محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں یہ گواہی کیسے سچی ثابت ہوگی؟

اسرار حسین الوھابی

وفقہ اللہ
رکن
محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں یہ گواہی کیسے سچی ثابت ہوگی؟

تعلموا أمر دينكم

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

  • اس بات کی معرفت کہ وہ محمد بن عبداللہ بن عبد المطلب بن ہاشم ہیں، جنہیں اللہ نے تمام لوگوں کے لئے بشیر (بشارت دینے والا) اور نذیر (ڈرانے والا ) بنا کر بھیجا۔ وہ اللہ کی طرف اسکے حکم سے دعوت دینے والے ہیں اور روشن چراغ ہیں ؛ وہ تمام انبیاء ورسل میں آخری نبی اور رسول ہیں اور تمام مخلوق میں سب افضل ہیں۔
  • آپ ﷺ کے اوامر کی اطاعت کرنا اور جن چیزوں سے روکا ہے ان سے اجتناب کرنا، کیونکہ وہ تمام اوامر جو ہمیں اللہ کے رسول ﷺ کی طرف سے ملے ہیں اسے پورا کرنا اور اسے مکمل ادا کرنا ہم پر واجب ہے۔ اور جن امور سے آپ ﷺ نے روکا ہے، ہم پر اس کا چھوڑنا اور مکمل طور پر اجتناب کرناواجب ہے۔

    نبی ﷺ کے اوامر دو قسم کے ہیں:
  1. جو آپ ﷺ نے لازمی طور پر کرنے کا حکم دیا اس کو واجب کہتے ہیں۔
  2. جو آپ eنے حکم دیا لیکن لازم نہیں کیا اسے مستحب کہتے ہیں۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ١ۗ وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِۘ [سورة الحشر: ۷]


”اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے۔“

  • آپ ﷺ پر ایمان لانا اور ان تمام باتوں پر ایمان لانا جن کے بارے آپ نے خبر دی ہے خواہ انکا ہم سے پہلے وقوع ہوچکا ہو یا آئندہ زمانہ میں ہونا ہو ؛ اور آپ ﷺ کی عزت وتوقیر کرنا اور آپ کی مدد کرنا۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:

لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُ١ؕ وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِيْلًا [سورة الفتح: ۹]

”تاکہ (اے مسلمانو)! تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اسکا ادب کرو اور اللہ کی پاکی بیان کرو صبح وشام۔“

  • اللہ کی عبادت اسی طریقہ سے کرنا جو طریقہ رسول اللہ ﷺ نے بتایا، کیونکہ اللہ کوئی عبادت اس وقت ہی قبول کرتا ہے جب وہ اس کے لئے خالص ہو اور اس شریعت کے موافق ہو جسکے ساتھ اس نے نبی ﷺ کو مبعوث فرمایا۔

    ارشاد باری تعالی ہے:
فَلْيَحْذَرِ الَّذِيْنَ يُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِهٖۤ اَنْ تُصِيْبَهُمْ فِتْنَةٌ اَوْ يُصِيْبَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ [سورة النور: ۶۳]

”جو لوگ حکم رسول کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہئے کہ کہیں ان پر کوئی زبردست آفت نہ آ پڑے یا انہیں درد ناک عذاب نہ پہنچ جائے۔“

اور نبی ﷺ کا فرمان ہے:

من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه، فهو ردٌّ۔ [رواه البخاري]


”جس نے ہمارے اس دین میں نیا کچھ ایجاد کیا جو اس دین میں نہیں تھا تو وہ وہ مردود ہے۔“

  • اس بات پر ایمان لانا کہ آپ ﷺ نے اس رسالت کا حق مکمل طور پر ادا کیا ہے اور اس میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔ اور یہ کہ آپ ﷺ کی دعوت تمام لوگوں کے لئے عام ہے۔
  • یہ ایمان رکھنا کہ جو شخص بھی آپ ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ جھوٹا اور کافر ہے اور جو اس جھوٹے نبی کی اتباع کرے گا وہ بھی کافر ہوجائے گا اور یہ ایمان رکھنا کہ آپ ﷺ فوت ہوچکے ہیں اور اسکی دلیل اللہ تعالٰی کا یہ فرمان ہے :
اِنَّكَ مَيِّتٌ وَّ اِنَّهُمْ مَّيِّتُوْنَٞ [سورة الزمر: ۳۰]

”یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں۔“

اہل علم اس عظیم کلمہ لا إله إلا الله محمد رسول الله کو ”کلمة التوحید“ سے موسوم کرتے ہیں اور اسکی وجہ نبی ﷺ کا وہ فرمان ہے جب آپ ﷺ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو دس ہجری میں یمن کی طرف روانہ کر رہے تھے تو آپ نے ان سے فرمایا: إنك تأتي قوما من أهل الكتاب فادعهم إلى شهادة أن لا إله إلا الله وأني رسول الله. رواه مسلم وفـي رواية ((إلى أن يوحِّدوا الله)) تم ایسی قوم کے پاس جارہے ہو جن کا تعلق اہل کتاب سے ہے ؛ تو تم انہیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ انہیں دعوت دینا کہ وہ اللہ کی توحید کا اقرار کریں۔
 
Top