قیامت کے دن عرش الہی کا سایہ ۔۔کن کو نصیب ہو گا

اعجازالحسینی

وفقہ اللہ
رکن
ترجمہ:․․․”حضرت ابوہریرہ یا حضرت ابوسعید خدری  سے روایت ہے (اس میں راوی کو شک ہے‘ مگر دوسری روایت میں تعیین ہے کہ یہ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے) کہ رسول اللہ ا نے ارشاد فرمایا:سات آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے (عرش کے) سائے میں جگہ دیں گے‘ جس دن کہ عرش ِ الٰہی کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا (یعنی قیامت کے دن اور وہ سات آدمی یہ ہیں):

۱:․․․حاکم عادل۔

۲:․․․وہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں پھلا پھولا۔

۳:․․․وہ شخص جو مسجد سے نکلے تو اس کا دل مسجد میں اٹکا رہے‘ یہاں تک کہ دوبارہ مسجد میں چلا جائے۔
۴
:․․․ وہ دو آدمی جنہوں نے محض اللہ تعالیٰ کی خاطر آپس میں دوستی کی‘ اس کے لئے جمع ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے۔

۵:․․․ وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں بہہ پڑیں۔

۶:․․․ وہ شخص جس کو کسی صاحبِ حسب ونسب اور صاحبِ حسن وجمال خاتون نے غلط دعوت دی‘ مگر اس نے یہ کہہ کر اس کی دعوت رد کردی کہ: میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔
۷
: ․․․اوروہ شخص جس نے صدقہ کیا تو اس کو ایسا چھپا یا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتا نہ چلا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا؟“

۔ تشریح: قیامت کے دن عرش الٰہی کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا اور تمام مخلوق سائے کی محتاج ہوگی‘ پس ان حضرات کی خوش بختی وخوش نصیبی کا کیا کہنا! جنہیں اس دن عرشِ الٰہی کا یہ سایہ نصیب ہوجائے۔ یہ سات قسم کے حضرات جن کا اس حدیث میں تذکرہ ہے‘ ان کا عمل حق تعالیٰ شانہ سے کمالِ تعلق اور کمالِ اخلاق کا آئینہ دار ہے‘ اس لئے کریم آقا کی جانب سے ان کے ساتھ اعزاز واکرام کا معاملہ کیا جائے گا۔
 
Top