خلفائے اربعہ کے انساب اولاد وازواج

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
خلفائے اربعہ کے انساب ،اولاد وازواج

خلیفہ اول حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ :

آپ کا اسم گرامی عبد اللہ بن ابو قحافہ بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تمیم بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ ہے مرہ پر آپکا سلسلہ نسب آنحضرت ﷺ سے مل جاتا ہے ۔آپ کی والدہ محترمہ کا نام سلمہ بنت ضخر بن کعب بن سعد ہے یہ ابو قحافہ کی چچا زاد بہن تھیں اور ام الخیر کے نام سے مشہور تھیں ۔آپ کے والد کا نام عثمان تھا اور آپ کو زمانہ جاہلیت میں عبد الکعبہ کہا جاتا تھا آنحضور ﷺ نے آپ کا نام عبد اللہ منتخب کیا آپ کا اسم گرامی عتیق بھی بتا یا گیا ہے مگر علامہ جلال ا لدین سیوطی تاریخ الخلفاء میں لکھتے ہیں کہ جمہور علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ عتیق آپ کا نام نہ تھا بلکہ لقب تھا۔

اولاد وازواج:

حضرت ابو بکر صدیقؓ کی پہلی بیوی قنیلہ بنت عبد العزی تھی جس سے عبد اللہ بن ابی بکر اور ان کے بعد اسما بنت ابی بکر جو حضرت عبد اللہ بن زبیر کی والدہ تھیں پیدا ہوئے ، دوسری بیوی آپ کی ام رومان تھیں ان کے بطن سے عبد الرحمن بن ابی بکر اور حضرت عائشہ صدیقہؓ زوجہ رسول ﷺ پیدا ہوئے ، جب حضرت ابو بکرصدیقی ؓ نے آغوش اسلام میں پناہ لی اور اسلام کی دولت سے بہرہ ور ہوئے تو پہلی بیوی نے مسلمان ہونے سے انکار کردیا لہذا آپ نے اسے طلاق دیدی، دوسری بیوی ام رومان مسلمان ہوگئیں ، مسلمان ہو جانے کے بعد آپ نے دو اور شادی کیں ایک اسما بنت عمیس ؓ کے ساتھ جو جعفر بن ابی طالب کی بیوہ تھیں ان سے محمد بن ابی بکر پیدا ہوئے ،دوسری شادی حبیبہ بنت خارجہ انصاریہ سے جو قبیلہ خزرج سے تھیں ان سے کی ان کے بطن سے ایک لڑکی ام کلثوم آپ کی وفات کے بعد پیدا ہوئیں۔

خلیفہ دوم سیدنا حضرت عمر فاروق ؓ:

آپ کا اسم گرامی عمر بن الخطاب بن نفیل بن عبد العزی بن رباح بن عبد اللہ بن زراح بن عدی عمرو بن کعب بن سعد بن تمیم بن مرہ بن کعب بن لوی کعب کے دو بیٹے تھے ایک کعب دوسرے مرہ ،مرہ آنحضرت ﷺ کے اجداد میں سے ہیں ،آٹھویں پست آپ کا سلسلہ نسب حضور ﷺ کے سلسلہ نسب سے مل کر ایک ہو جاتا ہے ،آپ کی کنیت ابو حفص اور لقب فاروق تھا جو زبان نبوت سے آپ کو عطا کیا گیا تھا والدہ کا نام حنتم تھا ۔

اولاد وازواج:

سب سے پہلانکاح زمانہ جاہلیت میں زینب بنت مظعون بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح سے کیا، ان کے بطن سے عبد اللہ عبد الرحمن اور حضرت حفضہ ؓ زوجہ رسول ﷺ پیدا ہوئیں ،زینب مکہ میں ایمان لائیں اور وہیں وفات ہوئی ،یہ عثمان بن مظعون کی بہن تھیں ، دوسرا نکاح دور جاہلیت میں ملیکہ بنت جرول خزاعی سے کیا ان کے بطن سے عبد اللہ پیدا ہوئے ۶ھ میں ان کو طلاق دیدی تیسرا نکاح تاریخ اسلام کے مطابق قریبہ بنت ابی امیہ مخزومی سے کیا ،اور مولانا زین العابدین کے قول کے مطابق حکیم بنت حارث سے کیا ،ان کو بھی طلاق دیدی چوتھا نکاح ۷ھ جمیلہ بنت عاصم سے کیا جن کے بطن سے عاصم پیدا ہوئے ،پانچواں نکاح ام کلثوم بنت علی ؓ سے چالیس ہزار مہر پر کیا ،ان کے بطن سے حضرت زید اور رقیہ پیدا ہوئے اور چھٹا نکاح قریبہ بنت امیہ سےکیا ،حضرت عمرؓ کی کل اولاد یہ تھیں۔ زید اکبر، زید اصغر، عاصم ، عبد اللہ ، عبد الرحمن اکبر، عبد الرحمن اوسط ، عبد الرحمن اصغر ، عبید اللہ عیاض ،حفصہ ، رقیہ ،زینب ، فاطمہ ۔

خلیفہ ثالث حضرت عثمان بن عفان ؓ:

اسم گرامی عثمان ، کنیت ابو بکر ، لقب ذوالنورین اوروالد کان عفان اور والدہ کام ارویٰ ہے ،بعض علماء نے آپ کی کنیت ابو عمر وابو عبد اللہ بتائی ہے ،سلسلہ نسب اس طرح ہے ، عثمان بن عفان بن ابو العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب ہے ،آپ کی نانی آنحضرت ﷺ کے والد عبد اللہ بن عبد المطلب کی حقیقی بہن تھیں جو حضرت عبد اللہ کے ساتھ جڑواں پیدا ہوئی تھیں ،اس طرح حضرت عثمانؓ آنحضرت ﷺ کی پھوپھی زاد بہن کے بیٹے تھے ،آپ کا سلسلہ نسب پانچویں پست میں عبد مناف پر رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جا ملتا ہے ۔

