حضرت امیر محمد اکرم اعوان مدظلہ العالی ا یک عہد ساز شخصیت

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
حضرت امیر محمد اکرم اعوان مدظلہ العالی ا یک عہد ساز شخصیت
یک زمانہ صحبت بااولیاء
بہتر از صد سالہ طاعت بے ریا​
برکات نبویﷺ کی ترسیل سے ابد سے جاری و ساری ہے مگر اس دور میں وہ ہستیاں خال خال ہیں جو برکات نبویﷺ کو حاصل کر کے دوسروں کے قلوب کو منور کرنے کا سبب بن سکیں۔ اہل اللہ کا اصل کام برکات نبویﷺ کی ترسیل اور قلوب کی زمین میں حب الٰہی اور اتباع رسالت مآبﷺ کا بیج بو کر ایسے افراد تیارکرنا ہوتا ہے جن کا وجود نسل انسانی کے لئے رحمت کا باعث ہو۔ صوفیاء کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ تبع تابعین کے بعد کوئی ایسی ہستی نہیں ملتی جس کے پاس جانے والا ہر مرد و عورت‘ امیر و غریب‘ ان پڑھ اور تعلیم یافتہ سب ہی کیفیات قلبی لے کر لوٹے ہوں۔ چودہ سو سال بعد قلوم فیوض و برکات حضرت مولانا اللہ یار خانؒ نے اس سنت کا احیاء کیا کہ ہر آنے والے کو قلبی کییفات نصیب ہوئیں۔
حضرت جیؒ نے ایسے ہزاروں افراد تیار کئے جن کی تربیت خالص اسلامی تصوف کی بنیاد پر کی گئی۔ انہوں نے ضلع چکوال کے قصبہ منارہ کے قریب دارلعرفان کی بنیاد رکھی جہاں ملک بھر سے اور بیرونی ممالک سے راہِ سلوک کے متلاشی اپنی روحانی پیاس بجھاتے ہیں۔
حضرت جیؒ کے اس مشن کو ان کے مایہ ناز شاگرد حضرت امیر المکرم مولانا محمد اکرم اعوان مدظلہ العالی نہ صرف جاری و ساری رکھے ہوئے ہیں بلکہ انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے سالکین کے قلوب کو ذکر الٰہی سے منور کر رہے ہیں۔ آج کے اس پرفتن دور میں طالب الٰہی کو ایک پل میں احدیت‘ معیت‘ اقریب‘ فنا بقاء‘ سیر کعبہ اور فنا فی الرسول میں پہنچا دینا کوئی معمولی بات ہے؟ صدیوں کے سینے چیر کر کسی کو آقائے نامدارﷺ کے روبرو پیش کرنا کوئی عام سی بات ہے؟ اس پر تو ہزاربار جان قربان کی جا سکتی ہے۔ دارالعرفان منارہ میں آج یہی کام ہو رہا ہے۔ یہاں ذکر خفی سکھایا جاتا ہے جس سے قلوب منور ہو جاتے ہیں۔ اللہ کا ذکر ہی اخروی نجات کے لئے سکۂ رائج الوقت کی حیثیت رکھتا ہے۔
حضرت امیر المکرم محمد اکرم اعوان مدظلہ العالی تحریر و تقریر میں اپنی مثال آپ ہیں۔ آپ اعلیٰ پائے کے مفسر قرآن ہیں۔ آپ نے تفسیر اسرار التنزیل اس انداز سے لکھی کہ پیغام الٰہی قاری کے دل کی گہرائیوں تک پہنچ جائے‘ سوئے ہوئے دلوں کو جلا دے‘ ایک ہل چل مچا دے‘ ایک وجدانی کیفیت پیدا کر کے دل میں محبت الٰہی کی ایسی تڑپ پیدا کر دے کہ ہر دھڑکن میں اللہ کی خوشنودی مقصود بن جائے۔ حضرت امیر محمد اکرم اعوان اب اکرم التفاسیر کے بھی سات پارے مکمل کر چکے ہیں نیز 40 سے زائد کتب کے مصنف ہیں۔آپ نے اپنے شیخ حضرت مولانا اللہ یار خانؒ سے 25 برس تک تزکیہ نفس کی تربیت حاصل کی اور فروری 1984ء میں اپنے مرشد کی وفات کے بعد ان کے جانشین مقرر ہوئے۔ اسلام آباد سے 150 کلومیٹر چکوال‘ کلرکہار‘ خوشاب روڈ پر دارالعرفان منارہ میں قیام پذیر ہیں اور ایمان و یقین اور اطمینان قلب دیسی نعمت بانٹ رہے ہیں۔ آپ کا فرمان ہے کہ میں آپ حضرات کی تربیت میں معمور صرف اللہ کا محتاج‘ عاجز بندہ اور عام انسان ہوں۔ ہاں میں عمر لگائی ہے اللہ سیکھنے میں اور اللہ کا احسان کہ اس نے مجھے برکات نبویﷺ کی ترسیل کا ذریعہ بنایا ہے۔
حضرت امیر محمد اکرم اعوان مدظلہ شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے گناہوں کی دلدل میں دھنسے ہزاروں لوگوں کے قلوب کو اللہ کے ذکر آشنا کر کے انہیں دربار نبویﷺ کی حضوری جیسی روحانی بلندیوں سے ہمکنار کر کے ان کی زندگیوں کو عاشقان رسولﷺ کے رنگ میں رنگ دیا ہے۔

