اور جب ابراہیمؑ نے (خدا سے) کہا کہ اے پروردگار! مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کیونکر زندہ کرے گا خدا نے فرمایا کیا تم نے (اس بات کو) باور نہیں کیا انہوں نے کہا کہ کیوں نہیں‘ لیکن (میں دیکھنا) اس لئے (چاہتا ہوں) کہ میرا دل اطمینان کامل حاصل کرلے خدا نے فرمایا کہ چارجانور پکڑ واکر اپنے پاس منگالو‘ (اور ٹکڑا ٹکڑا کرو) پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر ایک پہاڑ پر رکھدواور پھر ان کو بلاؤ تو وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے، اور جان رکھو کہ خدا غالب (اور) صاحب حکمت ہے-جو لوگ اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان (کے مال) کی مثال اس دانے کی سی ہے جس سے سات بالیں اگیں اور ہر ایک بالی میں سوسو دانے ہوں‘ اور خدا جس (کے مال) کو چاہتا ہے زیادہ کرتا ہے‘ وہ بڑی کشائش والا اور سب کچھ جاننے والا ہے -جو لوگ اپنا مال خدا کے رستے میں صرف کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ اس خرچ کا (کسی پر) احسان رکھتے ہیں اور نہ (کسی کو) تکلیف دیتے ہیں‘ ان کا صلہ ان کے پروردگار کے پاس (تیار) ہے اور (قیامت کے روز) نہ ان کو کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہونگے-جیسے خیرات دینے کے بعد (لینے والے کو) ایذادی جائے اس سے تو نرم بات کہہ دینااور (اس کی بے ادبی سے) درگزر کرنا بہتر ہے‘ اور خدا بے پروا اور بردبار ہے-مومنو! اپنے صدقات (وخیرات) احسان رکھنے اور ایذادینے سے اس شخص کی طرح برباد نہ کردے نا جو لوگوںکو دکھاوے کیلئے مال خرچ کرتا ہے اور خدا اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا تو اس (کے مال) کی مثال اس چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑسی مٹی پڑی ہو اور اس پر زور کا مینہ برس کر اسے صاف کرڈالے (اسی طرح)یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیں کرسکیں گے اور خدا ایسے ناشکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا-اور جو لوگ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے اور خلوص نیت سے اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایک باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہے (جب) اس پر مینہ پڑے تو دگنا پھل لائے اور اگر مینہ نہ بھی پڑے تو خیر پھوارہی سہی‘ اور خدا تمہارے کاموں کو دیکھ رہا ہے-بھلا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ
رہی ہوں اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے موجودہوں اور اسے بڑھایا آپ کرے اور اس کے
ننھے ننھے بچے بھی ہوں تو (ناگہاں) اس باغ پر آگ کا بھراہو ابگولا چلے اور وہ جل (کر راکھ کا ڈھیڑ) ہو جائے اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سو چو (اور سمجھو-مومنو! جو پاکیزہ اورعمدہ مال تم کماتے ہو اورجو چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سے نکالتے ہیں زمین سے (راہ خدا میں) خرچ کرو‘ اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو (لیتے وقت) آنکھیں بند کرلو ان کو کبھی نہ لو‘ اور جان رکھو کہ خدا بے پروا (اور) قابل ستائش ہے - (اور دیکھنا ) شیطان (کا کہا نہ ماننا وہ ) تمہیں تنگدستی کا خوف دلاتا اور بے حیائی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور خدا تم سے اپنی بخشش اور رحمت کا و عدہ کرتا ہے‘ اور خدا بڑی کشایش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے-وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے اور جس کو دانائی ملی بیشک اس کو بڑی نعمت ملی‘ اورنصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں- اور تم (خدا کی راہ میں) جس طرح کا خرچ کرو‘ یا کوئی نذر مانو-خدا اس کو جانتا ہے‘ اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں- اگر تم خیرات ظاہر دو‘ تو وہ بھی خوب ہے ‘ اور اگر پوشیدہ دو‘ اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب ترہے‘ اور (اس طرح کا دینا) تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا