عورت اور انٹرنیٹ

وسیم بابر

وفقہ اللہ
رکن
بسم اللہ الرحمان الرحیم
اللہ تعالی نے ہر انسان کو بہت خوبصورتی سے پیدا کیا اور اس واسطے کہ یہ لوگ دنیا میں جاکر صرف ایک اللہ کی عبادت اور اس کی واحدانیت بیان کریں ۔لیکن کچھ لوگ اِن سے انحراف کر گئے تو اللہ نے ان کو کافر ٹہرایا اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے جو ہمیشہ اِن میں رہیں گے ۔
مومن مسلمان کے لیے بہت سے مراعات ہیں جو دنیا اور آخرت میں اس کو اللہ تعالی دے گا۔
اب چونکہ دنیا میں ہر مخلوق کے درمیان جنس ہے ۔اِس حساب سے مسلمانوں میں بھی مرد اور عورت دو مختلف جنس ہے ۔جس کے درمیان اللہ تعالی نے ایک دوسرے کے لیے خاص حدود مقرر کیے ہیں ۔اِن ہی حدود میں ایک حد پردہ ہے ۔اس موضوع پر آج تک بہت سے علماء کرام نے بیانات کی ہیں اور ہم لوگوں کو بھی کافی علم ہے کہ پردہ کیا ہے ۔
چونکہ عورت مرد کے سکون اور راحت کے واسطے بنائی گئی ہے کہ مرد اس کے ساتھ نکاح کر کے ایک راحت بھری خوشگوار زندگی کے ساتھ ساتھ امت کو بھی آگے بڑھائے ۔۔عورت کا جسم اللہ نے اِس ترتیب سے بنایا ہے کہ وہ مردوں کے دلوں کو کھیچنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔اللہ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندے کو دنیا میں کوئی خوشی نہیں دی سوائے اس کے کہ ہم نے اِن کو حلال بیویاں عطا کی کہ یہ ان سے راحت پائے ۔
میں آج صرف انٹرنٹ پر عورتوں کے آنے کے متعلق بات کروں گا ۔آج کل بہت سی خواتین انٹرنٹ استعمال کرتیں ہیں ۔اور گپ شپ لگاتیں ہیں جو کہ بے پردہ ہونے والی بات ہے ۔آپ کسی کے ساتھ خط و کتابت بھی نہیں کر سکتی کیونکہ لفظوں میں دل کو کھینچ لینے کی پوری پوری صلاحیت ہوتی ہے ۔۔اسی کی ایک قسم telepathy ہے جس سے سامنے والے کے دل پر آپ لکھ کر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔۔آج کل انٹرنٹ سے کیا کچھ نہیں ہو رہا ہے ۔۔گھر اِس انٹرنٹ سے برباد ہوئے ہیں کیونکہ آج کل ہر مرد اِس انٹرنٹ پہ عورت کی تلاش میں ہے ۔
اگر اسلام نے عورت کو پردہ کا حکم دیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ صرف موٹے کپڑے پہنے اور غیر مردوں کے ساتھ گفتگو نہ کریں نہیں نہین نہیں ۔آپ کی یہ سوچ بلکل غلط ہے ۔آپ خود سوچھے اگر اللہ نہ کرے ہماری بیٹی یا بہن کسی کو خط لکھے تو کتنا برا لگتا ہے کہ زمانہ کیا کہے گا کہ فلاں شخص کی بیٹی یا بہن نے فلاں کو خط بھیجا ۔۔اِس نقطہ پر خوب سوچھیں کہ اِس میں گہرائی کتنی ہے ۔۔
تو اِسی سے اندازہ لگالیں کہ کیا ایک عورت جو خود کو مسلمان سمجھتی ہے کسی کے ساتھ خط اور کتابت رکھ سکتی ہے ؟
بلکل بھی نہیں کیونکہ اِس سے عورت اور مرد کے بہکنے کا خطرہ ہے ۔عورت کے الفاظ چاہے منہ سے نکلے یا قلم سے آتے پردے میں ہیں اس لیے عورت کو غیر مردوں کے ساتھ خط و کتابت کی اجازت اسلام ہرگز نہیں دیتا ۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اِس کو میں نے بہن کہا ہے کوئی کہتا ہے کہ میں نے اِس کو بیٹی بنایا ہے تو جناب اسلام ایک مکمل دین ہے اور اس میں بہانے نہیں چلتے ۔جس عورت کے ساتھ ہمارا کوئی رشتہ ہی نہیں ہے تو کیسے وہ ہماری بیٹی یا بہن بن گئی ؟
اللہ نے اِن سب سے منع فرمایا ہے کیونکہ پہلے لوگ کسی کو بھی بیٹا بناکر یا بٹی بنا کر ان کو اپنے ساتھ گھروں میں رکھتے اور اِن کے درمیان کوئی پردہ وغیرہ نہ ہوتا تو اللہ نے منع کیا کہ یہ تمھارے بیٹے یا بیٹیاں نہیں ہیں بلکہ ان کو اپنے والدین کے نام سے مخاطب کرو اور اِن کو گھر نہ لے جاؤ اور اِن سے پردہ رکھو ۔
لیکن آج کل کیا ہو رہا ہے سب گپ شپ لگاتے ہیں اگر آپ اِن سے پوچھیں ہیہ لط کام ہے تو جواب ملے گا کہ کیوں وہ مجھے بہن مانتا ہے یا بیٹی کہتا ہے ۔۔
جب اللہ نے منع فرمایا ہے تو پھر اِس کے لیے الٹے پلٹے جواز ڈھونڈنے کی کیا ضرورت ہے ؟
دوستو اسلام وہ دین ہے جس مںاگر آپ خود سے زیادتی کریں گے تو بدعت کہالاتا ہے اور بدعت کرنے والا کافر ہے
اس لیے اپنے بیٹیوں اور بہنوں کو اِس مردار چیزوں سے منع کرنے کی کوشش کریں ۔اور ان کو پردہ کرنے کی تلقین کرتے رہیں کیونکہ اللہ متقی اور پرہیزگاروں کو پسند فرماتا ہے
اللہ ہماری مشکلیں آساں فرمائیں آمین ثمہ آمین
 