آپ بین الاقوامی مبلغ ہیں۔ دین کی ترویج کے لئے دنیا بھر کا سفر کر چکے ہیں اور ہر جگہ آپ کا حلقۂ ارادت موجود ہے۔ آپ نے ایک رفاہی ادارہ ’’الفلاح فاؤنڈیشن‘‘ کے نام سے قائم کیا ہے جس کے آپ سرپرست اعلیٰ ہیں۔ یہ شمالی علاقہ جات اور ملک کے دور دراز علاقوں کے حاجت مندوں کی ضروریات کی کفالت کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں۔ صقارہ نظامِ تعلیم کے آپ بانی ہیں۔ اس نظام کے تحت لاہور میں سائنس کالج‘ صقارہ گرلز کالج‘ منارہ ضلع چکوال میں انٹرمیڈیٹ کالج اور صقارہ اکیڈمی کام کر رہے ہیں۔
حضرت امیر محمد اکرم اعوان مدظلہ مروجہ نظام سیاست‘ نظام عدل اور نظام معیشت کو انگریزی استبداد کو دوام بخشنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس باطل نظام کی بیخ کنی کے لئے آپ نے تنظیم الاخوان قائم کی ہے۔ اس تنظیم کے پلیٹ فارم پر آپ نے ’’رب کی دھرتی‘ رب کا نظام‘‘ کا نعرہ بلند کیا جسے عوامی حلقوں میں بہت پذیرائی ملی۔
کیا آپ بھی اللہ والوں کے تلاش میں سرگرداں ہیں؟ کیا آپ بھی درد دل اور لذت آشنائی کے طلبگار ہیں؟ تو آئیے چند لمحے اللہ کے کامل ولی کے ساتھ گزار کر زندگی کو عشق رسولﷺ اور محبت الٰہی سے منور کر لیں۔
صلائے عام ہے یارانِ نقطہ داں کے لئے
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
محترمی! اکابر نے اللہ والوں کی پہچان کے لیے یہ طریقہ بتایا ہے کہ اکابر علماء کرام کی رائے ان کے بارے میں دیکھی جائے.
کیا آپ ان کی رائے پوسٹ فرما سکتے ہیں؟
محترم جناب مفتی اشماریہ صاحب آپ جہاں بہتر سمجھتے ہیں وہاں سے سلوک اخذ کرے۔اس سے پہلے بھی کچھ اس مسئلہ پر گفتگو ہوئی تھی ،مزید الجھنا اچھا نہیں لگتا۔اور اللہ سے دعا کیا کرے یا اللہ روئے زمین پر سب سے بڑھ کر جو تیرے قرب والی جماعت مجھے ان میں شامل فرما۔
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
محترم جناب مفتی اشماریہ صاحب آپ جہاں بہتر سمجھتے ہیں وہاں سے سلوک اخذ کرے۔اس سے پہلے بھی کچھ اس مسئلہ پر گفتگو ہوئی تھی ،مزید الجھنا اچھا نہیں لگتا۔اور اللہ سے دعا کیا کرے یا اللہ روئے زمین پر سب سے بڑھ کر جو تیرے قرب والی جماعت مجھے ان میں شامل فرما۔
کیا میں نے کوئی غلط بات پوچھی ہے؟ اکابر علماء کرام کی رائے ہی پوچھی ہے۔
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
اکابر علماء ہمارے سر آنکھوں پر آپ اس سلسلہ میں مفتی سلطان صاحب دارعلوم کراچی کا نمبر مجھے سے لے سکتے ہیں جو مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ العالی اور مفتی رفیع عثمانی صاحب مدظلہ العالی کے شاگرد رشید بھی ہیں اور شیخ المکرم مولانا اکرم اعوان مدظلہ العالی کے صاحب مجاز خلیفہ بھی ہیں جو رہنمائی آپ لینا چاہتے ہیں ان سے لے لیں۔
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
اکابر علماء ہمارے سر آنکھوں پر آپ اس سلسلہ میں مفتی سلطان صاحب دارعلوم کراچی کا نمبر مجھے سے لے سکتے ہیں جو مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ العالی اور مفتی رفیع عثمانی صاحب مدظلہ العالی کے شاگرد رشید بھی ہیں اور شیخ المکرم مولانا اکرم اعوان مدظلہ العالی کے صاحب مجاز خلیفہ بھی ہیں جو رہنمائی آپ لینا چاہتے ہیں ان سے لے لیں۔
فتوی کا اعتبار تحریر میں ہوتا ہے تقریر میں نہیں۔ نیز انہیں اکابر علماء میں شمار نہیں کیا جاتا الا یہ کہ ان کے فتوی پر اکابر کی تصدیق ہو۔ کیا ان کا تحریر کردہ فتوی تصحیح شیوخ کے ساتھ مل سکتا ہے؟
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
فتوی کا اعتبار تحریر میں ہوتا ہے تقریر میں نہیں۔ نیز انہیں اکابر علماء میں شمار نہیں کیا جاتا الا یہ کہ ان کے فتوی پر اکابر کی تصدیق ہو۔ کیا ان کا تحریر کردہ فتوی تصحیح شیوخ کے ساتھ مل سکتا ہے؟
بھائی یہ آپکا مسئلہ ہو گا کہ فلاں کو تب میں مانوں کہ جب فلاں کا فتوی ہو اور فلاں کے فتوے پر فلاں صاحب تصدیق کرے ۔یہ آپ کا مسئلہ ہے یہ کام آپ خود ہی کرے۔ہم اتنا جانتے ہیں جنہیں مشائخ کو اللہ نے بارگاِ نبوی ﷺ کی حاضری نصیب کی ہو اور ہر آنے والے کو یہ سعادت مل رہی ہو وہاں کیسی کے فتوے کی ضرورت نہیں رہتی۔
میاں !یہ علم تصوف ایک بحر بے کنار ہے جہاں صیح سمجھتے ہو ڈٹ کر مجاہدہ کرو کھری طلب کھرے لوگوں تک لے جائے گی۔آپ جن کو صاحب الرائے سمجھ رہے ہیں ان سے کچھ حاصل کیجئے دوسروں کو انکے فتوے کا محتاج نہ سمجھئے ۔
اگر ہو سکے تو جو اس موضوع پر گفتگو کر ہے ناچیز سے موبائل کر لے۔
 

