بسم اللہ الرحمان الرحیم
اللہ تعالی نے ہر انسان کو بہت خوبصورتی سے پیدا کیا اور اس واسطے کہ یہ لوگ دنیا میں جاکر صرف ایک اللہ کی عبادت اور اس کی واحدانیت بیان کریں ۔لیکن کچھ لوگ اِن سے انحراف کر گئے تو اللہ نے ان کو کافر ٹہرایا اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے جو ہمیشہ اِن میں رہیں گے ۔
مومن مسلمان کے لیے بہت سے مراعات ہیں جو دنیا اور آخرت میں اس کو اللہ تعالی دے گا۔
اب چونکہ دنیا میں ہر مخلوق کے درمیان جنس ہے ۔اِس حساب سے مسلمانوں میں بھی مرد اور عورت دو مختلف جنس ہے ۔جس کے درمیان اللہ تعالی نے ایک دوسرے کے لیے خاص حدود مقرر کیے ہیں ۔اِن ہی حدود میں ایک حد پردہ ہے ۔اس موضوع پر آج تک بہت سے علماء کرام نے بیانات کی ہیں اور ہم لوگوں کو بھی کافی علم ہے کہ پردہ کیا ہے ۔
چونکہ عورت مرد کے سکون اور راحت کے واسطے بنائی گئی ہے کہ مرد اس کے ساتھ نکاح کر کے ایک راحت بھری خوشگوار زندگی کے ساتھ ساتھ امت کو بھی آگے بڑھائے ۔۔عورت کا جسم اللہ نے اِس ترتیب سے بنایا ہے کہ وہ مردوں کے دلوں کو کھیچنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔اللہ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندے کو دنیا میں کوئی خوشی نہیں دی سوائے اس کے کہ ہم نے اِن کو حلال بیویاں عطا کی کہ یہ ان سے راحت پائے ۔
میں آج صرف انٹرنٹ پر عورتوں کے آنے کے متعلق بات کروں گا ۔آج کل بہت سی خواتین انٹرنٹ استعمال کرتیں ہیں ۔اور گپ شپ لگاتیں ہیں جو کہ بے پردہ ہونے والی بات ہے ۔آپ کسی کے ساتھ خط و کتابت بھی نہیں کر سکتی کیونکہ لفظوں میں دل کو کھینچ لینے کی پوری پوری صلاحیت ہوتی ہے ۔۔اسی کی ایک قسم telepathy ہے جس سے سامنے والے کے دل پر آپ لکھ کر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔۔آج کل انٹرنٹ سے کیا کچھ نہیں ہو رہا ہے ۔۔گھر اِس انٹرنٹ سے برباد ہوئے ہیں کیونکہ آج کل ہر مرد اِس انٹرنٹ پہ عورت کی تلاش میں ہے ۔
اگر اسلام نے عورت کو پردہ کا حکم دیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ صرف موٹے کپڑے پہنے اور غیر مردوں کے ساتھ گفتگو نہ کریں نہیں نہین نہیں ۔آپ کی یہ سوچ بلکل غلط ہے ۔آپ خود سوچھے اگر اللہ نہ کرے ہماری بیٹی یا بہن کسی کو خط لکھے تو کتنا برا لگتا ہے کہ زمانہ کیا کہے گا کہ فلاں شخص کی بیٹی یا بہن نے فلاں کو خط بھیجا ۔۔اِس نقطہ پر خوب سوچھیں کہ اِس میں گہرائی کتنی ہے ۔۔
تو اِسی سے اندازہ لگالیں کہ کیا ایک عورت جو خود کو مسلمان سمجھتی ہے کسی کے ساتھ خط اور کتابت رکھ سکتی ہے ؟
