[size=x-large]جنس نسوانی پر حضرت عائشہؓ کے احسانات
عورت پر ان کا سب بڑا احسان یہ ہے کہ انہوں نے دنیا کو یہ بتا دیا کہ ایک مسلمان عورت پردہ میں رہ کر بھی علمی ، مذہبی ، اجتماعی اور سیاسی اور پند و موعظت اور اصلاح و ارشاد اور امت کی بھلائی کے کام بجا لا سکتی ہے، غرض اسلام نے عورتوں کو جو رتبہ بخشا ہے اور ان کی گذشتہ گری ہوئی حالت کو جتنا اونچا کیا ہے ام المومنین کی زندگی کی تاریخ اس کی عملی تفسیر ہے، صحابہ میں اگر ایسے لوگ گزرے ہیں جو مسیح اسلام کے خطاب کے مستحق اور عہد محمدی کے ہارون بننے کے سزاوار تھے تو الحمد للہ کہ صحابیات میں بھی ایک ایسی ذات تھی جو مریم اسلام کی حیثیت رکھتی تھی۔
صحابیات اپنی عرضداشتیں حضور ﷺ تک ام المومنین کی وساطت سے پہنچاتی تھیں اور ان سے جہاں تک بن پڑتا تھا، ان کی حمایت کرتی تھیں ۔ حضرت عثمان بن مظعون ایک پارسا صحابی تھے اور راہبانہ زندگی بسر کرتے تھے۔ ایک دن ان کی بیوی حضرتِ عائشہؓ کے پاس آئیں ، دیکھا کہ وہ ہر قسم کی زنانہ زیب و آرائش سے خالی ہیں ، سبب دریافت کیا ، کیا کہہ سکتی تھیں ، پردہ پردہ میں بولیں میرے شوہر دن بھر روزہ رکھتے ہیں اور رات بھر نمازیں پڑھا کرتے ہیں ۔ آنحضرتﷺ تشریف لائے تو حضرت عائشہؓ نے باتوں باتوں میں اس کا تذکرہ کیا، آپؐ حضرت عثمانؓ کے پاس گئے اور فرمایا کہ عثمانؓ ہم کو رہبانیت کا حکم نہیں ہوا ہے ۔کیا میرا طرزِ زندگی پیروی کے لائق نہیں ، میں تم سے زیادہ خدا سے ڈرتا ہوں اور اس کے احکام کی سب سے زیادہ نگہداشت کرتا ہوں ، یعنی پھر بھی بیویوں کے فریضہ کو ادا کرتا ہوں ۔
عورتوں کو جو لوگ ذلیل سمجھتے تھے۔ ام المومنین ان پر سخت برہم ہوتی تھیں ، کسی مسئلہ سے اگر ان کی ذلت اور حقارت کا پہلو نکلتا تو وہ اس کو صاف کر دیتی تھیں ۔ بعض صحابیوں نے روایت کی ہے کہ عورت ، کتا اور گدھا اگر نمازی کے سامنے سے گزر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔حضرت عائشہؓ نے سنا تو فرمایا ’’ تم نے کیسا برا کیا کہ ہم کو گدھے اور کتے کے برابر کر دیا۔ آنحضرتﷺ نماز پڑھا کرتے تھے اور میں آگے لیٹی رہتی تھی،‘‘ جب آپؐ سجدہ کرنا چاہتے ، میرے پاؤں دبا دیتے ، میں سمیٹ لیتی۔
حضرت ابو ہریرہؓ نے بیان کیا کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ نحوست تین چیزوں میں ہے، گھوڑا ،گھر اور عورت یہ سن کر حضرت عائشہؓ کو بہت غصّہ آیا بولیں قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد پر قرآن اتارا ، آپؐ نے یہ ہر گز نہیں فرمایا یہ البتہ فرمایا ہے کہ اہل جاہلیت ان سے نحوست کی فال لیتے تھے۔
ماخوذ سیرت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا[/size]