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
مفتی یا علماء کی آراء کسی زیر بحث شخصیت کے بارے میں پوری معلومات رکھ کر ان کی رائے کی اہمیت ہونی چاہیے ۔
اس میں ۔۔۔میرے خیال میں ۔۔۔ضروری چیز یہ ہونی چاہیے کہ کسی بھی بزرگ کے مریدین اس کے بارے میں رائے قائم کرنے کا ذریعہ بالکل نہیں ہوتے ۔۔ چاہے وہ ان کے بہت قریبی ہی ہوں ۔۔خصوصاََ آج کل کے دور میں ۔ جب مدعیان تصوف بہت زیادہ موجود ہوں۔۔۔اور مریدین صرف پیر صاحب کی ذات کو ہی موضوع بحث بناتے ہوں ۔۔۔اس لئے بزرگ کے مرید چاہے بہت قریبی ہی ہوں ۔۔۔ان سے حاصل شدہ معلومات ۔۔ایسے آدمی کے سامنے حجت نہیں ۔۔۔جو ان کو نہیں جانتا ۔۔
ایسے بزرگ کو جاننے کے لئے خود بزرگ کی شخصیت ۔۔یا ان کے بیانات، تقاریر۔۔۔یا ان کی براہ راست تصانیف پڑھ کر ہی رائے قائم کرنا چاہیے ۔
اب اوپر جو شخصیت زیر بحث ہیں ۔۔۔اگر اشماریہ بھائی کو ان کے بیانات سننے کا اتفاق ہوا ہے ۔۔۔یا تصانیف پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے ۔۔۔تو پھر مفتیان کرام کی رائے کی شاید ضرورت نہیں ۔۔۔کیونکہ اس دنیا میں بہت سی شخصیات ہیں ۔۔اور مفتی حضرات کے پاس سب کو پڑھنے سننے کا براہ راست وقت نہیں ہوتا ۔ اس لئے وہ سوال کرنے والے کو اس کے سوال میں موجود معلومات پر بھی جواب دے دیتے ہیں ۔
ہاں بعض اوقات کوئی شخصیت بہت مشہور ہوجائے اور ان کے بارے میں موافق ، مخالفت معلومات مشہور ہو جائیں تو اور بات ہے ۔

قریشی بھائی کی تحریر میں جو ان کے شیخ کے بارے میں تعریف ، عقیدت وغیرہ موجود ہے ۔۔۔وہ ظاہر ہے دوسروں کے لئے دلیل اور حجت نہیں ہے ۔ہاں ایسے شخص کے لئے اسلامی تصوف کے بارے میں عام دعوت متفق علیہ اصولوں سے دی جائے تو بہتر ہے ۔