سرحدی

وفقہ اللہ
رکن
جزاک اللہ محترمی!
آپ کے خیالات اور احساسات یقیناً حقیقت پر مبنی ہیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ انٹر نیٹ کے استعمال میں بہت سارے لوگ غلطی کرجاتے ہیں۔
یہ دو دھاری تلوار ہے، جس میں فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی۔ اب اگر کسی کو یہ بات کی جائے تو وہ جان کے دشمن بننے لگتے ہیں کہ جناب آپ دقیانوسی کی باتیں کرتے ہیں۔
اللہ معاف فرمائے، دنیا کی رنگینی اور روشن خیالی کا لبادہ اوڑھ کر ہم اپنا اصل بھول چکے ہیں اور دنیا کے فانی حسن میں اس قدر پھنس چکے ہیں کہ اب کوئی راہ سلجھائی نہیں دیتی۔
اگر کسی سے اس موضوع پر بات کی جائے تو بالخصوص خواتین سے تو فوراً اس پر تاویلیں دینا شروع ہوجاتی ہیں اور کہاجاتا ہے کہ جناب جب دوسروں کی ذہنیت ہی گندھی ہو تو ہم کیا کریں؟
یقینا بات درست بھی لگتی ہے لیکن مٹھائی کھول کر رکھ لی اور پھر شکوہ کیا جاتا ہے کہ مکھیاں آتی ہیں عجیب سا لگتا ہے۔
عورت کو اللہ رب العزت ظاہری حسن سے نوازا ہے اور یقینا شریعت مطہرہ نے اس کی پردہ پوشی کا حکم دیا ہے ۔ اب یہ بات سب کو عجیب لگتی ہے، حالاں کہ چھپایا اسی چیز کو جاتا ہے جو بہت زیادہ اہم ہو اور دوسروں کی نظروں میں نہ آسکے۔
خواتین کو اپنی اس اہمیت کا احساس نہیں ہوتا جس کی تعلیم ہمارے دین نے دی، بلکہ بے حیائی اور فحاشی کے سیلاب میں پوری نوجوان نسل بہے چلی جارہی ہے۔
رہی بات مرودں کی تو جناب ! شکاری کبھی اپنا شکار نہیں چھوڑتا جہاں موقع لگتا ہے حملہ کردیتا ہے۔ اسلام نے رشتہ داری کے حقوق کی تقسیم کردی ہے اور بڑی وضاحت کے ساتھ بہن بھائی، ماں، بیوی وغیرہ سب کی تقسیم کردی ہے۔ اب اس تقسیم کی بنیاد پر کس سے پردہ کرنا کس سے نہیں بڑا واضح ہے۔
کسی کو اپنی منہ بولی بہن بناکر بغیر کسی اشد ضرورت کے (کہ جس میں شریعت مطہرہ اجازت دیتا ہو) بات کرنا یا گپ شپ لگانا یقینا ناجائز ہوگا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دین اسلام کے بنیادی اصولوں پر چلنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق اور ہمت عطا فرمائے۔ ہمارے نوجوانوں کو اسلام کے نام لیوا مسلمان خواتین کا محافظ بنائے اور ہماری خواتین کو اسلامی تعلیمات کے مطابق پردہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
 

Alishah

وفقہ اللہ
رکن
ہاہاہاہاہا :-(||>
یہ بہت مزے کا لطیفہ سنایا ہے بھائی جی
ماشاء اللہ جنہوں نے شکریہ ادا کیا ہے اور جنہوں نے تبصرے کئے ہیں وہ سب بھی نا محرموں سے خط و کتابت کرتے ہیں اور یہاں کتنے عمدہ خیالات کا اظہار کیا ہے :-(||>
میری تو ہنسی ہی نہیں رک رہی
 

