روزے کا بيان

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
روزے کا بيان​

حديث شريف ميں روزہ کا بڑا ثواب آيا ہے اور اللہ تعالى کے نزديک روزہ دار کا بڑا رتبہ ہے۔ نبى عليہ السلام نے فرمايا ہے کہ جس نے رمضان کے روزے محض اللہ تعالى کے واسطے ثواب سمجھ کر رکھے تو اس کے سب اگلے گناہ صغيرہ بخش ديئے جائيں گے اور نبى عليہ السلام نے فرمايا کہ روزہ دار کے منہ کى بدبو اللہ تعالى کے نزديک مشک کى خوشبو سے بھى زيادہ پيارى ہے قيامت کے دن روزہ کا بے حد ثواب ملے گا۔ روايت ہے کہ روزہ داروں کے واسطے قيامت کے دن عرش کے تلے دستر خوان چنا جائے گا وہ لوگ اس پر بيٹھ کر کھانا کھائيں گے اور سب لوگ ابھى حساب ہى ميں پھنسے ہوں گے۔ اس پر وہ لوگ کہيں گے کہ يہ لوگ کيسے ہيں کہ کھانا کھا پى رہے ہيں اور ہم ابھى حساب ہى ميں پھنسے ہوئے ہيں۔ ان کو جواب ملے گا کہ يہ لوگ روزہ رکھا کرتے تھے اور تم لوگ روزہ نہ رکھتے تھے۔ يہ روزہ بھى دين اسلام کا بڑا رکن ہے جو کوئى رمضان کے روزے نہ رکھے گا بڑا گناہ ہوگا اور اس کا دين کمزور ہو جائے گا۔
مسئلہ۔ رمضان شريف کے روزے ہر مسلمان پر جو مجنون اور نابالغ نہ ہو فرض ہيں جب تک کوئى عذر نہ ہو روزہ چھوڑنا درست نہيں ہے۔ اور اگر کوئى روزہ کى نذر کرلے تو نذر کر لينے سے روزہ فرض ہو جاتا ہے۔ اور قضا اور کفارے کے روزے بھى فرض ہيں اور اس کے سوا اور سب روزے نفل ہيں رکھے تو ثواب ہے اور نہ رکھے تو کوئى گناہ نہيں البتہ عيد اور بقر عيد کے دن اور بقر عيد سے بعد تين دن روزہ رکھنا حرام ہے۔
مسئلہ۔ جب سے فجر کى نماز کا وقت آتا ہے اس وقت سے لے کر سورج ڈوبنے تک روزے کى نيت سے سب کھانا اور پينا چھوڑ دے اور مرد سے ہمبسترى بھى نہ ہو۔ شرع ميں اس کو روزہ کہتے ہيں۔
مسئلہ۔ زبان سے نيت کرنا اور کچھ کہنا ضرور نہيں ہے بلکہ جب دل ميں يہ دھيان ہے کہ آج ميرا روزہ ہے اور دن بھر نہ کچھ کھايا نہ پيا نہ ہمبسترى ہوئى تو اس کا روزہ ہو گيا۔ اور اگر کوئى زبان سے بھى کہہ دے کہ يا اللہ ميں کل تيرا روزہ رکھوں گى يا عربى ميں يہ کہہ دے کہ بصوم غد نويت تو بھى کچھ حرج نہيں يہ بھى بہتر ہے۔
مسئلہ۔ اگر کسى نے دن بھر نہ تو کچھ کھايا نہ پيا صبح سے شام تک بھوکى پياسى رہى ليکن دل ميں روزہ کا ارادہ نہ تھا بلکہ بھوک نہيں لگى يا کسى اور وجہ سے کچھ کھانے پينے کى نوبت نہيں آئى تو اس کا روزہ نہيں ہوا۔ اگر دل ميں روزہ کا ارادہ کر ليتى تو روزہ ہو جاتا۔
مسئلہ۔ شرع سے روزہ کا وقت صبح صادق کے وقت سے شروع ہوتا ہے اس ليے جب تک صبح نہ ہو کھانا پينا وغيرہ سب کچھ جائز ہے۔ بعضى عورتيں پچھلے کو سحرى کھا کر نيت کى دعا پڑھ کر ليٹی رہتى ہيں اور يہ سمجھتى ہيں کہ اب نيت کر لينے کے بعد کچھ کھانا پينا نہ چاہيے يہ خيال غلط ہے۔ جب تک صبح نہ ہو برابر کھا پى سکتى ہے چاہے نيت کر چکى ہو يا ابھى نہ کى ہو۔
مسئلہ ۔ ايک شہر والوں کا چاند دیکھنا دوسرے شہر والوں پر بھى حجت ہے ۔ ان دونوں شہروں میں کتنا ہى فصل کیوں نہو حتى کہ اگر ابتدائے مغرب میں چاند دیکھا جائے اور اسکى خبر معتبر طریقے سے انتہا آئے مشرق کے رہنے والوں کو پہنچ جائے تو ان پر اس دن کا روزہ ضرورى ہوگا۔
