تراويح کا بيان.از بہشتی زیور

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
تراويح کا بيان​

سئلہ وتر کے بعد تراويح کے پڑھنا بہتر ہے اگر پڑھ لے تب بھى درست ہے۔
مسئلہ نماز تراويح ميں چار رکعت کے بعد اتنى دير تک بيٹھنا جتنى دير ميں چار رکعتيں پڑھى گئى ہيں مستحب ہے۔ ہاں اگر اتنى دير تک بيٹھنے ميں لوگوں کو تکليف ہو اور جماعت کے کم ہو جانے کا خوف ہو تو اس سے کم بيٹھے اس بيٹھنے ميں اختيار ہے چاہے تنہا نوافل پڑھے چاہے تسبيح وغيرہ پڑھے چاہے چپ بيٹھا رہے۔
مسئلہ اگر کوئى شخص عشاء کى نماز کے بعد تراويح پڑھ چکا ہو اور بعد پڑھ چکنے کے معلوم ہو کہ عشاء کى نماز ميں کوئى بات ايسى ہو گئى تھى جس کى وجہ سے عشاء کى نماز نہيں ہوئى تو اس کو عشاء کى نماز کے اعادہ کے بعد تراويح کا بھى اعادہ کرنا چاہيے۔
مسئلہ اگر عشاء کى نماز جماعت سے نہ پڑھى گئى ہو تو تراويح بھى جماعت سے نہ پڑھى جائے اس ليے کہ تراويح عشاء کے تابع ہے ہاں جو لوگ جماعت سے عشاء کى نماز پڑھ کر تراويح جماعت سے پڑھ رہے ہوں ان کے ساتھ شريک ہو کر اس شخص کو بھى تراويح کا جماعت سے پڑھنا درست ہو جائے گا جس نے عشاء کى نماز بغير جماعت کے پڑھى ہے اس ليے کہ وہ ان لوگوں کا تابع سمجھا جائے گا جن کى جماعت درست ہے۔
مسئلہ اگر کوئى شخص مسجد ميں ايسے وقت پر پہنچے کہ عشاء کى نماز ہو چکى ہو تو اسے چاہيے کہ پہلے عشاء کى نماز پڑھ لے پھر تراويح ميں شريک ہو اور اگر اس درميان ميں تراويح کى کچھ رکعتيں ہو جائيں تو ان کو بعد وتر پڑھنے کے پڑھے اور يہ شخص وتر جماعت سے پڑھے۔ مسئلہ مہينے ميں ايک مرتبہ قرآن مجيد کا ترتيب وار ترويح ميں پڑھنا سنت مؤکدہ ہے لوگوں کى کاہلى يا سستى سے اس کو ترک نہ کرنا چاہيے ہاں اگر يہ انديشہ ہو کہ اگر پورا قرآن مجيد پڑھا جائے گا تو لوگ نماز ميں نہ آئيں گے اور جماعت ٹوٹ جائے گى يا ان کو بہت ناگوار ہوگا تو بہتر ہے کہ جس قدر لوگوں کو گراں نہ گزرے اسى قدر پڑھا جائے۔ الم ترکيف سے اخير تک کى دس سورتيں پڑھ دى جائيں ہر رکعت ميں ايک سورت پھر جب دس رکعتيں ہو جائيں تو انہيں سورتوں کو دوبارہ پڑھ دے يا اور جو سورتيں چاہے پڑھے۔
مسئلہ ايک قرآن مجيد سے زيادہ نہ پڑھے تاوقتيکہ لوگوں کا شوق نہ معلوم ہو جائے۔
مسئلہ ايک رات ميں پورے قرآن مجيد کا پڑھنا جائز ہے بشرطيکہ لوگ نہايت شوقين ہوں کہ ان کو گراں نہ گزرے اگر گراں گزرے اور ناگوار ہو تو مکروہ ہے۔
مسئلہ تراويح ميں کسى سورت کے شروع ميں ايک مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحيم بلند آواز سے پڑھ دينا چاہيے اس ليے کہ بسم اللہ بھى قرآن مجيد کى ايک آيت ہے اگرچہ کسى سورت کا جزو نہيں پس اگر بسم اللہ بالکل نہ پڑھى جائے گى تو قرآن مجيد کے پورے ہونے ميں ايک آيت کى کمى رہ جائے گى۔ اور اگر آہستہ آواز سے پڑھى جائے گى تو مقتديوں کا قرآن مجيد پورا نہ ہوگا۔
مسئلہ تراويح کا رمضان کے پورے مہينے ميں پڑھنا سنت ہے اگرچہ قرآن مجيد قبل مہينہ تمام ہونے کے ختم ہو جائے۔ مثلا پندرہ روز ميں پورا قرآن شريف پڑھ ديا جائے تو باقى زمانہ ميں بھى تراويح کا پڑھنا سنت مؤکدہ ہے۔
مسئلہ صحيح يہ ہے کہ قل ہو اللہ کا تراويح ميں تين مرتبہ پڑھنا جيسا کہ آجکل دستور ہے مکروہ ہے۔
 
Top