وسیم بابر

وفقہ اللہ
رکن
صاحبہ دین میں مسخرے نہیں ہوتے ۔یہاں قرآن کا بیان ہوا اور آپ کو ہنسی آ رہی ۔استغفراللہ۔
ہم نے شائد اِس فورم پر لکھ کر غلطی کی ۔جو کچھ اسلام بیاں کرتا ہے اس سے منہ موڑنا کفر ہے ۔ہم نے تو یہ سوچ کر یہاں کچھ لکھا کہ اِس فورم پر اسلام کے بارے میں ماشاء اللہ بہت کچھ لکھا جا رہا ہے ۔
صاحبہ ہم اِسی وجہ سے گپ شپ میں لکھنا مناسب نہیں سمجھتے کیونکہ جو انگلی آپ صاحبہ نے اوپر دو حضرات پہ اٹھائی ہے آج ہم پر بھی اٹھا سکتی تھی ۔اس لیے ہم اللہ کے لاکھ شکر گزار ہیں کہ ہم نے اپنی دنیاوی تفریح اسلام کے حدود میں رہ کر صرف اپنے گھر تک رکھی ہے ۔
سرحدی صاحب اور دوسری صاحبہ نے میری حوصلہ افزائی کی اور کیوں کی کیونکہ انھیں یہ احساس ہوا کہ واقعی لوگ غلط ہے اور وہ تعریف میری نہیں کی بلکہ بحیصیت مسلمان وہ دین کے پابند ہیں ۔
اللہ اِن کو بھی انشاء اللہ نیکیوں سے بھرپور زندگی عطا کرے گا اور اِن کے مشکلات کو حل فرمائے گا ۔
رہا سوال اِس کا کہ وہ خود بھی گپ شپ لگاتے ہیں تو اللہ بہت کریم اور نہایت رحم والا ہے تو انشاء اللہ اِن کو بھی توفیق دے گا کیونکہ ضمیر اب بھی اِن کا زندہ ہے ۔اور اللہ انسان کو دین کی طرف تبدیلی پر مدد کرتا ہے ۔
صاحبہ آپ کو ہنسی کی بجائے اِن کی حوصلہ افزائی کرنی چا ہیے تھی تاکہ وہ اپنے نیک مقصد میں کامیاب ہو جائے لیکن یہاں تو کچھ عجیب سا لگا کہ اتنا جامع اسلامی فورم میں آپ کے یہ خیالات ۔۔اس کے لیے میرے ایک بہت دینی دوست اللہ اس کو لمبی زندگی عطاء فرمایا کچھ فورم پر اسلام کے لیے پوسٹ کر رہا ہے اور ہو سب نے مل کر دین اسلام کے لیے کچھ بیانات تیار کیے تھے جو ہم مختلف فورم پر وقتا فوقتا شائع کر رہے ہیں ۔آپ کا فورم دین اور بیانات کے بارے میں اچھا لگا تو ہم نے سوچا کہ ہم بھی آپ سب کا ساتھ دیں ۔آج ہم ایک بیان شائع کر کے جا رہے ہیں کہ دین میں مسخرہ کفر کے برابر ہے اور سب کو ہمارا آخری سلام ۔
اللہ آپ سب کو نیک کاموں کی تو فیق دے ۔آمین
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(((((( بعض کفریہ کلمات )))))))
۔
اس دور میں جہالت کی وجہ سے کچھ مرد اور عورتیں اس قدر بے لگام ہیں کہ جو ان کے میں آتا ہے بول دیا کرتے ہیں چنانچہ بعض کفر کے الفاظ بھی لوگوں کی زبانوں سے نکل جاتے ہیں اور لوگ کافر ہو جاتے ہیں اور ان کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ مگر انہیں خبر بھی نہیں ہوتی کہ وہ کافر ہو گئے اور ان کا نکاح ٹوٹ گیا۔ اس لئے ہم یہاں چند کفری بولیوں کا ذکر کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو ان کفریات کا علم ہو جائے اور لوگ ان باتوں کو بولنے سے ہمیشہ زبان روکے رہیں اور اگر خدا نخواستہ یہ کفری الفاظ ان کے منہ سے نکل گئے ہوں تو فوراً توبہ کر کے نئے سرے سے کلمہ پڑھ کر مسلمان بنیں اور دوپارہ نکاح کریں۔
1- خدا کے لیے مکان اور جگہ ثابت کرنا کفر ہے۔ بعض لوگ یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ اوپر اللہ نیچے پنچ، اوپر اللہ نیچے تم، یہ کہنا کفر ہے۔ ( خانیہ )
2- کسی سے کہا گناہ نہ کرو ورنہ خدا جہنم میں ڈال دیگا۔ اس نے کہا “ میں جہنم سے نہیں ڈرتا “ یا یہ کہا “ مجھے خدا کے عذاب کی کوئی پروا نہیں “ یا ایک نے دوسرے سے کہا کہ “ کیا تو خدا سے نہیں ڈرتا -“ یہ کہہ دیا کہ خدا کہاں ہے“ یہ سب کفر کی بولیاں ہیں۔ ( عالمگیری )
3- کسی سے کہا کہ انشاء اللہ تم اس کام کو کرو گے اس نے کہہ دیا “ میں بغیر انشاءاللہ کے کروں گا ۔“ کفر لاحق ہو گیا۔
4- کسی مالدار کو دیکھ کر یہ کہہ دیا کہ “ آخر کار یہ کیا انصاف ہے کہ اس کو مالدار بنا دیا اور مجھے غریب بنایا-“ یہ کہنا کفر ہے۔ ( عالمگیری )
5- اولاد وغیرہ کے مرنے پر رنج اور غصہ میں اس قسم کی بولیاں بولنے لگے کہ خدا کو بس میرا بیٹا ہی مارنے کیلئے ملا تھا۔ دنیا بھر میں مارنے کیلئے میرے بیٹے کے سوا خدا کو دوسرا کوئی ملتا ہی نہیں تھا۔ خدا کو ایسا ظلم نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اللہ عزوجل نے یہ بہت برا کیا کہ میرے اکلوتے بیٹے کو مار کر میرا گھر بے چراغ بنا دیا۔ ( معاذاللہ ) اس قسم کی بولیاں بول دینے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے۔
6۔ خدا تعالٰی کی شان میں پھو ہڑ لفظ بولنا یا اس کے کاموں میں عیب نکالنا یا خدا کا مذاق اڑانا، یا خدا تعالٰی کو ایسے لفظوں سے یاد کرنا جو اس کی شان کے لائق نہیں ہیں۔ یہ سب کفر کی باتیں ہیں۔
7- کسی نبی علیہ السلام یا فرشتہ کی حقارت کرنا اور ان کی جناب گستاخی کرنا یا ان کا عیب نکالنا یا بے ادبی کے ساتھ ان کا نام لینا کفر ہے-
8- جو شخص تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو آخری نبی نہ مانے یا سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی کسی چیز یا کسی بات کو حقیر جانے یا عیب نکالے۔ یا کسی سنت مبارکہ کی تحقیر کرے مثلاً داڑھی بڑھانا، مونچھیں کم کرنا، عمامہ باندھنا ، عمامہ کا شملہ لٹکانا، کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹ لینا یا کسی بھی سنت کا مذاق اڑائے یا اس کو برا سمجھے تو وہ مسلمان نہیں رہتا کافر ہو جاتا ہے۔