مسئلہ ۔ اگر دو ثقہ آدمیوں کى شہادت سے رویت ہلال ثابت ہو جائے اور اسى حساب سے لوگ روزہ رکھیں بعد تیس روزے پورے ہو جانے کے عیدالفطر کا چاند نہ دیکھا جائے خواہ مطلع صاف ہو یا نہیں تو اکتیسویں دن افطار کر لیا جاوے اور وہ دن شوال کى پہلى تاریخ سمجھى جائے ۔ مسئلہ ۔ اگر تیس تاریخ کو دن کے وقت چاند دکھلائى دے تو وہ شب آئندہ کا سمجھا جائےگا شب گذشتہ کا نہ سمجھا جائےگا اور وہ دن آئندہ ماہ کى تاریخ نہ قرار دیا جائےگا خواہ رویت زوال سے پہلے ہو یا زوال کے بعد ۔
مسئلہ ۔ جو شخص رمضان یا عید کا چاند دیکھے اور کسى سبب سے اسکى شہادت شرعا قابل اعتبار نہ قرار پائے اس پر ان دونوں دنوں کا روزہ رکھنا واجب ہے ۔
مسئلہ ۔ کسى شخص نے بسبب اس کے کہ اسکو روزے کا خیال نہ رہا کچھ کھا پى لیا يا جماع کر ليا اور یہ سمجھاکہ میرا روزہ جاتا رہا اس خیال سے قصدا کچھ کھا پى لیا تو اسکا روزہ اس صورت میں فاسد ہو جائے گا اور کفارہ لازم نہ ہو گا صرف قضا واجب ہے اور اگر مسئلہ جانتا ہو اور پھر بھول کر ايسا کرنے کے بعد عمدا افطار کر دئیے تو جماع کى صورت ميں کفارہ بھى لازم ہو گا اور کھانے کى صورت ميں اس وقت بھى صرف قضا ہى ہے ۔
مسئلہ کسى کو بے اختيار قے ہو گئى يا احتلام ہو گيا يا صرف کسى عورت وغيرہ کے ديکھنے سے انزال ہو گيا اور مسئلہ نہ معلوم ہونے کے سبب سے وہ يہ سمجھا کہ ميرا روزہ جاتا رہا اور عمدا اس نے کھا پى ليا تو روزہ فاسد ہو گيا اور صرف قضا لازم ہوگى نہ کفارہ ۔ اور اگر مسئلہ معلوم ہو کہ اس سے روزہ نہيں جاتا اور پھر عمدا افطار کر ديا تو کفارہ بھى لازم ہو گا
مسئلہ مرد اگر اپنے خاص حصہ کے سوراخ ميں کوئى چيز ڈالے تو وہ چونکہ جوف تک نہيں پہنچتى اس لئے روزہ فاسد نہ ہوگا ۔
مسئلہ کسى نے مردہ عورت سے يا ايسى کمسن نابالغہ لڑکى سے جس کے ساتھ جماع کى رغبت نہيں ہوتى يا کسى جانور سے جماع کيا يا کسى کو لپٹا يا بوسہ ليا يا جلق کا مرتکب ہوا اور ان سب صورتوں ميں منى کا خروج ہو گيا تو روزہ فاسد ہو جائے گا اور کفارہ واجب نہ ہو گا ۔ مسئلہ کسی روزہ دار عورت سے زبردستى يا سونے کى حالت ميں يا بحالت جنون جماع کيا تو عورت کا روزہ فاسد ہو جائے گا اور عورت پر صرف قضا لازم آئے گى اور مردبھى اگر روزہ دار ہو تو اس پر قضاء و کفارہ دونوں لازم ہيں ۔
مسئلہ وہ شخص جس ميں روزے کے واجب ہونے کے تمام شرائط پائے جاتے ہوں رمضان کے اس ادائى روزہ ميں جس کى نيت صبح صادق سے پہلے کر چکا ہو عمدا منہ کے ذريعے سے جوف ميں کوئى ايسى چيز پہنچائے جو انسان کى دوا يا غذا ميں مستعمل ہوتى ہو يعنى اس کے استعمال سے کسى قسم کا نفع جسمانى يا لذت متصور ہو اور اسکے استعمال سے سليم الطبع انسان کى طبيعت نفرت نہ کرتى ہو گو وہ بہت ہى قليل ہو حتى کہ ايک تل کى برابر يا جماع کرے يا کرائے لواطت بھى اسى حکم ميں ہے جماع ميں خاص حصے کے سر کا داخل ہو جانا کافى ہے منى کا خارج ہونا بھى شرط نہيں ۔ ان سب صورتوں ميں قضا اور کفارہ دونوں واجب ہونگے مگر يہ بات شرط ہے کہ جماع ايسى عورت سے کيا جائے جو قابل جماع ہو بہت کمسن لڑکى نہ ہو جس ميں جماع کى بالکل قابليت نہ پائى جائے ۔
