حضرت علیؓ کی حکمت و بصیرت

زوہا

وفقہ اللہ
رکن
ایک دفعہ حضررت علی ؓنماز عصر پڑھنے لگے تو آپ کا ایک مخالف آیا اور اس نے آپ رضی اللہ عنہ کی نماز قضا کروانے کی نیت سے سے اپنے تئیں ایک ایسا مشکل سوال کیا جس لمبا جواب درکار تھا۔

اس نے سوال کیا
’اے علی ‘بتائیے کہ دنیا میں کونسے جانور ایسے ہیں جو انڈے دیتے ہیں اور کونسے بچے جنتے ہیں ؟‘
آپ نے مڑ کر اس شخص کی طرف دیکھا، مسکرائے اور فرمایا
’ وہ سب جانور جن کے کان باہر ظاہر ہوتے ہیں وہ بچے جنتے ہیں۔ اور وہ سب جانور جن کے کان اندر کی طرف ہوتے ہیں وہ انڈے دیتے ہیں ۔‘
آج صدیوں کی تحقیق کے بعد زولوجی اسی اصول کی تصدیق کرتی ہے۔
٭ایک دفعہ ایک شخص نے وصیت کی کہ اسکے 17 اونٹ اسکے 3 بیٹوںمیں اسطرح تقسیم کیے جائیں کہ میرے بڑے بیٹے کو کل تعداد سے آدھے اونٹ ملیں۔ منجھلے کو کل اونٹوں کا تیسرا حصہ جبکہ سب سے چھوٹے بیٹے کو کل تعداد کا نواں حصہ ملے۔
اس شخص کے فوت ہوجانے کے بعد شہر بھر کے صاحبانِ دانش بیٹھ کر سوچنے رہے کہ وصیت کے مطابق اونٹوں کی تقسیم کیسے کی جائے۔ بہت سوچ بچار کے بعد بالآخر انہوں نے حضرت علی کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔ مسئلہ حضرت علی کے پاس پہنچا تو آپ نے فرمایا۔ میں یہ تقسیم کردوں گا۔
آپ نے ایک اونٹ اپنی طرف سے کل تعداد میں مستعاراً ملایا۔ اب کل اونٹ اٹھارہ ہوگئے۔ پھر آپ رضی اللہ عنہ نے یوں تقسیم فرمائی۔
کل اونٹ = 18
پہلے بیٹے کو کل اونٹوں کا نصف = 9 اونٹ
منجھلے بیٹے کو 3/1 یعنی ایک تہائی = 6 اونٹ
تیسرے کو 9/1 یعنی نواں حصہ = 2 اونٹ
کل تقسیم شدہ اونٹ = 17
اسکے بعد آپ نے اپنا ادھار دیا ہوا اونٹ واپس لے لیا۔
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
شہر علم کے دروازہ حکمت ودانائی کے بادشاہ حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ
کی فہم وفراست پر سبحان اللہ.
بہت اچھی شئیرنگ ماشاء اللہ
 

أضواء

وفقہ اللہ
رکن
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
نفع الله بكِ الآسلام و المسلمين
و وفقكِ الله بما فيه خير و الصلاح
 
Top