9- جو شخص کسی قاتل یا خونی ڈاکو کو دیکھ کر توہین کی نیت سے کہہ دے کہ “ ملک الموت “ آ گئے یہ کلمہ کفر ہے۔
10- قرآن کی کسی آیت کے ساتھ مسخرہ پن کرنا کفر ہے جیسے بعض داڑھی منڈے کہہ دیا کرتے ہیں کہ قرآن میں کلاسوف تعملون آیا ہے اور معنی یہ بتاتے ہیں کہ کلہ صاف کراتے رہو یا اکیلے نماز پڑھنے والے کہہ دیا کرتے ہیں کہ ان الصلٰوۃ تنہی اور معنی یہ بتاتے ہیں کہ نماز تنہا پڑھا کرو، ان باتوں کو بول دینے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے کیونکہ قرآن ک ساتھ مسخرہ پن بھی ہے اور قرآن کے معنی بدل ڈالنا بھی ہے اور یہ دونوں کفریہ باتیں ہیں۔
11-اسلام میں شک کرنا، یا اپنے مذہب پر افسوس کرنا اور کہنا کہ میں مسلمان ہو گیا یہ اچھا نہیں کاش میں کسی اور مذہب میں ہوتا۔ یا کسی کفر کی بات کو اچھا سمجھنا یا کسی کو کفر کی بات سکھانا یہ کہنا کہ نہ میں ہندو ہوں نہ مسلمان میں تو انسان ہوں یا یہ کہنا کہ میں نہ مسجد سے تعلق رکھتا ہوں نہ مندر سے یا یہ کہنا کہ خانہ کعبہ تو معمولی پتھروں کا ایک پرانا گھر ہے اس میں کیا دھرا ہے کہ میں اس کی تعظیم کروں۔ یا یہ کہنا کہ نماز پڑھنا تو فارغ آدمیوں کا کام ہے۔ ہم کو نماز کی کہاں فرصت ہے ؟ یا یہ کہیں کہ جب خدا نے کھانے کو دیا ہے تو روزہ رکھ کر بھوکے کیوں مریں ؟ یا اذان کی آواز سن کر یہ کہنا کہ کیا خواہ مخواہ کا شور مچا رکھا ہے۔ یا یہ کہنا کہ نماز پڑھنے کا کچھ نتیجہ نہیں۔ بہت پڑھ لی کیا فائدہ ہوا ؟ یا یہ کہنا کہ نماز پڑھنا نہ پڑھنا دونوں برابر ہے یا یہ کہنا کہ میں تو صرف رمضان میں نماز پڑھتا ہوں باقی دنوں میں نہ کبھی پڑھی نہ پڑھوں گا۔ یا یہ کہنا کہ نماز مجھے موافق نہیں آتی میں جب نماز پڑھتا ہوں تو کوئی نہ کوئی نقصان ضرور ہو جاتا ہے یا یہ کہنا کہ زکٰو ۃ خدائی ٹیکس ہے جو ملاں لوگوں نے مالداروں پر لگا رکھا ہے یا یہ کہنا کہ حج تو ایک تفریحی سفر ہے۔ یا بلیک مارکیٹ کا دھندا ہے میں ایسا کام کیوں کروں ؟ وغیرہ وغیرہ اس قسم کی تمام بکواسیں کھلا ہوا کفر ہیں ۔ ان سب بولیوں سے آدمی کافر ہو جائے گا۔
12- یہ کہنا کہ رام ورحیم دونوں ایک ہی ہیں اور وید و قرآن میں کچھ فرق نہیں یا یہ کہنا کہ مسجد اور مندر دونوں خدا کے گھر ہیں۔ دونوں جگہ خدا ملتا ہے‘ کفر ہے۔
13- کافروں کو خوش کرنے کیلئے ان کے جلوسوں اور میلوں میں کفر کی شان و شوکت بڑھانے یا کافروں کو خوش کرنے کیلئے شریک ہونا، یا ان کفری تہواروں کی تعظیم کرنا یا کوئی چیز ان تہواروں کے دن مشرکین کے گھر بطور تحفہ اور ہدیہ کے بھیجنا جب کہ مقصود اس دن کی تعظیم ہو تو یہ کفر ہے۔ (بہار شریعت )
14- جو شخص یہ کہہ دے کہ میں شریعت کو نہیں مانتا یا شریعت کا کوئی حکم یا فتوٰی سن کر یہ کہے کہ یہ سب ہوائی باتیں ہیں۔ یا یہ کہہ دے کہ شریعت کے حکم اور فتوٰی کو چولہے میں ڈال دو یا یہ کہہ دے کہ میں شرع ورع کو نہیں جانتا یا یہ کہہ دے کہ ہم شریعت پر عمل نہیں کریں گے ہم تو برادری کی رسموں کی پابندی کریں گے۔ یا یہ کہہ دے بسم اللہ اور سبحان اللہ روٹی کی جگہ کام نہ دے گا ہمیں روٹی چاہیے بسم اللہ، سبحان اللہ نہیں چاہیے تو وہ شخص کافر ہو جائے گا۔
15- شراب پیتے وقت یا زنا کرتے وقت یا جوا کھیلتے وقت بسم اللہ شریف پڑھنا کفر ہے۔ ( فیضان سنت )
16- مسلمان کو مسلمان جاننا اور کافر کو کافر جاننا ضروریات دین میں سے ہے کسی مسلمان کو کافر کہنا یا کسی کافر کو مسلمان کہنا کفر ہے۔
17- جو کسی کافر کیلئے اس کے مرنے کے بعد مغفرت کی دعا مانگے۔ یا کسی مردہ کافر و مرتد کو مرحوم و مغفور کہے یا کسی مردہ ہندو کو “ بیکنٹھ باشی “ کہے وہ خود کافر ہے۔ ( بہار شریعت )
18- خدا کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال کہنا۔ یا خدا تعالٰی کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام کہنا خدا کی فرض کی ہوئی چیزوں میں سے کسی چیز کا انکار کرنا یہ سب کفر ہیں۔
19- ضروریات دین میں سے کسی چیز کا انکار کرنا مثلاً توحید ، رسالت، قیامت، ملائکہ، جنت و دوزخ ، آسمانی کتابیں ان میں سے کسی چیز کا انکار کرنا کفر ہے۔
پیارے بھائیو اور بہنو ! غور کرو کہ یہ سب الفاظ اور ان کے علاوہ دوسرے بہت سے الفاظ ہیں جن کے بولنے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے لٰہذا بولنے میں خاص طور پر دھیان رکھنا چاہیے زیادہ شیخی مت بگھارو اور اپنی زبان قابو میں رکھئے، خبردار بے لگام بن کر قینچی کی طرح زبان چلاتے ہوئے جو منہ میں آئے مت بکتے رہو۔ تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا، کہ اپنی زبان کی حفاظت کرو اور اس کو قابو میں رکھو کیونکہ بہت سی زبان سے نکلی ہوئی باتیں آدمی کو جہنم میں جھونک دیتی ہیں۔
اللہ تعالٰی ہر مسلمان کو فضول باتوں اور کفریہ کلمات سے بچائے۔ آمین
پیارے اسلامی بھائیو دن اور رات توبہ کو اپنا معمول بنائیں دیگر گناہوں کی توبہ کے علاوہ تجدید ایمان بھی کر لیا کریں۔
یا اللہ عزوجل آج کے دن اگر مجھ سے کوئی کفر سرزد ہو گیا ہو میں اس سے توبہ کرتا ہوں پھر پڑھیں۔ لا الٰہ الاللہ محمد رسول اللہ۔ عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۔
 