اولاد وازواج:

قبول اسلام کے بعدآپ کو رسول اللہ ﷺ کی دامادی رشتہ کا شرف حاصل ہوا ، آپ ﷺ نے یکے بعد دیگرے اپنی دو صاحبزادیاں رقیہ ؓ اور ام کلثوم سے انکا نکاح کردیا اسی لئے ذوالنورین آپ کو کہا جاتا ہے ۔حضرت رقیہ ؓ نے آپ کے ساتھ حبشہ کی ہجرت کی اور ۲ھ میں غزوہ بدر کے موقع پر وفات ہو ئی ان سے ایک لڑکے عبد اللہ پیدا ہوئے ،اور ام کلثوم بنت رسول اللہ ﷺ سے آپ کی کوئی اولاد نہ ہوئی ۹ھ میں وفات پائی ۔ان کے بعد آپ نے دیگر عورتوں سے بھی شادی کیں ، جو حسب ذیل ہیں ۱۔ فاختہ بنت غزوان ان سے ایک فرزند عبد اللہ اصغر پید اہوئے ۲۔ عمر وبنت جندب ان کے بطن سے عمر خالد ۔ابان اور مریم پیدا ہوئے ۳۔ فاطمہ بنت ولید اور سعید یا ام سعید پیدا ہوئے ۴۔ام البنین بنت عینیہ ان کے بطن سے عبد الملک اور عتبہ پیدا ہوئے ۔۵۔ رملہ بنت شیبہ ان کے بطن سے ۔ ام ابان اور ام عمر پیدا ہوئیں ۔۶۔ نامکہ بنت فرافصہ یہ قبیلہ بنی کلب سے تھیں عیسائی تھیں مگر اسلام قبول کرلیا تھا ان کے بطن سے مریم پیدا ہوئیں ۔نامکہ کے علاوہ حضرت عثمان کی شہادت کے وقت رملہ بنت شیبہ ،ام البنین بنت عینیہ اور فاختہ بنت غزوان بھی نکاح میں تھیں۔

خلیفہ رابع شیر خدا حضرت علی ابن ابی طالب ؓ:

آپ کا سم گرامی علی ، کنیت ابو الحسن اور ابو تراب ، لقب حیدر ،اور اسد اللہ ،والد کا نام ابو طالب ،والدہ کانام فاطمہ بنت اسد بن ہاشم ہے ، آپ کا شجرہ نسب اس طرح ہے ، علی بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب ،آپ رسول اللہ کے چچا زاد بھائی اور داماد بھی ہیں ۔حضرت علی بعثت نبوی سے دس سال قبل پید اہوئے تھے ۔

اولاد وازواج:

حضرت علی ؓ نے مختلف اوقات میں نو شادیاں کیں اور ان کے علاوہ آپ کی کئی با ندیاں بھی تھیں، ان سب سے چودہ لرکے اور سترہ لڑکیاں پیدا ہوئیں ، سب سے پہلا نکاح آپ نے جگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ ؓ خاتون جنت سے کیا، ان سے تین صاحبزادے حسنؓ، حسینؓ محسن پیدا ہوئے مگر محسن زمانہ طفولیت ہی میں انتقال کر گئے ،اور دو صاحزادیاں زینب کبریٰ اور ام کلثوم کبریٰ پیدا ہوئیں ، جب تک حضرت فاطمہؓ بقید حیات رہیں آپ نے کسی اور سے نکاح نہ کیا جب حضرت فاطمہؓ کا انتقال ہو گیا تو پھر متعدد عورتوں سے نکاح کیا ، جنکی تفصیل ذیل ہے ۔۱۔ ام المومنین بنت حزام عامریہ جن سے چار فرزند عباس، جعفر ، عبد اللہ اور عثمان پیدا ہوئے ، عباس کے علاوہ سب میدان کر بلا میں شہید ہوئے ۔۲۔ لیلیٰ بنت مسعود تیمیہ جن سے دو لڑکے عبید اللہ اور ابو بکر پیدا ہوئے ۔۳۔ اسما بنت عمیس خثیمہ ،ان سے یحییٰ اور محمد اصغر پیدا ہوئے ۔۴۔ بنت ربیعہ جسمیہ ،یہ ام ولد تھیں ان سے عمر اور رقیہ پیدا ہوئے ۔۵۔ حامہ بنت ابو العاص یہ حضرت زینب بنت رسول کی بیٹی اور رسول کی نواسی تھی ان سے محمد اوسط پیدا ہوئے ۔۶۔ خولہ بنت جعفر حنفیہ ،ان سے محمد بن حنفیہ پیدا ہوئے ۔ ۷۔ ام سعید بنت عروہ ابن مسعود ،ان سے ام الحسین اور رملہ کبریٰ پیدا ہوئیں۔۸۔ محیات بنت امراء القیس ان کے بطن سے ایک لڑکی تولد ہوئی جو بچپن ہی میں فوت ہو گئیں اور آپکے پاس متعدد با ندیاں تھیں جن سے حسب ذیل اولاد پیدا ہوئیں ،ام ہانی، میمونہ ، زینب ،صغریٰ ، رملہ صغریٰ ،ام کلثوم ، فاطمہ ،امامہ ، خدیجہ ،ام الکبریٰ ، ام سلمہ ،ام جعفر ، جمانہ ، نفیسہ ، مگر آپکی نسل صرف پانچ لڑکوں سے چلی ، حسنؓ ، حسینِ محمد بن حنفیہ ، عباس اور عمر۔( کشف الحاجۃ ج ۱)




 
Last edited:
Top