ماضی اور حال

اکبرکبیر

وفقہ اللہ
رکن

سنو یہ فخر سے اک راز ہم بھی"فاش" کرتے ہیں
کبھی ہم منہ بھی دھوتےتھےمگر اب "واش" کرتے ہیں
تھابچوں کیلئے بوسہ مگر اب "کس" ہی کرتے ہیں
ستاتی تھیں کھبی یادیں، مگر اب "مس" ہی کرتے ہیں
چھل قدمی کبھی کرتے تھے اور اب" واک" کرتے ہیں
کبھی کرتے تھےہم باتیں ،مگر اب" ٹاک" کرتے ہیں
کبھی جو امی ،ابو، تھے، وہی اب ممی، پاپا، ہیں
کبھی جوتھا غسل خانہ ، بناوہ" باتھ روم" آخر
بڑھاجو اور ایک درجہ، بنا وہ "واش روم" آخر
کبھی تو درد ہوتا تھا ،مگر اب "پین" ہوتا ہے
پڑھائی کی جگہ پر اب تو "نالج گین" ہوتا ہے
شاعر کا نام معلوم نہ ہوسکا
 
Top