عامر

وفقہ اللہ
رکن
Alishah نے کہا ہے:
ہاہاہاہاہا :-(||>
یہ بہت مزے کا لطیفہ سنایا ہے بھائی جی
ماشاء اللہ جنہوں نے شکریہ ادا کیا ہے اور جنہوں نے تبصرے کئے ہیں وہ سب بھی نا محرموں سے خط و کتابت کرتے ہیں اور یہاں کتنے عمدہ خیالات کا اظہار کیا ہے :-(||>
میری تو ہنسی ہی نہیں رک رہی

اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت
آزار ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
وسیم بابر نے کہا ہے:
صاحبہ دین میں مسخرے نہیں ہوتے ۔یہاں قرآن کا بیان ہوا اور آپ کو ہنسی آ رہی ۔استغفراللہ۔
ہم نے شائد اِس فورم پر لکھ کر غلطی کی ۔جو کچھ اسلام بیاں کرتا ہے اس سے منہ موڑنا کفر ہے ۔ہم نے تو یہ سوچ کر یہاں کچھ لکھا کہ اِس فورم پر اسلام کے بارے میں ماشاء اللہ بہت کچھ لکھا جا رہا ہے ۔
صاحبہ ہم اِسی وجہ سے گپ شپ میں لکھنا مناسب نہیں سمجھتے کیونکہ جو انگلی آپ صاحبہ نے اوپر دو حضرات پہ اٹھائی ہے آج ہم پر بھی اٹھا سکتی تھی ۔اس لیے ہم اللہ کے لاکھ شکر گزار ہیں کہ ہم نے اپنی دنیاوی تفریح اسلام کے حدود میں رہ کر صرف اپنے گھر تک رکھی ہے ۔
سرحدی صاحب اور دوسری صاحبہ نے میری حوصلہ افزائی کی اور کیوں کی کیونکہ انھیں یہ احساس ہوا کہ واقعی لوگ غلط ہے اور وہ تعریف میری نہیں کی بلکہ بحیصیت مسلمان وہ دین کے پابند ہیں ۔
اللہ اِن کو بھی انشاء اللہ نیکیوں سے بھرپور زندگی عطا کرے گا اور اِن کے مشکلات کو حل فرمائے گا ۔
رہا سوال اِس کا کہ وہ خود بھی گپ شپ لگاتے ہیں تو اللہ بہت کریم اور نہایت رحم والا ہے تو انشاء اللہ اِن کو بھی توفیق دے گا کیونکہ ضمیر اب بھی اِن کا زندہ ہے ۔اور اللہ انسان کو دین کی طرف تبدیلی پر مدد کرتا ہے ۔
صاحبہ آپ کو ہنسی کی بجائے اِن کی حوصلہ افزائی کرنی چا ہیے تھی تاکہ وہ اپنے نیک مقصد میں کامیاب ہو جائے لیکن یہاں تو کچھ عجیب سا لگا کہ اتنا جامع اسلامی فورم میں آپ کے یہ خیالات ۔۔اس کے لیے میرے ایک بہت دینی دوست اللہ اس کو لمبی زندگی عطاء فرمایا کچھ فورم پر اسلام کے لیے پوسٹ کر رہا ہے اور ہو سب نے مل کر دین اسلام کے لیے کچھ بیانات تیار کیے تھے جو ہم مختلف فورم پر وقتا فوقتا شائع کر رہے ہیں ۔آپ کا فورم دین اور بیانات کے بارے میں اچھا لگا تو ہم نے سوچا کہ ہم بھی آپ سب کا ساتھ دیں ۔آج ہم ایک بیان شائع کر کے جا رہے ہیں کہ دین میں مسخرہ کفر کے برابر ہے اور سب کو ہمارا آخری سلام ۔
اللہ آپ سب کو نیک کاموں کی تو فیق دے ۔آمین
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
(((((( بعض کفریہ کلمات )))))))
۔
اس دور میں جہالت کی وجہ سے کچھ مرد اور عورتیں اس قدر بے لگام ہیں کہ جو ان کے میں آتا ہے بول دیا کرتے ہیں چنانچہ بعض کفر کے الفاظ بھی لوگوں کی زبانوں سے نکل جاتے ہیں اور لوگ کافر ہو جاتے ہیں اور ان کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ مگر انہیں خبر بھی نہیں ہوتی کہ وہ کافر ہو گئے اور ان کا نکاح ٹوٹ گیا۔ اس لئے ہم یہاں چند کفری بولیوں کا ذکر کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو ان کفریات کا علم ہو جائے اور لوگ ان باتوں کو بولنے سے ہمیشہ زبان روکے رہیں اور اگر خدا نخواستہ یہ کفری الفاظ ان کے منہ سے نکل گئے ہوں تو فوراً توبہ کر کے نئے سرے سے کلمہ پڑھ کر مسلمان بنیں اور دوپارہ نکاح کریں۔
1- خدا کے لیے مکان اور جگہ ثابت کرنا کفر ہے۔ بعض لوگ یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ اوپر اللہ نیچے پنچ، اوپر اللہ نیچے تم، یہ کہنا کفر ہے۔ ( خانیہ )
2- کسی سے کہا گناہ نہ کرو ورنہ خدا جہنم میں ڈال دیگا۔ اس نے کہا “ میں جہنم سے نہیں ڈرتا “ یا یہ کہا “ مجھے خدا کے عذاب کی کوئی پروا نہیں “ یا ایک نے دوسرے سے کہا کہ “ کیا تو خدا سے نہیں ڈرتا -“ یہ کہہ دیا کہ خدا کہاں ہے“ یہ سب کفر کی بولیاں ہیں۔ ( عالمگیری )
3- کسی سے کہا کہ انشاء اللہ تم اس کام کو کرو گے اس نے کہہ دیا “ میں بغیر انشاءاللہ کے کروں گا ۔“ کفر لاحق ہو گیا۔
4- کسی مالدار کو دیکھ کر یہ کہہ دیا کہ “ آخر کار یہ کیا انصاف ہے کہ اس کو مالدار بنا دیا اور مجھے غریب بنایا-“ یہ کہنا کفر ہے۔ ( عالمگیری )
5- اولاد وغیرہ کے مرنے پر رنج اور غصہ میں اس قسم کی بولیاں بولنے لگے کہ خدا کو بس میرا بیٹا ہی مارنے کیلئے ملا تھا۔ دنیا بھر میں مارنے کیلئے میرے بیٹے کے سوا خدا کو دوسرا کوئی ملتا ہی نہیں تھا۔ خدا کو ایسا ظلم نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اللہ عزوجل نے یہ بہت برا کیا کہ میرے اکلوتے بیٹے کو مار کر میرا گھر بے چراغ بنا دیا۔ ( معاذاللہ ) اس قسم کی بولیاں بول دینے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے۔
6۔ خدا تعالٰی کی شان میں پھو ہڑ لفظ بولنا یا اس کے کاموں میں عیب نکالنا یا خدا کا مذاق اڑانا، یا خدا تعالٰی کو ایسے لفظوں سے یاد کرنا جو اس کی شان کے لائق نہیں ہیں۔ یہ سب کفر کی باتیں ہیں۔
7- کسی نبی علیہ السلام یا فرشتہ کی حقارت کرنا اور ان کی جناب گستاخی کرنا یا ان کا عیب نکالنا یا بے ادبی کے ساتھ ان کا نام لینا کفر ہے-
8- جو شخص تاجدار مدینہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو آخری نبی نہ مانے یا سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی کسی چیز یا کسی بات کو حقیر جانے یا عیب نکالے۔ یا کسی سنت مبارکہ کی تحقیر کرے مثلاً داڑھی بڑھانا، مونچھیں کم کرنا، عمامہ باندھنا ، عمامہ کا شملہ لٹکانا، کھانے کے بعد انگلیوں کو چاٹ لینا یا کسی بھی سنت کا مذاق اڑائے یا اس کو برا سمجھے تو وہ مسلمان نہیں رہتا کافر ہو جاتا ہے۔
