گھروں سے نکلنے پر پا بندی کیوں ضروری؟

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
طاعون زدہ علا قہ میں آمد ورفت پر پا بندی​
(جواب سوال ۱۰)
حکومت کا اس طرح کی پابندی لگا نا درست ہے اور آپ ﷺ کےارشاد کے مطابق ہے جو حضرت سعد اور حضرت عبد الرحمن بن عوف سے منقول ہے کہِ اذا سمعتم با الطاعون فی ارض فلا تدخلوھا اون وقع بارض وانتم لھا فلا تخرجوا منھا ۔
ترجمہ:جب تم کسی سرزمین میں طاعون کی اطلاع پاؤ تو داخل نہ ہو اور اگر جہاں تم ہو وہیں طاعون پھوٹ پڑے تو اس مقام سے با ہر نہ جاؤ۔
جب اسباب کے درجہ میں ان امراض کا متعدی ہونا ثابت ہے تو صحت عامہ کی حفاظت کے لئے اس قسم کی تدابیر از قبیل واجبات ہیں ۔ طاعون وجذام اور اس سلسلۂ میں احتیاط وتوکل کے مو ضوع پر امام غزالی اور حافظ ابن قیم رحمھااللہ تعالی نے اسرار شریعت کے رمز شناس اور فن طب کے غواص وشناور کی حیثیت سے جو کلام کیا وہ اس باب میں خضر طریق ہیں ۔امام غزالی کی گفتگو کا ماحصل یہ ہے کہ طاعون زدہ شہر کے لوگوں کو با ہر جانے سے اس لئے رو کا گیا ہے کہ وہاں جو لوگ بہ ظاہر صحت مند نظر آتے ہیں ان کا بھی طاعون سے متا ثر ہونا بعید نہیں کیوں کہ ابتدائی مر حلہ میں بیماریوں کا اثر ظاہر نہیں ہوپاتا ،اب یہ دوسری جگہ آمد ورفت کریں تو بیماری متعدی ہو سکتی ہے ۔ابن قیم نے با ہر سے اس شہر میں داخلہ کی ممانعت پر جو حکمتیں بیان فر مائی ہیں ،ان میں ایک یہی ہے کہ مجاورت اور اختلاط ایسی بیماریوں کو پروان چڑھاتی ہے ، اس لئے جو لوگ باہر ہیں اور صحت مند ہیں، ان کا اپنی صحت کو نا حق خطر میں ڈالنا مناسب نہیں۔

گو شارحین حدیث کے درمیان میں اختلاف ہے کہ حدیث میں مذکور ممانعت واجب کے درجہ میں ہے یا ممانعت تنزیہی ہے ؟ اور بقول حافظ ابن حجر وبغوی یہ ممانعت واجب کے درجہ میں نہیں ہے اور یہی بات اس اصول سے ہم آہنگ بھی ہے کہ جہاں ممانعت کسی شرعی قباحت کی وجہ سے نہ ہو بلکہ طبی اور طبعی مصلحت کے تحت ہو جس کو اصولیین ،، نہی ارشاد،، کہتے ہیں وہاں حرمت متصور نہیں ہوتی لیکن چونکہ یہاں اس شخص کے فعل سے عمومی صحت وبیماری متعلق ہو گئی ہے اور حکومت کو مفاد عامہ کی رعایت کرتے ہو ئے بعض خصوصی پا بندیاں عائد کر نے کا حق حاصل ہے ۔جیسا کہ فقہا نے بڑھتے ہو ئے گراں فروشی کے رجحا ن کو روکنے کے لئے ،،تسعیر،،(نرخ متعین کر نے ) کی اجازت دی ہے ۔اس لئے یہاں بھی صحت عامہ کی حفاظت کے لئے حکومت اس طرح کی پابندی عائد کر سکتی ہے یہ تو اس تقدیر پر ہے کہ اس ممانعت کو حرمت کا درجہ حاصل نہ ہو ،مگر ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اکثر اہل علم سے اس کی حرمت نقل کی ہے کہ ایسی صورت میں یہ پا بندی صرف حکومت ہی کی طرف سے نہ ہو گی بلکہ شریعت کی طرف سے بھی ہو گی ۔جدید فقہی مسائل جلد ۵ ص ۳۷
 
Top