اور خدا کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے- (اے محمدؐ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو‘ بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے‘ اور (مومنو) تم جو مال خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تمہیں کوہے‘ اور تم توجو خرچ کروگے خدا کی خوشنودی کیلئے کروگے اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورادے دیا جائے گا‘ اور تمہارا کچھ نقصان نہیں کیا جائے گا- (اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اورملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے (اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھاڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے اور تم جو مال خرچ کروگے کچھ شک نہیں کہ خدا اس کو جانتا ہے -جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور ظاہر (راہ خدا میں) خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگا ان کے پروردگار کے پاس ہے۔دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اسکی راہ میں خلوص دل سے خرچ کر نے کی توفیق ملے۔
رہی ہوں اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے موجودہوں اور اسے بڑھایا آپ کرے اور اس کے
ننھے ننھے بچے بھی ہوں تو (ناگہاں) اس باغ پر آگ کا بھراہو ابگولا چلے اور وہ جل (کر راکھ کا ڈھیڑ) ہو جائے اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سو چو (اور سمجھو-مومنو! جو پاکیزہ اورعمدہ مال تم کماتے ہو اورجو چیزیں ہم تمہارے لئے زمین سے نکالتے ہیں زمین سے (راہ خدا میں) خرچ کرو‘ اور بری اور ناپاک چیزیں دینے کا قصد نہ کرنا کہ (اگر وہ چیزیں تمہیں دی جائیں تو (لیتے وقت) آنکھیں بند کرلو ان کو کبھی نہ لو‘ اور جان رکھو کہ خدا بے پروا (اور) قابل ستائش ہے - (اور دیکھنا ) شیطان (کا کہا نہ ماننا وہ ) تمہیں تنگدستی کا خوف دلاتا اور بے حیائی کے کام کرنے کو کہتا ہے اور خدا تم سے اپنی بخشش اور رحمت کا و عدہ کرتا ہے‘ اور خدا بڑی کشایش والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے-وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے اور جس کو دانائی ملی بیشک اس کو بڑی نعمت ملی‘ اورنصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں- اور تم (خدا کی راہ میں) جس طرح کا خرچ کرو‘ یا کوئی نذر مانو-خدا اس کو جانتا ہے‘ اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں- اگر تم خیرات ظاہر دو‘ تو وہ بھی خوب ہے ‘ اور اگر پوشیدہ دو‘ اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب ترہے‘ اور (اس طرح کا دینا) تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا اور خدا کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے- (اے محمدؐ) تم ان لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو‘ بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت بخشتا ہے‘ اور (مومنو) تم جو مال خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تمہیں کوہے‘ اور تم توجو خرچ کروگے خدا کی خوشنودی کیلئے کروگے اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورادے دیا جائے گا‘ اور تمہارا کچھ نقصان نہیں کیا جائے گا- (اور ہاں تم جو خرچ کرو گے تو) ان حاجتمندوں کے لئے جو خدا کی راہ میں رکے بیٹھے ہیں اورملک میں کسی طرف جانے کی طاقت نہیں رکھتے (اور مانگنے سے عار رکھتے ہیں) یہاں تک کہ نہ مانگنے کی وجہ سے ناواقف شخص ان کو غنی خیال کرتا ہے اور تم قیافے سے ان کو صاف پہچان لو (کہ حاجتمند ہیں اور شرم کے سبب) لوگوں سے (منہ پھاڑ کر اور) لپٹ کر نہیں مانگ سکتے اور تم جو مال خرچ کروگے کچھ شک نہیں کہ خدا اس کو جانتا ہے -جو لوگ اپنا مال رات اور دن اور پوشیدہ اور ظاہر (راہ خدا میں) خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگا ان کے پروردگار کے پاس ہے۔دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو اسکی راہ میں خلوص دل سے خرچ کر نے کی توفیق ملے۔