بلکل بھی نہیں کیونکہ اِس سے عورت اور مرد کے بہکنے کا خطرہ ہے ۔عورت کے الفاظ چاہے منہ سے نکلے یا قلم سے آتے پردے میں ہیں اس لیے عورت کو غیر مردوں کے ساتھ خط و کتابت کی اجازت اسلام ہرگز نہیں دیتا ۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اِس کو میں نے بہن کہا ہے کوئی کہتا ہے کہ میں نے اِس کو بیٹی بنایا ہے تو جناب اسلام ایک مکمل دین ہے اور اس میں بہانے نہیں چلتے ۔جس عورت کے ساتھ ہمارا کوئی رشتہ ہی نہیں ہے تو کیسے وہ ہماری بیٹی یا بہن بن گئی ؟
اللہ نے اِن سب سے منع فرمایا ہے کیونکہ پہلے لوگ کسی کو بھی بیٹا بناکر یا بٹی بنا کر ان کو اپنے ساتھ گھروں میں رکھتے اور اِن کے درمیان کوئی پردہ وغیرہ نہ ہوتا تو اللہ نے منع کیا کہ یہ تمھارے بیٹے یا بیٹیاں نہیں ہیں بلکہ ان کو اپنے والدین کے نام سے مخاطب کرو اور اِن کو گھر نہ لے جاؤ اور اِن سے پردہ رکھو ۔
لیکن آج کل کیا ہو رہا ہے سب گپ شپ لگاتے ہیں اگر آپ اِن سے پوچھیں ہیہ لط کام ہے تو جواب ملے گا کہ کیوں وہ مجھے بہن مانتا ہے یا بیٹی کہتا ہے ۔۔
جب اللہ نے منع فرمایا ہے تو پھر اِس کے لیے الٹے پلٹے جواز ڈھونڈنے کی کیا ضرورت ہے ؟
دوستو اسلام وہ دین ہے جس مںاگر آپ خود سے زیادتی کریں گے تو بدعت کہالاتا ہے اور بدعت کرنے والا کافر ہے
اس لیے اپنے بیٹیوں اور بہنوں کو اِس مردار چیزوں سے منع کرنے کی کوشش کریں ۔اور ان کو پردہ کرنے کی تلقین کرتے رہیں کیونکہ اللہ متقی اور پرہیزگاروں کو پسند فرماتا ہے
اللہ ہماری مشکلیں آساں فرمائیں آمین ثمہ آمین
اللہ تعالی نے ہر انسان کو بہت خوبصورتی سے پیدا کیا اور اس واسطے کہ یہ لوگ دنیا میں جاکر صرف ایک اللہ کی عبادت اور اس کی واحدانیت بیان کریں ۔لیکن کچھ لوگ اِن سے انحراف کر گئے تو اللہ نے ان کو کافر ٹہرایا اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے جو ہمیشہ اِن میں رہیں گے ۔
مومن مسلمان کے لیے بہت سے مراعات ہیں جو دنیا اور آخرت میں اس کو اللہ تعالی دے گا۔
اب چونکہ دنیا میں ہر مخلوق کے درمیان جنس ہے ۔اِس حساب سے مسلمانوں میں بھی مرد اور عورت دو مختلف جنس ہے ۔جس کے درمیان اللہ تعالی نے ایک دوسرے کے لیے خاص حدود مقرر کیے ہیں ۔اِن ہی حدود میں ایک حد پردہ ہے ۔اس موضوع پر آج تک بہت سے علماء کرام نے بیانات کی ہیں اور ہم لوگوں کو بھی کافی علم ہے کہ پردہ کیا ہے ۔
چونکہ عورت مرد کے سکون اور راحت کے واسطے بنائی گئی ہے کہ مرد اس کے ساتھ نکاح کر کے ایک راحت بھری خوشگوار زندگی کے ساتھ ساتھ امت کو بھی آگے بڑھائے ۔۔عورت کا جسم اللہ نے اِس ترتیب سے بنایا ہے کہ وہ مردوں کے دلوں کو کھیچنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔اللہ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندے کو دنیا میں کوئی خوشی نہیں دی سوائے اس کے کہ ہم نے اِن کو حلال بیویاں عطا کی کہ یہ ان سے راحت پائے ۔
