عرصہ ہے۔
[/QUOTE]
اس عبارت میں جناب نے یہ بھی لکھا کہ(
اولیاء اللہ کے ارواح سے اور ان کی قبور سے فیض حاصل کرنا اہلِسنت و الجماعت کا اجماعی مسئلہ ہے)
اہل سنت کا سب سے پہلے مصداق کون لوگ ہیں ؟کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وتابعین عظام رحمہ اللہ وتبع تابعین کرام رحمہ اللہ "اولیاء اللہ" تھے؟ یقینا" تھے کیا یہ ایک دوسرے کی ارواح اور قبور سے فیض حاصل کیا کرتے تھے؟
بندہ نے پوچھا تھا کہ(
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ کرام کو روحوں سے کلام اور استفادہ کرواتے تھے ؟)اسکا جناب نے کوئی جواب نہیں دیا کیوں؟[/QUOTE]
دیکھنا یہ ہے کہ آیا اللہ کے نیک بندے عالم برزخ کو دیکھ سکتے ہیں کہ نہیں ،اگر یہ ثابت ہو گیا ہے تو پھر یہ سوال ہی فضول ہے
کہ کیا تابعین بھی فیض لیتے تھے ؟؟۔ ضروری نہیں ہے جس نے لیا اس کے حوال ہم تک پہنچے ہوں ۔
دوسری بات یہ ہے کہ عہد نبوی میں جس طرح دیگر علوم موجود تھے ،مگر وقت کے لحاظ سے جب ضرورت پڑی تو بطور
فن ہر علم کے سپیشلسٹ آئے ،بالکل ایسے ہی یہ علم موجود بھی میراث نبوت ہے ،اور یہ بھی دیگر علوم کی طرح مرتب ہو گیا۔
آپ یہ واضح کریں کہ آپ کیا اس بات کو مانتے ہیں کہ کشف و مشاھدات ہو سکتے ہیں یا نہیں ؟ اور اگر یہ ہوتے ہیں تو
کیوں ؟ نہ ہونے پر اسکی دلیل دے۔؟
کیا کشف کے ذریعہ عنایت خدا وندی سے عالم برزخ کو دیکھا جا سکتا ہے کہ نہیں۔ اگر نہیں تو اس پردلیل دے؟
آپ اصل بات پر آئے کہ آپ کشف وکرامات کے قائل ہیں کہ نہیں۔ اگر آپ قائل تو بتائے کشف و کرامات
کا ظہور کیونکر ہوتا ہے؟
بندہ [/QUOTE]نے یہ بھی پوچھا تھا کہ(
کیا برزخ کی زندگی کھلی زندگی کی طرح ہے؟یا ایک "پردہ" والی زندگی؟)اس کا بھی جناب نے جواب نہیں دیا آخر کیوں؟
[/QUOTE]
جی اس میں کیا خاص ہے ، برزخ "پردہ " ہی ہے ،مگر اللہ چاہئے تو پردے ہٹ بھی سکتے ہیں۔واقعہ معراج تو کھلی دلیل ہے۔
[/QUOTE]کیا "کشف" ولی کے اختیار میں ہوتا ہے ؟یعنی جب چاہے جو چاہے دیکھ لے؟اور جب چاہے جسے چاہے قبر میں عذاب وثواب دکھائے ،روحوں سے ملاقات کروائے؟[/QUOTE]بات یہ ہے کہ آپ کو تنقید کا شوق بہت اچھا ہے مگر کوشش کریں
کہ دوسرے کی بھی دیکھ سن لیا کریں ،میں نے جو اقتباس دیئے تھے،اس کے آخر میں حوالہ ( دلائل السلوک )لکھا ہوا تھا
محتر م اگر آپ کو کبھی مناظروں سے فرصت ملے تو آپکی اس بات کو جواب ادھر موجود ہے دیکھ لینا۔
[/QUOTE]کیا صحابہ کرام وتابعین عظام لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحِ مبارک سے ملاقات کرواتے تھے؟رسول اللہ کی قبر مبارک سے فیض حاصل کرتے تھے یا قبر میں رسول اللہ کی زندگی کا مشاہدہ کرواتے تھے؟
چلیں صحابہ و تابعین سے نہ سہی کیا ائمہ اربعہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام وتابعین عظام کی ارواح یا قبور سے فیض حاصل کرنے کی تعلیم دی ہو یا خود ایسا کام کیا ہو ؟
جو روایت بھی پیش کریں سند صحیح کے ساتھ پیش کریں[/QUOTE] بھائی میری لکھنے کی سپیڈ کم ہے اور پھر اتنا وقت بھی نہیں
آپکے جس بات معترض ہیں پیش کر دے۔
[/QUOTE]جناب نے آخری بات لکھی کہ (
کشف حجت نہ سہی مگر اللہ کا انعام ضرور ہے اور اسکی طلب تو اللہ کے نبی نے بھی کی ہے ،)
جو بات شریعت میں حجت نہیں اس کے پیچھے بھاگتے کیوں ہیں؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے "کشف" کی طلب کی تھی ،یہ حدیث سند ومتن کے ساتھ نقل کر دیں کہ جس میں رسول اللہ نے "کشف" کو اپنے لئے مانگا تھا
میری ان باتوں کا جواب دیں ان شاء اللہ کافی چیزیں حل ہو جائیں گی[/QUOTE]
کشف و مشاھدات کا ایک حصول ہے،،ا اور یہ انعام خدا وندی ہے ،اور نعام کے لئے جان لڑائی جاتی ہے ،کیونکہ اللہ بڑا قادر
ہے جہاں حیات النبی سے انکار کا فتنہ اٹھا اور حیات برزخیہ سے لوگوں نے انکار کیا تو اللہ نے ایسے لوگ بھی پیدا کر دئیے
جن نے علمی دلائل کے علاوہ دلائل ذوقی بھی پیش کیئے کیونکہ یہ علمی دلائل اور دلائل ذوقی میراث نبوت ہے۔
اگر کشف ومشاھدات اتنے ہی فضول ہوتے تو اللہ نے جہاں امنے نیک بندوں کے تذکریں کیئے تو ساتھ ان کے مشاھدات
و کرامات کا ذکر خود اپنی کتاب مبین میں کیا،اور رہی یہ بات کہ کہ ہم زیارت رسول اللہ ﷺ کے لئے بھاگتے کیوں ہیں ؟
محترم ہماری لئے سرمایہ ہی حب رسول ﷺ ہے ،زیارت رسولﷺ ہے ، اور صوفیاء عظام کے ہاں یہ دونوں چیزیں ملتی ہیں
اگر آپ میں طلب تو ہماری طرف سے دعوت عام ہے۔