9- جو شخص کسی قاتل یا خونی ڈاکو کو دیکھ کر توہین کی نیت سے کہہ دے کہ “ ملک الموت “ آ گئے یہ کلمہ کفر ہے۔
10- قرآن کی کسی آیت کے ساتھ مسخرہ پن کرنا کفر ہے جیسے بعض داڑھی منڈے کہہ دیا کرتے ہیں کہ قرآن میں کلاسوف تعملون آیا ہے اور معنی یہ بتاتے ہیں کہ کلہ صاف کراتے رہو یا اکیلے نماز پڑھنے والے کہہ دیا کرتے ہیں کہ ان الصلٰوۃ تنہی اور معنی یہ بتاتے ہیں کہ نماز تنہا پڑھا کرو، ان باتوں کو بول دینے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے کیونکہ قرآن ک ساتھ مسخرہ پن بھی ہے اور قرآن کے معنی بدل ڈالنا بھی ہے اور یہ دونوں کفریہ باتیں ہیں۔
11-اسلام میں شک کرنا، یا اپنے مذہب پر افسوس کرنا اور کہنا کہ میں مسلمان ہو گیا یہ اچھا نہیں کاش میں کسی اور مذہب میں ہوتا۔ یا کسی کفر کی بات کو اچھا سمجھنا یا کسی کو کفر کی بات سکھانا یہ کہنا کہ نہ میں ہندو ہوں نہ مسلمان میں تو انسان ہوں یا یہ کہنا کہ میں نہ مسجد سے تعلق رکھتا ہوں نہ مندر سے یا یہ کہنا کہ خانہ کعبہ تو معمولی پتھروں کا ایک پرانا گھر ہے اس میں کیا دھرا ہے کہ میں اس کی تعظیم کروں۔ یا یہ کہنا کہ نماز پڑھنا تو فارغ آدمیوں کا کام ہے۔ ہم کو نماز کی کہاں فرصت ہے ؟ یا یہ کہیں کہ جب خدا نے کھانے کو دیا ہے تو روزہ رکھ کر بھوکے کیوں مریں ؟ یا اذان کی آواز سن کر یہ کہنا کہ کیا خواہ مخواہ کا شور مچا رکھا ہے۔ یا یہ کہنا کہ نماز پڑھنے کا کچھ نتیجہ نہیں۔ بہت پڑھ لی کیا فائدہ ہوا ؟ یا یہ کہنا کہ نماز پڑھنا نہ پڑھنا دونوں برابر ہے یا یہ کہنا کہ میں تو صرف رمضان میں نماز پڑھتا ہوں باقی دنوں میں نہ کبھی پڑھی نہ پڑھوں گا۔ یا یہ کہنا کہ نماز مجھے موافق نہیں آتی میں جب نماز پڑھتا ہوں تو کوئی نہ کوئی نقصان ضرور ہو جاتا ہے یا یہ کہنا کہ زکٰو ۃ خدائی ٹیکس ہے جو ملاں لوگوں نے مالداروں پر لگا رکھا ہے یا یہ کہنا کہ حج تو ایک تفریحی سفر ہے۔ یا بلیک مارکیٹ کا دھندا ہے میں ایسا کام کیوں کروں ؟ وغیرہ وغیرہ اس قسم کی تمام بکواسیں کھلا ہوا کفر ہیں ۔ ان سب بولیوں سے آدمی کافر ہو جائے گا۔
12- یہ کہنا کہ رام ورحیم دونوں ایک ہی ہیں اور وید و قرآن میں کچھ فرق نہیں یا یہ کہنا کہ مسجد اور مندر دونوں خدا کے گھر ہیں۔ دونوں جگہ خدا ملتا ہے‘ کفر ہے۔
13- کافروں کو خوش کرنے کیلئے ان کے جلوسوں اور میلوں میں کفر کی شان و شوکت بڑھانے یا کافروں کو خوش کرنے کیلئے شریک ہونا، یا ان کفری تہواروں کی تعظیم کرنا یا کوئی چیز ان تہواروں کے دن مشرکین کے گھر بطور تحفہ اور ہدیہ کے بھیجنا جب کہ مقصود اس دن کی تعظیم ہو تو یہ کفر ہے۔ (بہار شریعت )
14- جو شخص یہ کہہ دے کہ میں شریعت کو نہیں مانتا یا شریعت کا کوئی حکم یا فتوٰی سن کر یہ کہے کہ یہ سب ہوائی باتیں ہیں۔ یا یہ کہہ دے کہ شریعت کے حکم اور فتوٰی کو چولہے میں ڈال دو یا یہ کہہ دے کہ میں شرع ورع کو نہیں جانتا یا یہ کہہ دے کہ ہم شریعت پر عمل نہیں کریں گے ہم تو برادری کی رسموں کی پابندی کریں گے۔ یا یہ کہہ دے بسم اللہ اور سبحان اللہ روٹی کی جگہ کام نہ دے گا ہمیں روٹی چاہیے بسم اللہ، سبحان اللہ نہیں چاہیے تو وہ شخص کافر ہو جائے گا۔
15- شراب پیتے وقت یا زنا کرتے وقت یا جوا کھیلتے وقت بسم اللہ شریف پڑھنا کفر ہے۔ ( فیضان سنت )
16- مسلمان کو مسلمان جاننا اور کافر کو کافر جاننا ضروریات دین میں سے ہے کسی مسلمان کو کافر کہنا یا کسی کافر کو مسلمان کہنا کفر ہے۔
17- جو کسی کافر کیلئے اس کے مرنے کے بعد مغفرت کی دعا مانگے۔ یا کسی مردہ کافر و مرتد کو مرحوم و مغفور کہے یا کسی مردہ ہندو کو “ بیکنٹھ باشی “ کہے وہ خود کافر ہے۔ ( بہار شریعت )
18- خدا کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال کہنا۔ یا خدا تعالٰی کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام کہنا خدا کی فرض کی ہوئی چیزوں میں سے کسی چیز کا انکار کرنا یہ سب کفر ہیں۔
19- ضروریات دین میں سے کسی چیز کا انکار کرنا مثلاً توحید ، رسالت، قیامت، ملائکہ، جنت و دوزخ ، آسمانی کتابیں ان میں سے کسی چیز کا انکار کرنا کفر ہے۔
پیارے بھائیو اور بہنو ! غور کرو کہ یہ سب الفاظ اور ان کے علاوہ دوسرے بہت سے الفاظ ہیں جن کے بولنے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے لٰہذا بولنے میں خاص طور پر دھیان رکھنا چاہیے زیادہ شیخی مت بگھارو اور اپنی زبان قابو میں رکھئے، خبردار بے لگام بن کر قینچی کی طرح زبان چلاتے ہوئے جو منہ میں آئے مت بکتے رہو۔ تاجدار رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا، کہ اپنی زبان کی حفاظت کرو اور اس کو قابو میں رکھو کیونکہ بہت سی زبان سے نکلی ہوئی باتیں آدمی کو جہنم میں جھونک دیتی ہیں۔
اللہ تعالٰی ہر مسلمان کو فضول باتوں اور کفریہ کلمات سے بچائے۔ آمین
پیارے اسلامی بھائیو دن اور رات توبہ کو اپنا معمول بنائیں دیگر گناہوں کی توبہ کے علاوہ تجدید ایمان بھی کر لیا کریں۔
یا اللہ عزوجل آج کے دن اگر مجھ سے کوئی کفر سرزد ہو گیا ہو میں اس سے توبہ کرتا ہوں پھر پڑھیں۔ لا الٰہ الاللہ محمد رسول اللہ۔ عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم ۔

