با ادب با نصیب ، بے ادب بے نصیب

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
با ادب با نصیب ، بے ادب بے نصیب
ایک بار حضرت بہلول داناؓ کسی نخلستان میں تشریف رکھتے تھے۔ ایک تاجر کا وہاں سے گذر ہوا۔۔۔۔۔۔۔وہ آپ کے پاس آیااور سلام کر کے مودب ہو کر سامنے بیٹھ گیا اور انتہائی ادب سے گذارش کی" حضور! تجارت کی کو نسی ایسی جنس خریدوں جس میں بہت نفع ہو " حضرت بہلول دانا نے فرمایا " کا لا کپڑا لے لو"۔
تاجر نے شکریہ ادا کیا اور الٹے قدموں چلتا واپس چلا گیا اور جاکر اس نے علاقے میں دستیاب تمام سیاہ کپڑا خرید لیا ۔
کچھ دنوں بعد شہر کا بہتبڑا آدمی انتقال کر گیا ، ما تمی لبا س کے لئے سارا شہر سیاہ کپڑےکی تلاش میں نکل کھڑا ہوا ، کپڑا سارا اس تاجر کے پاس ذخیرہ تھا اس نے منہ ما نگے داموں میں فروخت کیا اور اتنا منافع کمایا جتنا ساری زندگی نہ کما یا تھا اور بہت امیر کبیر ہو گیا۔
کچھ عرصے بعد وہ گھوڑے پر سوار کہیں سے گذر رہا تھا کہ اسے حضرت بہلول دانا نظر آئے ،اس نے گھوڑے پر بیٹھے بیٹھے بولا " او دیوانے اب کی با ر کیا لوں ؟"
بہلول نے فرما یا " تر بوز لے لو"
وہ بھاگا بھاگا گیا اور ساری دولت سے پورے ملک سے تر بوز لئے ۔۔ ایک ہی ہفتے میں سب خراب ہو گئے اور وہ کوڑی کو ڑی کا محتاج ہو گیا اسی خستہ حالی میں گھومتے پھرتے اس کی ملا قات بہلول سے ہو گئی تو اس نے کہا " یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کیا ؟
"حضرت بہول دانا نے فرما یا " میں نے نہیں تیرے لہجے اور الفاظ نے سب کیا ، جب تو نے ادب سے پو چھا تو مالا مال ہو گیا اور جب گستاخی کی تو کنگال ہو گیا !!!!! " اسی لئے تو کہتے ہیں ، با ادب با نصیب ، بے ادب بے نصیب !!
 
Last edited:
Top