میں آج صرف انٹرنٹ پر عورتوں کے آنے کے متعلق بات کروں گا ۔آج کل بہت سی خواتین انٹرنٹ استعمال کرتیں ہیں ۔اور گپ شپ لگاتیں ہیں جو کہ بے پردہ ہونے والی بات ہے ۔آپ کسی کے ساتھ خط و کتابت بھی نہیں کر سکتی کیونکہ لفظوں میں دل کو کھینچ لینے کی پوری پوری صلاحیت ہوتی ہے ۔۔اسی کی ایک قسم telepathy ہے جس سے سامنے والے کے دل پر آپ لکھ کر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔۔آج کل انٹرنٹ سے کیا کچھ نہیں ہو رہا ہے ۔۔گھر اِس انٹرنٹ سے برباد ہوئے ہیں کیونکہ آج کل ہر مرد اِس انٹرنٹ پہ عورت کی تلاش میں ہے ۔
اگر اسلام نے عورت کو پردہ کا حکم دیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ صرف موٹے کپڑے پہنے اور غیر مردوں کے ساتھ گفتگو نہ کریں نہیں نہین نہیں ۔آپ کی یہ سوچ بلکل غلط ہے ۔آپ خود سوچھے اگر اللہ نہ کرے ہماری بیٹی یا بہن کسی کو خط لکھے تو کتنا برا لگتا ہے کہ زمانہ کیا کہے گا کہ فلاں شخص کی بیٹی یا بہن نے فلاں کو خط بھیجا ۔۔اِس نقطہ پر خوب سوچھیں کہ اِس میں گہرائی کتنی ہے ۔۔
تو اِسی سے اندازہ لگالیں کہ کیا ایک عورت جو خود کو مسلمان سمجھتی ہے کسی کے ساتھ خط اور کتابت رکھ سکتی ہے ؟
بلکل بھی نہیں کیونکہ اِس سے عورت اور مرد کے بہکنے کا خطرہ ہے ۔عورت کے الفاظ چاہے منہ سے نکلے یا قلم سے آتے پردے میں ہیں اس لیے عورت کو غیر مردوں کے ساتھ خط و کتابت کی اجازت اسلام ہرگز نہیں دیتا ۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اِس کو میں نے بہن کہا ہے کوئی کہتا ہے کہ میں نے اِس کو بیٹی بنایا ہے تو جناب اسلام ایک مکمل دین ہے اور اس میں بہانے نہیں چلتے ۔جس عورت کے ساتھ ہمارا کوئی رشتہ ہی نہیں ہے تو کیسے وہ ہماری بیٹی یا بہن بن گئی ؟
اللہ نے اِن سب سے منع فرمایا ہے کیونکہ پہلے لوگ کسی کو بھی بیٹا بناکر یا بٹی بنا کر ان کو اپنے ساتھ گھروں میں رکھتے اور اِن کے درمیان کوئی پردہ وغیرہ نہ ہوتا تو اللہ نے منع کیا کہ یہ تمھارے بیٹے یا بیٹیاں نہیں ہیں بلکہ ان کو اپنے والدین کے نام سے مخاطب کرو اور اِن کو گھر نہ لے جاؤ اور اِن سے پردہ رکھو ۔
لیکن آج کل کیا ہو رہا ہے سب گپ شپ لگاتے ہیں اگر آپ اِن سے پوچھیں ہیہ لط کام ہے تو جواب ملے گا کہ کیوں وہ مجھے بہن مانتا ہے یا بیٹی کہتا ہے ۔۔
جب اللہ نے منع فرمایا ہے تو پھر اِس کے لیے الٹے پلٹے جواز ڈھونڈنے کی کیا ضرورت ہے ؟
دوستو اسلام وہ دین ہے جس مںاگر آپ خود سے زیادتی کریں گے تو بدعت کہالاتا ہے اور بدعت کرنے والا کافر ہے
اس لیے اپنے بیٹیوں اور بہنوں کو اِس مردار چیزوں سے منع کرنے کی کوشش کریں ۔اور ان کو پردہ کرنے کی تلقین کرتے رہیں کیونکہ اللہ متقی اور پرہیزگاروں کو پسند فرماتا ہے
اللہ ہماری مشکلیں آساں فرمائیں آمین ثمہ آمین