زلزلے، طوفان اور آندھیاں کیوں آتی ہیں؟
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ 1) جب مال غنیمت کو ذاتی مال قرار دیا جانے لگے 2)جب زکوۃ کو تاوان(بوجھ) سمجھا جانے لگے 3)جب علم کو دین کے علاوہ کسی اور غرض کے لیے سیکھا جانے لگے 4)جب مرد بیوی کی اطاعت اور ماں کی نا فرمانی کرنے لگے 5) جب (بُرے) دوستوں کو قریب اور باپ کو دور کیا جانے لگے 6) جب مسجد میں شور غل مچایا جانے لگے 7)جب قوم و جماعت کی قیادت اُس کے فاسق لوگ کرنے لگیں 8) جب قوم کے کمینے لوگ اُس کے لیڈر و سربراہ بننے لگیں 9) جب آدمی کی تعظیم اُس کے شر و فتنہ کے ڈرسے کی جانے لگے 10) جب لوگوں میں گانے والیوں اور سازو باجوں کا دور دورہ ہو جائے 11) جب شرابیں پی جانے لگیں 12) جب اس امت کے بعد والے لوگ اگلوں پر لعنت بھیجنے لگیں ۔۔۔۔۔ تو تم اس وقت کا انتظار کرو
1) سرخ (شدید ترین اور طوفانی) آندھی کا 2) زلزلےکا 3) زمین کے دھنس جانے کا 4) شکلوں کے مسخ اور بگڑ جانے کا 5) پتھروں کے برسنے کا
نیز ان چیزوں کے علاوہ قیامت کی دیگر نشانیوں اور علامتوں کا انتظار کرو جو اس طرح لگا تار وقوع پذیر ہونگی جیسے لڑی کا دھاگہ ٹوٹے اور اس کے دانے پے درپے گرنے لگیں۔‘‘
سنن ترمزی:2372/کتاب الفتن،باب فی علامۃ المسخ والخسف
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ 1) جب مال غنیمت کو ذاتی مال قرار دیا جانے لگے 2)جب زکوۃ کو تاوان(بوجھ) سمجھا جانے لگے 3)جب علم کو دین کے علاوہ کسی اور غرض کے لیے سیکھا جانے لگے 4)جب مرد بیوی کی اطاعت اور ماں کی نا فرمانی کرنے لگے 5) جب (بُرے) دوستوں کو قریب اور باپ کو دور کیا جانے لگے 6) جب مسجد میں شور غل مچایا جانے لگے 7)جب قوم و جماعت کی قیادت اُس کے فاسق لوگ کرنے لگیں 8) جب قوم کے کمینے لوگ اُس کے لیڈر و سربراہ بننے لگیں 9) جب آدمی کی تعظیم اُس کے شر و فتنہ کے ڈرسے کی جانے لگے 10) جب لوگوں میں گانے والیوں اور سازو باجوں کا دور دورہ ہو جائے 11) جب شرابیں پی جانے لگیں 12) جب اس امت کے بعد والے لوگ اگلوں پر لعنت بھیجنے لگیں ۔۔۔۔۔ تو تم اس وقت کا انتظار کرو
1) سرخ (شدید ترین اور طوفانی) آندھی کا 2) زلزلےکا 3) زمین کے دھنس جانے کا 4) شکلوں کے مسخ اور بگڑ جانے کا 5) پتھروں کے برسنے کا
نیز ان چیزوں کے علاوہ قیامت کی دیگر نشانیوں اور علامتوں کا انتظار کرو جو اس طرح لگا تار وقوع پذیر ہونگی جیسے لڑی کا دھاگہ ٹوٹے اور اس کے دانے پے درپے گرنے لگیں۔‘‘
سنن ترمزی:2372/کتاب الفتن،باب فی علامۃ المسخ والخسف