وسیم بھائی
شکریہ جو جواب دیا حقیقت میں دل کی آواز تھی.آپ نے جو کچھ لکھا برحق لکھا اور سچ لکھا
ان ساری باتوں کی پرواہ نہ کریں. آپ لکھیں اور خوب لکھیں .
میں محترمہ سے گزارش کرتا ہوں ذاتیات پر انگشت نمائی سے گریز کریں.کون کیا ہے خدا بہتر جانتا ہے اللہ انھیں اور ہمیں دین کی فہم دے..
 

گلاب خان

وفقہ اللہ
رکن
مے مانتا ہو ہم سب مے بھت غلطیں ہو گی پر اس کا یے مطلب ہر گز نھی دین کی بات کا مزاخ اوڑایں بھت بھت غلط بات ہے اس طرھ دین کی بات پر ہنسنا اگر جان بوجھ کر نھی ہنسے تو اللہ سے توبھ کرو اگر جان بوجھ کر ہنسے تو یے کفر ہے یے مسلمانو کا فورم ہے انگریزو کا نھی نا ہی قادیانیو کا ہے کیسی کی زاتیات کو دین کی بات مے مت شمار کرو امید ہے اپنی غلطی کا اعتراف کرو گے
 
س

سنيله

خوش آمدید
مہمان گرامی
جب کوئی دوست بناؤں تو اپنے دل میں ایک قبرستان بھی بنا لو جس میں اس کی ساری برائیاں دفن کر سکو



جب کوئی دوست بناؤں تو اپنے دل میں ایک قبرستان بھی بنا لو جس میں اس کی ساری برائیاں دفن کر سکو

جب کوئی دوست بناؤں تو اپنے دل میں ایک قبرستان بھی بنا لو جس میں اس کی ساری برائیاں دفن کر سکو

جب کوئی دوست بناؤں تو اپنے دل میں ایک قبرستان بھی بنا لو جس میں اس کی ساری برائیاں دفن کر سکو
 

Alishah

وفقہ اللہ
رکن
صاحبہ دین میں مسخرے نہیں ہوتے ۔یہاں قرآن کا بیان ہوا اور آپ کو ہنسی آ رہی ۔استغفراللہ۔
ہنسی قرآن کے بیان پر نہیں آئی مولانا حضور %||:-{
بلکہ پڑھنے والوں کے متضاد روئیے پر آئی ہے


میں محترمہ سے گزارش کرتا ہوں ذاتیات پر انگشت نمائی سے گریز کریں
تو اس فورم پر اور ہوتا کیا ہے کبھی مولانا اشرف تھانوی پر انگلی اٹھائی جاتی ہے تو کبھی احمد رضا خان پر کیا آپ کو معلوم نہیں ہے ؟ ^o^||3

اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت
آزار ذرا دیکھ ذرا بند قبا دیکھ

وہ کرتے ہیں سب چھپ کر تدبیر اسے کہتے ہیں
ہم دھر لیے جاتے ہیں تقدیر اسے کہتے ہیں
'@^@|||

اس کا یے مطلب ہر گز نھی دین کی بات کا مزاخ اوڑایں بھت بھت غلط بات ہے
دین کی ہنسی کس کافر نے اڑائی ہے
بات کو صرف تبصرہ نگاروں تک ہی محدود رکھیں
بلکہ ان کے دوہرے معیار زندگی کی تک ہی
یعنی دوسروں کو نصیحت اور خود کو فصیحت

اللہ دلوں کے حال جانتا ہے
 

شاہ زاد

وفقہ اللہ
رکن
وسیم بابر نے کہا ہے:
دوستو اسلام وہ دین ہے جس مںاگر آپ خود سے زیادتی کریں گے تو بدعت کہالاتا ہے اور بدعت کرنے والا کافر ہے
محترم بھائی وسیم بابر صاحب !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ !
آپ کا مضمون پڑھا، ما شاء اللہ بہت خوب لکھا ہے اور بالکل سچ لکھا ہے ، میں آپ سے پوری طرح متفق ہوں ... لیکن آپ جوش اصلاح میں شرعی مسائل میں گڑبڑ کر گئے . . . بھائی صاحب ! احتیاط سے . . . دین کی خدمت ضرور کیجیے لیکن کسی کو اپنا نگران ضرور بنا لیجیے ... اپنے لکھے ہوئے مضامین وغیرہ کسی جید عالم یا مستند مفتی کو دکھا لیا کیجیے ..........ورنہ پھر کسی بھی وقت کسی بھی غلطی کا امکان رہے گا ..... ایسا نہ ہو کہ ہم اصلاح کے شوق میں غلط یا غیر مفتی بہ مسائل کا پرچار کرتے رہیں ......... اب اسی مثال کو لیجیے کہ آپ نے بدعتی کو کافر قرار دے دیا ........بھائی ایسا نہیں ہے .........امت مسلمہ کا متفقہ مسئلہ ہے بدعتی گمراہ ضرور ہے لیکن کافر نہیں ........... بدعت کی مختصر تعریف عرض کردیتا ہوں تاکہ .... بات ٹھیک سے سمجھ جائیں ......................................................
بدعت دین میں کسی ایسے کام کے اضافے کو کہتے ہیں جس کے اصول یا اسباب قرون مشہود لھا بالخیر میں پائے جاتے ہوں لیکن اس کے باوجود قرون مشہود لہا بالخیر میں اس پر عمل نہ کیا گیا ہو .
مثلا : عید میلاد النبی ......... یہ بدعت ہے کیوں کہ اس کے اسباب قرون مشہود لھا بالخیر میں موجود تھے ..... ماہ ربیع الاول بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مبارک زندگیوں میں کئی مرتبہ آیا اور پیر کا دن بھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ پیدائش بھی ... یقینا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت بھی ہماری نسبت کہیں زیادہ تھی لیکن ان سب کے باوجود انہوں نے کبھی میلاد نہیں منایا .......... چھ سو سال گزرنے کے بعد کسی نے اس عمل کو شروع کیا ......... لہذا علمائے کرام اور فقھائے عظام نے اس عمل کو بدعت قرار دیا ........ اور یاد رکھیے کہ بدعتی گمراہ ضرور ہے کافر نہیں ............
اللہ تعالی صحیح بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ..........باقی مضمون آپ کا شاندار تھا ......
 

اعجازالحسینی

وفقہ اللہ
رکن
وسیم بابر بھیا اتنے اچھے مضمون پر میری طرف سے آپکو مبارک ہو ۔

باقی کسی کی تنقید اور گالیوں سے ڈر کر حق کو نہیں چھوڑنا چاہیے ۔ کیونکہ اگر ان باتوں کیوجہ سے آپ حق بات کہنا چھوڑ دیتے ہیں تو پھر میرے خیال میں آپ اپنی کہی ہوئی بات کو حق نہیں سمجھتے ۔ اللہ ہم سب کو دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ! آمین
 

