فرض کفایہ وہ علم ہے

غزالی

ناظم۔ أیده الله
ناظم
فرض کفایہ​
امام غزاالی سائنسی حقائق یعنی صحفۂ فطرت کے معترضین پر تنقید کرتے ہوئے " تہافۃ الفلاسفہ" میں لکھتے ہیں کہ:

" مذہب کے خلاف سب سے بڑے جرم کا ارتکاب وہ لوگ کرتے ہیں جو سجھتے ہیں کہ اسلام کا دفاع علوم ریاضی کے انکار سے بھی ہو سکتا ہے ،جب کہ ان علوم میں کوئی بات مذہب کے خلاف نہیں ہے، ان لوگوں کی اسلام کے بارے میں یہ بڑی جسارت ہے جن کا گمان ہے کہ اسلام ان علوم کے انکاار کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ، حالانکہ ان علوم وتحقیقات میں دینی اصول کو کوئی تعرض نہیں ۔

اسی کتاب میں وہ دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ:

جو یہ گمان کرے کہ سورج اور چاند گہن کو غلط ثابت کر نے کے لئے حجت کرنا دین کی خدمت ہے اس نے دین پر بہتان با ندھا اور اسکو کمزور کیا ، کیونکہ یہ وہ امور ہیں جن کی بنیاد ریاض کے حقائق پر قائم ہو تی ہے ۔

احیاء العلوم میں امام غزالی نے نہ صرف علم کی نہایت جامع تعریف بیان کی ہے ،بلکہ اپنے دور کے مسلمانوں کی فکری اور ان کی روش پر بھی شدیدنکتہ چینی کی ہے،آپ لکھتے ہیں :

"فرض کفایہ وہ علم ہے جس کے بغیر دنیاوی ضرورتین انجام نہ پا سکتی ہوں ، مثلا علم طب، کیو نکہ بقائے زندگی کے لئے یہ ضروری چیز ہے یا علم حساب ، کیونکہ معاملات میں اور تقسیم ترکہ میں اسکی ضرورت پڑتی ، ہمارے اس قول پر کہ طب وحساب فرض کفایہ ہیں ، تعجب نہ کرنا چاہئے ، بلکہ صنعتی علوم بھی فرض کفایہ ہیں ، بہت سے شہر ایسے ہیں جہاں صرف یہودی یا عیسائی طبیب ہیں اور ان کی شہادتیں فقہ کے طبی مسائل مین معتبر نہیں ،با وجود اس کے ہم دیکھتے ہیں کہ طب کو کوئی نہیں سیکھتا اور فقہ پر گرے پڑتے ہیں ،کیا اس کا سبب بجزاس کے کچھ اور ہو سکتا ہے کہ طب کے ذریعے سے یہ بات حاصل نہیں ہو سکتی کہ اوقاف پر، وصیت پر، یتیموں کا مال پر قبضہ حاصل ہو ،قضاء کا عہدہ ملے، حکومت ہاتھ آئے ،ہم عصروں پر فوق حاصل ہو، مخالفین کو زیر کیا جائے"

اللہ کی پناہ ،گیارھویں صدی میں مسلمانوں کی حکومت کی خواہش ،گرپ بندی اور بے ایمانی کی یہ تصویر واضح طور پر بتا تی ہے کہ مسلمان کلام پاک اور اس کی رہنمائی سے کتنا دور جا چکا تھا ۔
 
Top