زکوة کے متفرق مسائل

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مسئلہ اگر کوئى شخص حرام مال کو حلال کے ساتھ ملا دے تو سب کى زکوة اسکو دينا ہوگى۔
مسئلہ اگر کوئى شخص زکوة واجب ہونے کے بعد مر جائے تو اسکے مال کى زکوة نہ لى جائے گى ۔ ہاں اگر وہ وصيت کر گيا ہو تو اسکے تہائى مال ميں سے زکوة لے لى جائے گى گويہ تہائى پورى زکوة کو کفايت نہ کرے۔ اور اگر اسکے وارث تہائى سے زيادہ دينے پر راضى ہوں تو جس قدر وہ اپنى خوشى سے دے ديں لے ليا جائے گا۔
مسئلہ اگر ايک سال کے بعد قرضخواہ اپنا قرض مقروض کو معاف کر دے تو قرض خواہ کو زکوة اس ايک سال کى نہ دينا پڑيگى ۔ ہاں اگر وہ مديون مالدار ہے تو اسکو معاف کرنا مال کا ہلاک کرنا سمجھا جائيگا اور دائن کو زکوة دينا پڑيگى ۔ کيونکہ زکوۃ مال کے ہلاک کر دينے سے زکوة ساقط نہيں ہوتى۔
مسئلہ فرض و واجب صدقات کے علاوہ صدقہ دينا اسى وقت ميں مستحب ہے جبکہ مال اپنى ضرورتوں اور اپنے اہل و عيال کى ضرورتوں سے زائد ہو ورنہ مکروہ ہے۔ اسى طرح اپنے کل مال کا صدقہ ميں دے دينا بھى مکروہ ہے ہاں اگر وہ اپنے نفس ميں توکل اور صبر کى صفت بہ يقين جانتا ہو اور اہل و عيال کو بھى تکليف کا احتمال نہ ہو تو پھر مکروہ نہيں بلکہ بہتر ہے۔
مسئلہ اگر کسى نابالغ لڑکى کا نکاح کر ديا جائے اور وہ شوہر کے گھر ميں رخصت کر دى جائے تو اگر وہ لڑکى مالدار ہے تب تو اس کے مال ميں صدقہ فطر واجب ہے۔ اور اگر مالدار نہيں تو ديکھنا چاہيے کہ اگر قابل خدمت شوہر کے يا اسکى مونست کے ہے تو اسکا صدقہ فطر نہ باپ پر واجب ہے نہ شوہر پر نہ خود اس پر ۔ اور اگر وہ قابل خدمت کے اور قابل موانست کے نہيں ہے تو اس کا صدقہ فطر اس کے باپ کے ذمے واجب رہے گا۔ اور اگر شوہر کے گھر ميں رخصت نہيں کى گئى تو وہ قابل خدمت کے اور قابل موانست ہو ہر حال ميں اس کے باپ پر اس کا صدقہ فطر واجب ہوگا۔
 
Top