اشماریہ بھائی کو ان کے شیخ کی شخصیت پر ان کی تصانیف یا تقاریر پر کوئی اعتراض ہے تو ۔۔۔اس کا جواب قریشی بھائی کو دینا چاہیے۔
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
ابن عثمان بھائی! اصل میں جو حقیقی مسئلہ ہے اسے وضاحت سے نہ تو قریشی بھائی نے ذکر کیا ہے اور نہ میں نے۔
یہ ایک ویڈیو دیکھیے: https://www.facebook.com/hazratmaulanaallahyarkhan/?rc=p
اس کے علاوہ اکرم اعوان صاحب کے بارے میں جامعۃ الرشید کے صریح فتوے کا عکس میں حق فورم پر دیکھ چکا ہوں اور امید ہے کہ یہ بھائی بھی دیکھ چکے ہوں گے۔
ایسی صورت میں کیا میرا یہ مطالبہ درست نہیں کہ اکابر سے ان کی تصدیق کروائی جائے؟ ورنہ ہم بطور علماء یہی کوشش کریں گے کہ عوام کو اس اختلافی مقام میں پڑنے سے روکیں۔ الحمد للہ کئی اللہ والے ہمارے وطن میں موجود ہیں جن پر ہمارے اکابر علماء اعتماد کرتے ہیں اور ان کے بارے میں ایسے کوئی اختلافات موجود نہیں ہیں۔
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
میاں !یہ علم تصوف ایک بحر بے کنار ہے جہاں صیح سمجھتے ہو ڈٹ کر مجاہدہ کرو کھری طلب کھرے لوگوں تک لے جائے گی۔آپ جن کو صاحب الرائے سمجھ رہے ہیں ان سے کچھ حاصل کیجئے دوسروں کو انکے فتوے کا محتاج نہ سمجھئے ۔
بس یہ سب باتیں ایسے مقام پر کہی جاتی ہیں۔ ہم صحیح و غلط کو اللہ کے نبی ﷺ کے لائے ہوئے دین کی روشنی میں علماء کی رہنمائی کے مطابق ہی دیکھ سکتے ہیں اور اسی کے مکلف ہیں۔ اس لیے اگر آپ اکابر علماء کی رہنمائی پیش فرما سکتے ہیں تو سر آنکھوں پر ورنہ ان باتوں کا کیا فائدہ؟
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
ابن عثمان بھائی! اصل میں جو حقیقی مسئلہ ہے اسے وضاحت سے نہ تو قریشی بھائی نے ذکر کیا ہے اور نہ میں نے۔
یہ ایک ویڈیو دیکھیے: https://www.facebook.com/hazratmaulanaallahyarkhan/?rc=p
اس کے علاوہ اکرم اعوان صاحب کے بارے میں جامعۃ الرشید کے صریح فتوے کا عکس میں حق فورم پر دیکھ چکا ہوں اور امید ہے کہ یہ بھائی بھی دیکھ چکے ہوں گے۔
ایسی صورت میں کیا میرا یہ مطالبہ درست نہیں کہ اکابر سے ان کی تصدیق کروائی جائے؟ ورنہ ہم بطور علماء یہی کوشش کریں گے کہ عوام کو اس اختلافی مقام میں پڑنے سے روکیں۔ الحمد للہ کئی اللہ والے ہمارے وطن میں موجود ہیں جن پر ہمارے اکابر علماء اعتماد کرتے ہیں اور ان کے بارے میں ایسے کوئی اختلافات موجود نہیں ہیں۔
محترم اشماریہ بھائی حق فورم پر جب آپ نے بات کی تھی تومیں نے ادھر بھی عرض کیا تھا کہ مولانا اکرم اعوان مدظلہ العالی باحیات ہیں آپ خود وہاں جا کر ان سے مل لے ،یہ ایک آسان طریقہ ہے ۔پھر سوال دو قسم کا ہوتا ہے ایک اعتراض کے لئے اور ایک جاننے کے لئے۔جاننے والے کوتو جواب دیا جا سکتا ہے مگر معترض کو کوئی جواب نہیں دے سکتا کیونکہ اسنے ماننا ہی نہیں۔
فتوی رشیدیہ میں جو ہے میں پڑھ چکا ہوں جی تحقیق کر رہے ہیں ہم نے ایسا سنا ہے۔اب ایمان سے بتاؤ جو مفتی صاحب مولانا اکرم اعوان مدظلہ کو جانتے ہی نہیں انکے فتوے کی حثیت کیا ہے؟اور کیا میرے لئے فرض عین کے مفتی صاحب کی بات ضرور مان لوں کیا ان کو غلطی نہیں لگ سکتی۔کیا وہ نبی ہیں ؟؟؟ہم عصر علماء میں تو ویسے ہی تعصب پایا جاتا ہے۔
میں بصد ادب عرض کرتا ہوں کہ آپ نہ اپنا وقت ضائع کرے اور نہ میرا ،میں جس بات کو حق سمجھتا ہوں بیانگ دہل اسکو بیان کرونگا۔میں مولانا اکرم اعوان صاحب اور سلسلہ نقشبدیہ اویسیہ کو برحق سمجھتا ہوں ۔اور انکا قدردان ہوں آپ جن کو صیح سمجھتے ہیں ان کے ہاں چلے جائے مجھے کوئی اعتراض نہیں۔آپ سے درخواست کرونگا جو فیصلہ بروز محشر ہونے ہیں انکے فیصلے یہاں نہ کرے ۔آپ نے جو بات کرنی ہے فون پر کرلے تو مہربانی ہو گئی آپ اپنا نمبر دےدے میں آپکو کال کر لونگا۔لیکن خداراہ اپنے پر بھی رحم کرے اور میں بھی جینے دے اور بہت کام ہیں کرنے والے ،آپ ایک بحث کو لیکر بیٹھ گئے ہیں ۔بھائی نہیں کس شخصیت پر دل مطمئن نہین تو چھوڑ دو انھیں ۔
اللہ ان مفتیوں پر رحم فرمائیں یہاں تو مسلمان تھوڑے بنائے گئے اور کافر زیادہ کئے گئے ہیں۔
امید ہے کہ اس بحث کو آپ یہی سمیٹ لے گئے ۔اور بجائے دوسروں پر فتوے تلاش کرنے کے خود ذاتی تحقیق سے کام لے گئے۔
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
بس یہ سب باتیں ایسے مقام پر کہی جاتی ہیں۔ ہم صحیح و غلط کو اللہ کے نبی ﷺ کے لائے ہوئے دین کی روشنی میں علماء کی رہنمائی کے مطابق ہی دیکھ سکتے ہیں اور اسی کے مکلف ہیں۔ اس لیے اگر آپ اکابر علماء کی رہنمائی پیش فرما سکتے ہیں تو سر آنکھوں پر ورنہ ان باتوں کا کیا فائدہ؟
بھائی یہ دین آپکے اکابر کے فتوؤں کا محتاج ہو گیا ہے ؟؟
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
مفتی یا علماء کی آراء کسی زیر بحث شخصیت کے بارے میں پوری معلومات رکھ کر ان کی رائے کی اہمیت ہونی چاہیے ۔
اس میں ۔۔۔میرے خیال میں ۔۔۔ضروری چیز یہ ہونی چاہیے کہ کسی بھی بزرگ کے مریدین اس کے بارے میں رائے قائم کرنے کا ذریعہ بالکل نہیں ہوتے ۔۔ چاہے وہ ان کے بہت قریبی ہی ہوں ۔۔خصوصاََ آج کل کے دور میں ۔ جب مدعیان تصوف بہت زیادہ موجود ہوں۔۔۔اور مریدین صرف پیر صاحب کی ذات کو ہی موضوع بحث بناتے ہوں ۔۔۔اس لئے بزرگ کے مرید چاہے بہت قریبی ہی ہوں ۔۔۔ان سے حاصل شدہ معلومات ۔۔ایسے آدمی کے سامنے حجت نہیں ۔۔۔جو ان کو نہیں جانتا ۔۔
ایسے بزرگ کو جاننے کے لئے خود بزرگ کی شخصیت ۔۔یا ان کے بیانات، تقاریر۔۔۔یا ان کی براہ راست تصانیف پڑھ کر ہی رائے قائم کرنا چاہیے ۔
اب اوپر جو شخصیت زیر بحث ہیں ۔۔۔اگر اشماریہ بھائی کو ان کے بیانات سننے کا اتفاق ہوا ہے ۔۔۔یا تصانیف پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے ۔۔۔تو پھر مفتیان کرام کی رائے کی شاید ضرورت نہیں ۔۔۔کیونکہ اس دنیا میں بہت سی شخصیات ہیں ۔۔اور مفتی حضرات کے پاس سب کو پڑھنے سننے کا براہ راست وقت نہیں ہوتا ۔ اس لئے وہ سوال کرنے والے کو اس کے سوال میں موجود معلومات پر بھی جواب دے دیتے ہیں ۔
ہاں بعض اوقات کوئی شخصیت بہت مشہور ہوجائے اور ان کے بارے میں موافق ، مخالفت معلومات مشہور ہو جائیں تو اور بات ہے ۔