سرحدی

وفقہ اللہ
رکن
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
آپ تمام حضرات کی رائے اور تجزیے پڑھے، محترم جناب وسیم بابر صاحب آپ کا مضمون اچھا ہے لیکن جس بات کی طرف شاہزاد صاحب نے اشارہ کیا ہے یقینا اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے.
رہی بات یہاں دوسروں کو نصیحت کی تو میرے بھائی کہاں لکھا ہے کہ جس برائی میں خود مبتلا ہوں اس سے کسی دوسرے کو منع نہیں کرنا..... پھر اگر کوئی اچھائی نہ ہو تو اس کی نصیحت کرنا بھی منع ہو.... میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے............. ہمیں تو تعلیم دی جاتی ہے کہ اگر کوئی خوبی آپ کے اندر نہ ہو تو دوسروں کو اس کی نصیحت کرنا چاہیے اور جس برائی میں خود مبتلا ہوں اس سے دوسروں کو روکنا چاہیے... تنقید کرنے والے صاحب نے تنقید تو کردی لیکن یہ نہ سوچھا کہ ان کی یہ تنقید برائے اصلاح تھی یا کسی کو کم تر ثابت کرنے کے لیے ؟؟؟؟ اگر تنقید برائے اصلاح ہو تو اچھی ہوتی ہے وگرنہ اس کا نتیجہ بالکل برعکس نکلتا ہے....
اس لیے حق بات کرنا صرف اس وجہ سے چھوڑ دینا کہ مختلف ذہنیت والے اس کو پسند نہیں کرنا بے وقوفی کہلائی جاتی ہے... اس لیے وسیم بابر صاحب آپ اپنے مضامین جاری رکھیں لیکن بس صرف اتنی احتیاط رہے کہ جو بھی بات ہو وہ شریعت مطہرہ کے اصولوں کے اندر ہو اور ایسے مضامین لگائی جائیں جو امت مسلمہ کی موجودہ پستی کو ظاہر کرے اور اس کے سد باب اور علاج کا طریقہ بتایا گیا ہو...
اُمید کرتا ہوں کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا....
 

وسیم بابر

وفقہ اللہ
رکن
شاہ زاد نے کہا ہے:
وسیم بابر نے کہا ہے:
دوستو اسلام وہ دین ہے جس مںاگر آپ خود سے زیادتی کریں گے تو بدعت کہالاتا ہے اور بدعت کرنے والا کافر ہے
محترم بھائی وسیم بابر صاحب !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ !
آپ کا مضمون پڑھا، ما شاء اللہ بہت خوب لکھا ہے اور بالکل سچ لکھا ہے ، میں آپ سے پوری طرح متفق ہوں ... لیکن آپ جوش اصلاح میں شرعی مسائل میں گڑبڑ کر گئے . . . بھائی صاحب ! احتیاط سے . . . دین کی خدمت ضرور کیجیے لیکن کسی کو اپنا نگران ضرور بنا لیجیے ... اپنے لکھے ہوئے مضامین وغیرہ کسی جید عالم یا مستند مفتی کو دکھا لیا کیجیے ..........ورنہ پھر کسی بھی وقت کسی بھی غلطی کا امکان رہے گا ..... ایسا نہ ہو کہ ہم اصلاح کے شوق میں غلط یا غیر مفتی بہ مسائل کا پرچار کرتے رہیں ......... اب اسی مثال کو لیجیے کہ آپ نے بدعتی کو کافر قرار دے دیا ........بھائی ایسا نہیں ہے .........امت مسلمہ کا متفقہ مسئلہ ہے بدعتی گمراہ ضرور ہے لیکن کافر نہیں ........... بدعت کی مختصر تعریف عرض کردیتا ہوں تاکہ .... بات ٹھیک سے سمجھ جائیں ......................................................
بدعت دین میں کسی ایسے کام کے اضافے کو کہتے ہیں جس کے اصول یا اسباب قرون مشہود لھا بالخیر میں پائے جاتے ہوں لیکن اس کے باوجود قرون مشہود لہا بالخیر میں اس پر عمل نہ کیا گیا ہو .
مثلا : عید میلاد النبی ......... یہ بدعت ہے کیوں کہ اس کے اسباب قرون مشہود لھا بالخیر میں موجود تھے ..... ماہ ربیع الاول بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی مبارک زندگیوں میں کئی مرتبہ آیا اور پیر کا دن بھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ پیدائش بھی ... یقینا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت بھی ہماری نسبت کہیں زیادہ تھی لیکن ان سب کے باوجود انہوں نے کبھی میلاد نہیں منایا .......... چھ سو سال گزرنے کے بعد کسی نے اس عمل کو شروع کیا ......... لہذا علمائے کرام اور فقھائے عظام نے اس عمل کو بدعت قرار دیا ........ اور یاد رکھیے کہ بدعتی گمراہ ضرور ہے کافر نہیں ............
اللہ تعالی صحیح بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ..........باقی مضمون آپ کا شاندار تھا ......
--------------------------
جزاک اللہ آپ نے بہت زبردست نقطہ پکڑا ہے انشاء اللہ اِس پر کچھ لکھیں گے ۔
دوسری بات کہ مضمون کو علماء کو دیکھانا بہتر ہے تو بھائی آپ کی یہ بات تو بلکل درست ہے کیونکہ اسلام میں ایک راستہ مشاورت بھی ہے ۔
انشاء اللہ اِسی انداز میں ہم ایک دوسروں سے کچھ نہ کچھ سیکھتے رہیں گے ۔
شاہ زاد بھائی سرحدی بھائی قاسمی بھائی اور ان سب کا شکر گزار ہوں جنھوں نے کچھ غلطیاں بھی پکڑیں اور مشورہ بھی دیا ۔
انشاء اللہ ان ساری غلطیوں کا خیال رکھیں گے اور اللہ تعالی کمی بیشی معاف فرمائیں آمین
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
ایک اچھے اور اہل علم کی یہی پہچان اور نشانی ہے ماشاء اللہ بہت زبر دست.
محترم شہزاد ایک باوقار علمی درسگاہ سے فارغ التحصیل ذی علم اور اچھی صلاحیت کے مالک مستند مفتی صاحب ہیں .الغزالی پر آنے والے تمام استفتاء کا جواب حضرت والا ہی تحریر فر ماتے ہیں حلم برد باری تقویٰ وبرہیز گاری عمدہ اخلاق موصوف کا طرہ امتیاز ہے انشاء اللہ مفتی موصوف سے ہم سب کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا..
 
ش

شميم

خوش آمدید
مہمان گرامی
مير ي فورم بند كرو ADMIN SAIB تو كيا هى

مير ي فورم بند كرو ADMIN S

AIB تو كيا هى

مير ي فورم بند كرو ADMIN SAIB تو كيا هى ××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××-------------------------------------------+++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
شميم نے کہا ہے:
مير ي فورم بند كرو ADMIN SAIB تو كيا هى

مير ي فورم بند كرو ADMIN S

AIB تو كيا هى

مير ي فورم بند كرو ADMIN SAIB تو كيا هى ××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××××-------------------------------------------+++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++




محترم شمیم صاحب
ایک اسلامی فورم پر اس پیغام میرا فورم کھولو'' قادیانی'' کیا مطلب ہے
پلیز واضح جواب عنایت کریں
 
Top