کلام پاک میں۔ مولانا عبد الماجد دریاآبادی

  • موضوع کا آغاز کرنے والا قاسمی
  • تاریخ آغاز
ق

قاسمی

خوش آمدید
مہمان گرامی
کلام پاک مین بعض اگلی شامت زدہ گمراہ فرقوں کا ذکر کر کے ارشاد ہو تا ہےکہ جب وہ لوگ احکامِ الٰہی سے برابر غفلت برتتے رہے اور چونکا دینے سے بھی نہ چونکے تو مشئتِ الٰہی نے دفعۃانہیں کو ئی شزا نہ دی ،فورا ان پر دروازہ بند نہ ہوا بلکہ اس کے بر عکس ان پر ہر شئے کےدروازے کشادہ کر دئے گئے ۔
(فتحنا علیھم ابواب کل شئی) ان کی آمدنیاں بڑھنے لگیں ،ان کے دولت واقبال میں ترقی ہو نے لگی ،ان کے جاہ وحشم عروج پر آگیا ،یہاں تک کہ وہ اپنی کامیابیوں اور کامرانیوں کے نشہ میں اور زیادہ مست وسر شار ہو گئے ،خود پستی اورخدا فراموشی میں اور منھمک ہو گئے ،اپنی فتح مندیوں ،خود بینیوں اور خود اعتما دیوں کے گھمنڈ میں اور زیادہ آگئے ،اس وقت ان پر یک بیک قہرِ الٰہی نازل ہوا اور وہ پاداشِ عمل میں دھڑ سے پکڑے گئے۔

سود خواری

آج آپ کو سود خواری کی تلقین کی جا تی ہے اور یہ دلیل پیش کی جاتی ہے کہ دیکھئے مغرب کی سود خوار قومیں کیسی خوش حال ہیں ،آج آپ کو شریعت شکنی کا سبز باغ دکھایا جاتا ہے اور کہا جا تا ہے کہ دیکھئے! مغرب کی اقبال مند قومیں ان قیود سے آزاد ہو کر کیسی کیسی ترقیاں کر رہی ہیں ،کلام پاک کی جو تشریح آپ کی نظر سے گزری اس کے بعد اس قسم کے دلائل وشواہد کا کوئی وزن باقی رہ جاتا ہے۔
‘خوش قسمت ‘اور ‘‘اقبال مند‘‘ اور ‘‘قابل رشک ‘‘ قومیں وہ نہیں جن کا آغاز خوشگوار ہو تا ہے گھوڑ دوڑ کی بازی اس کے ہاتھ نہیں رہتی جو دوڑ کے شروع میں آگے ہو تا ہے ،بازی اس کے ہاتھ رہتی ہے جو خاتمہ پر سب سے آگے ہوتا ہے۔ فرعون اور نمرود ،ہامان اور قارون اور قوم عاد وقومِ ثمود سے زیادہ شاندار اور زیادہ اقبال آغازکس کا ہوا ہےلیکن انجام آخرت میں نہیں اس دنیا میں جو کچھ ہوا ہے اس کا تذکرہ بھی قرآن مجید میں محفوظ ہے ۔خوش حالی واقبال مندی کو لازمی طور پر ہر حال میں کسی قوم کی ‘‘ صلاح وفلاح‘‘ کی دلیل قرار دینا قرآن پاک کی تعلیم سے یکسر بے گانگی کا ثبوت دیتا ہے۔
 
Top