اکبر لاہوری

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اکبر لاہوری
"زمانہ یاد آیا بے حجابی کاعام دیدارِ یار ہوگا"
بس اور کپڑا نہ سل سکے گا جو تن پہ ہے تار تار ہو گا

تلاشِ گندم کو گھر سے نکلے گا قافلہ مورِ ناتواں کا
پلٹ کے آیا تو سب کے پہلو میں اک دلِ داغدار ہوگا

قصائی بکرے کا گوشت لے کر، کبھی ہمالیہ پر چڑھیں گے
جو ان کے پیچھے کرے گا گھس پس کے ایک مُشتِ غبار ہوگا

مٹھائی اسی روپئے کی سیر اور لاٹری بھی ملا کرے گی
جو عہد حلوائیوں سے با ندھا گیا تھا وہ استوار ہو گا

چڑھے کی قیمت وہ جو تیوں کی ، نہ کوئی ان تک پہنچ سکے گا
"بر ہنہ پائی وہی رہے گی مگر نیا خارزار ہو گا"

کفن کی قیمت سنیں گے مردے تو اسکی صدمے سے جی اٹھیں گے
جنازہ اٹھے گا اب کسی نہ اب کسی کا مزار ہوگا

نہ پوچھو اکبر کا کچھ ٹھکانہ ابھی وہی کیفیت ہے اسی کی
یہیں کہیں چوک میں کھڑا قیمتوں کا شکوہ گزار ہو گا
 
Top