قریشی بھائی کی تحریر میں جو ان کے شیخ کے بارے میں تعریف ، عقیدت وغیرہ موجود ہے ۔۔۔وہ ظاہر ہے دوسروں کے لئے دلیل اور حجت نہیں ہے ۔ہاں ایسے شخص کے لئے اسلامی تصوف کے بارے میں عام دعوت متفق علیہ اصولوں سے دی جائے تو بہتر ہے ۔

اشماریہ بھائی کو ان کے شیخ کی شخصیت پر ان کی تصانیف یا تقاریر پر کوئی اعتراض ہے تو ۔۔۔اس کا جواب قریشی بھائی کو دینا چاہیے۔
ابن عثمان بھائی میں مفتی اشماریہ صاحب سے عرض گزار ہوں کہ مولانا اکرم اعوان صاحب باحیات ہیں خود انکے پاس چلے جائے ان سے پوچھ لے ۔مگر یہ کام وہ کرے گا جو سیکھنےکےلئے سوال کرتاہے جب مقصد ہی اعتراض ہو تو پھر ہمیشہ تنقید برائے تنقید ہی ہوتی ہے۔
 

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
بھئی ۔ آپ دونوں میں تو خوب بحث ہوچکی ہے ۔

اویس بھائی۔۔۔ میرے خیال میں ۔۔۔جیسا کہ میں نے کہا کہ ۔۔۔کسی بھی شخصیت کے بارے میں یوں فتوی کے ذریعے نہ تو مکمل توثیق ہو سکتی ہے نہ تضعیف ۔ خصوصاََ جب معاملہ بالکل واضح نہ ہو ۔ ایسے معاملے میں تو خو فتاوٰی یا تحقیقات کا مجموعہ
ہو تو ہی مفید ہو سکتا ہے ۔

اس کی مثال کے لئے غلام پرویز ، غامدی وغیرہ پر مشتمل فتاوٰی یا کتب پیش کی جاسکتی ہیں ۔

یہ حضرات کچھ واضح گمراہی کا شکار تھے اور ہیں ۔ اس لئے فیصلہ زیادہ مشکل نہیں ۔

لیکن بعض مشہور شخصیات کا معاملہ اتنا واضح نہیں ہوتا ۔ لیکن ان پر مشتمل بھی فتاوٰی يا تبصره پر مشتمل کتب وجود میں آگئی ہیں ۔
مثلاََ ڈاکٹر اسرار احمدؒ ، ڈاکٹر ذاکر نائیک ، اور مولانا طارق جمیل ۔۔۔۔
ان کے بارے میں تنقیدی کتب میں جو فتاوٰی یا باتیں موجود ہیں ۔۔۔
اس میں کئی باتیں صحیح بھی ہیں ۔۔۔کچھ بالکل صحیح نہیں ۔۔۔حالانکہ وہ مشہور مفتی حضرات اور ادارے بھی ہیں۔

یہ سب کچھ نیٹ پر بھی موجود ہے ۔ لیکن اس سب کو دیکھ کر بھی ان تین شخصیات کے بارے میں میری رائے یہ ہے کہ ان میں خیر غالب ہے ۔

زیر بحث شخصیت کے متعلق میں ایسے مواد سے واقف نہیں ہوں ۔

حتیٰ کے آپ جن کو غیر متنازعہ قرار دے رہے ہیں ۔یعنی ان شخصیت کے شیخ ؒ ۔۔۔۔ان کے خلاف اس سے بڑھ کر مواد موجود ہے ۔ مولانا یوسف لدھیانویؒ جیسے بڑے عالم دین کی ایک کتاب میں ان کے خلاف پورا باب موجود ہے ۔ جس کے جواب میں پھر مولانا اللہ یارؒ کی کتاب عقائد علماء لکھی گئی ۔

مولانا اکرم اعوان صاحب کی کئی باتوں سے بہت اختلاف ہے ۔۔۔۔۔لیکن مجموعی حوالے سے ۔۔۔۔میرے ذاتی خیال میں انکو بھی ان حضرات میں سمجھتا ہوں جن کی تصانیف اور بیانات میں خیر غالب ہے ۔

اور ان کے بارے میں جو رائے قائم کی ہے اس میں اگر کچھ رکاوٹ تھی تو وہ ان کے کئی مریدین تھے جن کا طرز عمل اکثر ایسے عوام کی طرح ہی تھا کہ جو اپنی پیر کی ذات کے بارے میں ہی زیادہ گفتگو کرتے اور تاریخ تصوف کے اس مشہور فقرے کے مطابق ۔ پیر تو نہیں اڑتا ۔۔مرید اڑاتے ہیں ۔۔کے مصداق مبالغہ آمیزی کرتے رہتے ہیں۔

البتہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی تفسیر اسرار التنزیل کو کچھ پڑھ کر ، ان کے ماہنامہ ۔ المرشد کے کئی شمارے پڑھ کر ۔ان کی کچھ تصانیف دیکھ کر ۔ ان کے کئی میڈیا انٹرویوز دیکھ سن کر ، اور ان کے کچھ آڈیو وڈیو بیانات سن کر ۔۔۔۔۔۔رائے قائم کی ہے ۔

