وہ دیکھو جنتی آرہے ہیں

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
وہ دیکھو جنتی آرہے ہیں​
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہو ئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا ! ابھی تمھارے پاس ایک ایسا آدمی آئیگا ،جو اہل جنت میں سے ہے ، تھوڑی دیر میں ایک انصاری صحابی داخل ہو ئے ،ان کی داڑھی سے وضو کے قطرے ٹپک رہے تھے ،اور وہ اپنے بائیں ہاتھ میں جوتے پکڑے ہو ئے تھے ،اگلے دن بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات دھرائی ،اور پہلے کی طرح وہی صاحب آئے .تیسرا دن آیا تو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی ارشاد فر مایا ،اور پہلے کی طرح وہی صاحب آئے.
جب بنی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ گئے تو حضرت عبد اللہ بن عمر ،ان صاحب کے پیچھے پیچھے گئے اور ان سے کہا :میری اپنے والد سے لڑائی ہو گئی ہے ،اور میں نے طے کیا ہے کہ تین دن ان کے پاس نہیں جاؤں گا .کیا میں آپ کے پاس رہ سکتا ہوں ؟ انہوں نے کہا ضرور.
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بتا یا ، کہ وہ ان صاحب کے ساتھ تین رات رہے ،انہوں نے نہیں دیکھا کہ وہ قیام الیل کیلئے اٹھے ہوں ،سوائے اس کے جب آنکھ کھلتی تو بستر پر لیٹے لیٹے اللہ کو یا د کر لیتے اور تکبیر پڑھتے ،یہاں تک کہ نماز فجر کا وقت ہو جاتا .
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے مزید کہا ہاں اور سوائے اس کے کہ میں نے ان کو صرف بھلی بات بو لتے سنا .
جب تین رات گزر گئیں ،اور مجھے ان کا عمل کچھ بھی نہ لگا ،تو میں نے ان سے کہا اے اللہ کے بندے ،میری اپنے والد سے نہ ناراضگی ہو ئی تھی تھی اور نہ ترک تعلق . میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ آپ کے بارے میں یہ کہتے ہو ئے سنا ''ابھی تمھارے پاس ایک ایسا آدمی آئیگا جو اہل جنت میں سے ہے ''تینوں بار آپ ہی آئے .میں نے سوچا کہ میں کچھ وقت آپ کے پاس رہوں اور دیکھوں کہ کیا خاص عمل آپ کرتے ہیں.اسی لئے میں آپ کے پیچھے آیا .لیکن میں نے آپ کو کوئی بڑا عمل کرتے نہیں دیکھا . آپ بتا ئیے ! وہ کیا چیز ہے جس نے آپ کو اس مقام پر پہنچا دیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فر مایا؟
انہوں نے کہا جو تم نے دیکھا ،اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں کرتا .میں (اجازت) لے کر چلنے لگا تو اہوں نے پکارا اور کہا جو تم نے دیکھا اس کے علاوہ تو کچھ بھی نہیں ہے .......... مگر ہاں میں کسی مسلمان کے لئے اپنے دل میں کوئی برائی اور میل نہیں رکھتا ، اور نہ میں کسی سے اس پر جو اللہ نے اسے دیا ہے ''حسد '' کرتا ہوں .حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یہی وہ کمال جو آپ کو حاصل ہے . ( مسند احمد)
ہر مسلمان بھائی کی طرف سے سینہ صاف رکھنا، کوئی عداوت ،کوئی کدورت یا برائی دل میں نہ رکھنا اور اس سے حسد نہ کرنا... یہ اتنااونچا عمل ہے کہ اس پر تین مرتبہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت کی بشارت پائی.
 
Top