مسئلہ اگر کوئى شخص سر ميں تيل ڈالے يا سرمہ لگائے يا مرد اپنے مشترک حصے کے سوراخ ميں کوئى خشک چيز داخل کرے اور اسکا سر باہر رہے يا تر چيز داخل کرے اور وہ موضع حقنہ تک نہ پہنچے تو چونکہ يہ چيزيں جوف تک نہيں پہنچتيں اسلئے روزہ فاسد نہ ہو گا اور نہ کفارہ واجب ہوگا نہ قضاء اور اگر خشک چيز مثلا روئى يا کپڑا وغيرہ مرد نے اپنى دبر ميں داخل کى اور وہ سارى اندر غائب کر دى يا تر چيز داخل کى اور وہ موضع حقنہ تک پہنچ گئى تو روزہ فاسد ہو جائيگا اور صرف قضاء واجب ہو گى ۔
مسئلہ جو لوگ حقہ پينے کے عادى ہوں يا کسى نفع کى غرض سے حقہ پيئيں روزہ کى حالت ميں تو ان پر بھى کفارہ اور قضاء دونوں واجب ہوں گے ۔
مسئلہ اگر کوئى عورت کسى نابالغ بچے يا مجنون سے جماع کرائے تب بھى اسکو قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے ۔
مسئلہ جماع ميں عورت اور مرد دونوں کا عاقل ہونا شرط نہيں ۔ حتى کہ اگر ايک مجنون ہو اور دوسرا عاقل تو عاقل پر کفارہ لازم ہوگا۔
مسئلہ سونے کى حالت ميں منى کے خارج ہونے سے جسکو احتلام کہتے ہيں اگرچہ بغير غسل کئے ہوئے روزہ رکھے روزہ فاسد نہ ہوگا ۔ اسى طرح اگر کسى عورت کے يا اس کا خاص حصہ ديکھنے سے يا صرف کسى بات کا خيال دل ميں کرنے سے منى خارج ہو جائے جب بھى روزہ فاسد نہيں ہوتا ۔
مسئلہ مرد کا اپنے خاص حصے کے سوراخ ميں کوئى چيز مثل تيل يا پانى کے ڈالنا خواہ پچکارى کے ذريعہ سے يا ويسے ہى ۔ يا سلائى وغيرہ کا داخل کرنا اگرچہ يہ چيزيں مثانے تک پہنچ جائيں روزے کو فاسد نہيں کرتا ۔
مسئلہ کسى شخص نے بسبب اسکے کہ اس کو روزہ کا خيال نہيں رہا يا ابھى کچھ رات باقى تھى اس لئے جماع شروع کر ديا يا کچھ کھانے پينے لگا اور بعد اسکے جيسے ہى روزہ کا خيال آ گيا يا جونہى صبح صادق ہوئى فورا عليحدہ ہو گيا يا لقمے کو منہ سے پھينکديا اگرچہ بعد عليحدہ ہو جانے کے منى بھى خارج ہو جائے تب بھى روزہ فاسد نہ ہو گا اور يہ انزال احتلام کے حکم ميں ہو گا
مسئلہ مسواک کرنے سے اگرچہ بعد زوال کے ہو تازى لکڑى سے ہو يا خشک سے روزے ميں کچھ نقصان نہ آ وے گا ۔
مسئلہ عورت کا بوسہ لينا اور اس سے بغلگير ہونا مکروہ ہے جبکہ انزال کا خوف ہو يا اپنے نفس کے بے اختيار ہو جانے کا اور اس حالت ميں جماع کر لينے کا انديشہ ہو اور اگر يہ خوف و انديشہ نہ ہو تو پھر مکروہ نہيں ۔
مسئلہ کسى عورت وغيرہ کے ہونٹ کا منہ ميں لينا اور مباشرت فاحشہ يعنى خاص بدن برہنہ ملانا بدون دخول کے ہر حال ميں مکروہ ہے خواہ انزال يا جماع کا خوف ہو يا نہيں ۔
مسئلہ اگر کوئى مقيم بعد نيت صوم کے مسافر بن جائے اور تھوڑى دور جا کر کسى بھولى ہوئى چيز کے لينے کو اپنے مکان واپس آئے اور وہاں پہنچ کر روزے کو فاسد کر دے تو اس کو کفارہ دينا ہوگا اس لئے کہ اس پر اس وقت مسافر کا اطلاق نہ تھا گو وہ ٹھہرنے کى نيت سے نہ گيا تھا اور نہ وہاں ٹھہرا ۔
مسئلہ سو اجماع کے اور کسى سبب سے اگر کفارہ واجب ہوا ہو اور کيا کفارہ ادا نہ کرنے پايا ہو کہ دوسرا واجب ہو جائے تو ان دونوں کيلئے ايک ہى کفارہ کافى ہے اگرچہ دونوں کفارے دو رمضانوں کے ہوں۔ ہاں جماع کے سبب سے جے روزے فاسد ہوئے ہوں تو اگر وہ ايک ہى رمضان کے روزے ہيں تو ايک ہى کفارہ کافى ہے۔ اور دو رمضان کے ہيں تو ہر ايک رمضان کا کفارہ عليحدہ دينا ہوگا۔ اگرچہ پہلا کفارہ نہ ادا کيا ہو۔
از بہشتی زیور
 
Top