بہرحال کسی شخص نے اگر ان کی بیعت کرنی ہو تو یہ سب کافی نہیں ہوتا ۔۔۔اس کو پھر مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔۔۔ ان سے براہ راست رجوع کر کے ، ان کے ادارے منارہ میں جا جا کہ۔۔۔۔شریعت پر۔۔ پرکھ کر ۔۔خوب تحقیق کر کے ہی فیصلہ ہو سکتا ہے ۔

اور جس وڈیو کا آپ نے لنک دیا ہے ۔ میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میرے علم میں یہ بات ہے کہ ان کے سلسلہ میں مخالفت موجود ہے اور کچھ کرنل ، میجر صاحبان الگ ہیں ۔ غالباََ انہی کی طرف سے یہ آڈیو لنک دیا گیا ہے ۔۔لیکن وہ حضرات۔۔۔۔ان سے بھی زیادہ غیر معروف اور توثیق و تعریف کے محتاج ہیں ۔

۔ چونکہ یہ ذاتی محفل کی آڈیو ہے ۔ اس لئے مجھے تو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ۔ اس کی ضرورت بھی اسے ہی زیادہ ہو سکتی ہے جو ان کی ذات کے بارے میں تحقیقات کر رہا ہو ۔ اسے ان سے رجوع کر کے معلوم کرنا چاہیے۔
یا عقیل بھائی کے علم میں کچھ ہے تو وضاحت کر دیں۔ اور اعتراض جاننے کے لئے ہو یا اعتراض برائے اعتراض ۔۔۔اس کا تعلق دل سے ہے ۔۔آپ داعی کا سا حسن ظن رکھ کر اس کو جاننے کے لئے ہی سمجھا کیجئے ۔

اگر جنرل تبصرہ ، تجزیہ یا تنقید وغیرہ کرنی ہو تو۔۔۔۔۔۔۔ مولانا اکرم اعوان صاحب کی وڈیوز ، اور تصانیف کو بنیاد بنا کرہی ایسا مفید ہو سکتا ہے ۔

واللہ اعلم۔
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
بھئی ۔ آپ دونوں میں تو خوب بحث ہوچکی ہے ۔

اویس بھائی۔۔۔ میرے خیال میں ۔۔۔جیسا کہ میں نے کہا کہ ۔۔۔کسی بھی شخصیت کے بارے میں یوں فتوی کے ذریعے نہ تو مکمل توثیق ہو سکتی ہے نہ تضعیف ۔ خصوصاََ جب معاملہ بالکل واضح نہ ہو ۔ ایسے معاملے میں تو خو فتاوٰی یا تحقیقات کا مجموعہ
ہو تو ہی مفید ہو سکتا ہے ۔

اس کی مثال کے لئے غلام پرویز ، غامدی وغیرہ پر مشتمل فتاوٰی یا کتب پیش کی جاسکتی ہیں ۔

یہ حضرات کچھ واضح گمراہی کا شکار تھے اور ہیں ۔ اس لئے فیصلہ زیادہ مشکل نہیں ۔

لیکن بعض مشہور شخصیات کا معاملہ اتنا واضح نہیں ہوتا ۔ لیکن ان پر مشتمل بھی فتاوٰی يا تبصره پر مشتمل کتب وجود میں آگئی ہیں ۔
مثلاََ ڈاکٹر اسرار احمدؒ ، ڈاکٹر ذاکر نائیک ، اور مولانا طارق جمیل ۔۔۔۔
ان کے بارے میں تنقیدی کتب میں جو فتاوٰی یا باتیں موجود ہیں ۔۔۔
اس میں کئی باتیں صحیح بھی ہیں ۔۔۔کچھ بالکل صحیح نہیں ۔۔۔حالانکہ وہ مشہور مفتی حضرات اور ادارے بھی ہیں۔

یہ سب کچھ نیٹ پر بھی موجود ہے ۔ لیکن اس سب کو دیکھ کر بھی ان تین شخصیات کے بارے میں میری رائے یہ ہے کہ ان میں خیر غالب ہے ۔

زیر بحث شخصیت کے متعلق میں ایسے مواد سے واقف نہیں ہوں ۔

حتیٰ کے آپ جن کو غیر متنازعہ قرار دے رہے ہیں ۔یعنی ان شخصیت کے شیخ ؒ ۔۔۔۔ان کے خلاف اس سے بڑھ کر مواد موجود ہے ۔ مولانا یوسف لدھیانویؒ جیسے بڑے عالم دین کی ایک کتاب میں ان کے خلاف پورا باب موجود ہے ۔ جس کے جواب میں پھر مولانا اللہ یارؒ کی کتاب عقائد علماء لکھی گئی ۔

مولانا اکرم اعوان صاحب کی کئی باتوں سے بہت اختلاف ہے ۔۔۔۔۔لیکن مجموعی حوالے سے ۔۔۔۔میرے ذاتی خیال میں انکو بھی ان حضرات میں سمجھتا ہوں جن کی تصانیف اور بیانات میں خیر غالب ہے ۔

اور ان کے بارے میں جو رائے قائم کی ہے اس میں اگر کچھ رکاوٹ تھی تو وہ ان کے کئی مریدین تھے جن کا طرز عمل اکثر ایسے عوام کی طرح ہی تھا کہ جو اپنی پیر کی ذات کے بارے میں ہی زیادہ گفتگو کرتے اور تاریخ تصوف کے اس مشہور فقرے کے مطابق ۔ پیر تو نہیں اڑتا ۔۔مرید اڑاتے ہیں ۔۔کے مصداق مبالغہ آمیزی کرتے رہتے ہیں۔

البتہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان کی تفسیر اسرار التنزیل کو کچھ پڑھ کر ، ان کے ماہنامہ ۔ المرشد کے کئی شمارے پڑھ کر ۔ان کی کچھ تصانیف دیکھ کر ۔ ان کے کئی میڈیا انٹرویوز دیکھ سن کر ، اور ان کے کچھ آڈیو وڈیو بیانات سن کر ۔۔۔۔۔۔رائے قائم کی ہے ۔

بہرحال کسی شخص نے اگر ان کی بیعت کرنی ہو تو یہ سب کافی نہیں ہوتا ۔۔۔اس کو پھر مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔۔۔ ان سے براہ راست رجوع کر کے ، ان کے ادارے منارہ میں جا جا کہ۔۔۔۔شریعت پر۔۔ پرکھ کر ۔۔خوب تحقیق کر کے ہی فیصلہ ہو سکتا ہے ۔

اور جس وڈیو کا آپ نے لنک دیا ہے ۔ میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میرے علم میں یہ بات ہے کہ ان کے سلسلہ میں مخالفت موجود ہے اور کچھ کرنل ، میجر صاحبان الگ ہیں ۔ غالباََ انہی کی طرف سے یہ آڈیو لنک دیا گیا ہے ۔۔لیکن وہ حضرات۔۔۔۔ان سے بھی زیادہ غیر معروف اور توثیق و تعریف کے محتاج ہیں ۔

۔ چونکہ یہ ذاتی محفل کی آڈیو ہے ۔ اس لئے مجھے تو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ۔ اس کی ضرورت بھی اسے ہی زیادہ ہو سکتی ہے جو ان کی ذات کے بارے میں تحقیقات کر رہا ہو ۔ اسے ان سے رجوع کر کے معلوم کرنا چاہیے۔
یا عقیل بھائی کے علم میں کچھ ہے تو وضاحت کر دیں۔ اور اعتراض جاننے کے لئے ہو یا اعتراض برائے اعتراض ۔۔۔اس کا تعلق دل سے ہے ۔۔آپ داعی کا سا حسن ظن رکھ کر اس کو جاننے کے لئے ہی سمجھا کیجئے ۔

اگر جنرل تبصرہ ، تجزیہ یا تنقید وغیرہ کرنی ہو تو۔۔۔۔۔۔۔ مولانا اکرم اعوان صاحب کی وڈیوز ، اور تصانیف کو بنیاد بنا کرہی ایسا مفید ہو سکتا ہے ۔

واللہ اعلم۔
عثمان بهائی اعتراضات دو طرح كے ہو سکتے ہیں ایک شخصیت کے حوالے سےاور ایک علمی اختلاف،اب اگر شخصیت پر اختلاف ہے تو مولانا محمد اکرم اعوان مدظلہ العالی باحیات ہیں آپ ان سے مل کر اپنے اختلاف رفع کر سکتے ہیں اور دوسری بات علمی اختلاف تو ہر شخص کی استعداد ایک جیسی نہیں ہوتی اسلئے اس اختلاف کا ہونا کچھ بعید نہیں۔
رہا وہ ویڈیو کا لنک ،تو یہ خود تحقیق کر لے ان کو بھی دیکھ لے ہم کو بھی دیکھ لے اور پھر اس طرح کے اختلاف کہاں نہیں ہیں ۔تبلیغی جماعت کے مرکز میں کیا کچھ تک نہیں ہوا ایف آئی آر تک ایک دوسرے کے خلاف درج ہوئی،اسلحے ایک دوسرے پر تانے گئے بڑی باتیں ہیں،مفتی تقی عثمانی مدظلہ العالی کے متعلق کیا کچھ تک نہیں کہا جاتا۔بچا ہوا کون ہے؟اب حال میں ہیں الیاس گھمن صاحب پر جو الزام لگے اور مولانا طارق جمیل پر کفر کے فتوے،پیر زولفقار صاحب پر شرمناک الزام ،اللہ بہتر جانتا ہے ۔ صرف دیوبند کے اختلاف ،اکابر کے اختلاف صرف بیان کروں تو ایک کتاب بن جائے مگر مقصد کیا۔
اصل بات یہ ہے کہ میں چاہتا کیا ہوں اس مقصد کو پیش نظر رکھنا چاہئے،جس کی صحبت میں بیٹھ کر آپکو اللہ کی آشنائی مل جائے گناہوں کی دلدل سے نکل کر نیکی کا سفر شروع ہو جائے،حقائق آپ پر منکشف ہو جائے ۔تو یہ ایک کامیابی کی علامت ہے مجھے الحمد للہ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ میں یہ کچھ ملا ہے
 

اویس پراچہ

وفقہ اللہ
رکن
بھائی یہ دین آپکے اکابر کے فتوؤں کا محتاج ہو گیا ہے ؟؟
آپ کے اکابر؟؟؟ میں علماء دیوبند میں جو اکابر سمجھے جاتے ہیں اس دور میں، ان کی بات کر رہا ہوں۔

باقی نہ مجھے اکرم اعوان صاحب کی شخصیت سے اختلاف ہے اور نہ ہی ان سے علمی اختلاف ہے۔
مجھے صرف اس بات سے تعلق ہے کہ وہ اس وقت علماء کرام میں اور مولانا اللہ یار خان صاحبؒ کے خلفاء میں ایک متنازعہ شخص ہو چکے ہیں۔ مجھے علم نہیں کہ فریقین میں سے کون صحیح ہے اور کون غلط اور کتنا غلط۔ لیکن تصوف کے میدان میں صحیح و غلط کی یہ پہچان ہم نے سیکھی ہےکہ علماء کرام کا اس شخص پر اعتماد ہو۔
آپ بھلے سے ان کے سلسلے میں رہیں، اعمال کریں، لطائف پورے کریں اور اذکار کریں، مجھے نہ کوئی اعتراض ہے اور نہ میں غلط سمجھتا ہوں۔ میں ان میں سے نہیں ہوں جن کی سمجھ میں کچھ نہ آئے تو وہ اسے غلط کہتے ہیں، لیکن ان میں سے بحمد اللہ ہوں جو المستشار موتمن پر اترنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
اس لیے یہ بات میں بتاتا رہوں گا کہ مولانا اکرم اعوان صاحب تا حال مختلف فیہ ہیں۔ آگے سائل کی مرضی۔
اور آپ سے میں تصدیق اکابر کا مطالبہ اس لیے کروں گا تاکہ جب بھی ملے تو میں اپنی رائے کو فوراً بدل لوں کیوں کہ میرا دونوں جانب نہ کوئی ذاتی مفاد ہے اور نہ شخصی تنازعہ۔
و السلام
 

qureshi

وفقہ اللہ
رکن
آپ کے اکابر؟؟؟ میں علماء دیوبند میں جو اکابر سمجھے جاتے ہیں اس دور میں، ان کی بات کر رہا ہوں۔

باقی نہ مجھے اکرم اعوان صاحب کی شخصیت سے اختلاف ہے اور نہ ہی ان سے علمی اختلاف ہے۔
مجھے صرف اس بات سے تعلق ہے کہ وہ اس وقت علماء کرام میں اور مولانا اللہ یار خان صاحبؒ کے خلفاء میں ایک متنازعہ شخص ہو چکے ہیں۔ مجھے علم نہیں کہ فریقین میں سے کون صحیح ہے اور کون غلط اور کتنا غلط۔ لیکن تصوف کے میدان میں صحیح و غلط کی یہ پہچان ہم نے سیکھی ہےکہ علماء کرام کا اس شخص پر اعتماد ہو۔
آپ بھلے سے ان کے سلسلے میں رہیں، اعمال کریں، لطائف پورے کریں اور اذکار کریں، مجھے نہ کوئی اعتراض ہے اور نہ میں غلط سمجھتا ہوں۔ میں ان میں سے نہیں ہوں جن کی سمجھ میں کچھ نہ آئے تو وہ اسے غلط کہتے ہیں، لیکن ان میں سے بحمد اللہ ہوں جو المستشار موتمن پر اترنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
اس لیے یہ بات میں بتاتا رہوں گا کہ مولانا اکرم اعوان صاحب تا حال مختلف فیہ ہیں۔ آگے سائل کی مرضی۔
اور آپ سے میں تصدیق اکابر کا مطالبہ اس لیے کروں گا تاکہ جب بھی ملے تو میں اپنی رائے کو فوراً بدل لوں کیوں کہ میرا دونوں جانب نہ کوئی ذاتی مفاد ہے اور نہ شخصی تنازعہ۔
و السلام
محترم جو کام اللہ نے اپنے ذمہ لیا ہے اسے اللہ پر چھوڑ دینا چاہئے۔صیح اور غلط کا فیصلہ اللہ کے ذمہ ہے وہ بروز محشر سامنے آ جائے گا میں نے آج تک اپنےشیخ کی زبانی کبھی ان لوگوں پر بات کرتے نہیں سنا ،نہ ہی ہمارے ہاں کوئی بات کرتا ہے۔یہاں سیدھا دین ہے آؤ ذکر سیکھو اور جس مقصد کے لئے آئے اس پر توجہ دو۔اب میں بھی انکے خلاف ایک پیچ بنا سکتا ہوں لیکن کیا فائدہ ،یہ پیچ میجر جی ایم کے بیٹے کا ہے اور جی ایم کہیں 2003 کے بعد الگ ہوا اور خود بیعت لینا اسنے شروع کی ۔میں نے اسکو لکھا ہے کہ اللہ کے بندے بجائے اسطرح کے اختلاف اچھالنے کے جو کام کرنے کا وہ کرو کہ لوگوں کو اللہ کا ذکر سکھلاؤ اور باقی اختلافی معاملہ اللہ پر چھوڑ دو جو غلط ہوا وہ بھگت لے گا۔
اصل بات یہ ہے کہ مولانا اللہ یارخانؒ کے بے شمار وہ شاگرد ہیں جنہیں اللہ نے کشف کی نعمت سے نوازا اور خود حضرت ؒ کی زندگی میں یہ کام ہوا کہ لوگوں نے حضرتؒ کو کہا کہ یہ دنیا ار ہو گئے ہیں اور اب ہم شیخ ہیں۔اور اسکی وجہ یہ کہ صاحب کو کشف کو گمراہ کرنا شیطان کے لئے آسان ہوتا ہے ۔مجھے ایک ایسے صاحب بھی ملے جو مولانا اللہ یار خانؒ کے خلیفہ بنے ہوئے ہیں جو انھیں زندگی میں ملے بھی نہیں ،اسی طرح جہلم میں ایک گروہ ملا جو بریلویت کی طرف راغب ہے اوراپنے اویسی کہلاتا ہے اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخانہ کتاب لکھی۔اور یہ ہر جماعت میں اس طرح کے لوگ ہوتے ہیں اسی طرح ہمارے اکابر علمائے دیوبند کے ساتھ بھی ہوا۔
خیر محترم باتیں بہت کبھی جناب ملاقات کا موقع دے تو پھر بات ہو سکتی ہے یا فون پر اتنا لکھا نہیں جا سکتا اپنی دعاؤں میں یاد رکھئیے گا اگر ہو سکے تو مولانا اللہ یارخان ؒ سوانح حیات جاوداں ضرور پڑھئے گا۔والسلام
 
Top