فرشتوں پر ایمان

اسرار حسین الوھابی

وفقہ اللہ
رکن
فرشتوں پر ایمان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُونَ لَا يَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُم بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ۔(الانبیاء: ۲۶-۲۷)


(فرشتے اللہ تعالیٰ کے) مکرم بندے ہیں اس کے حضور بڑھ کر نہیں بولتے اور بس وہ اسی کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔

فرشتے اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ مخلوق اور اس کے بندے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے ہماری نظروں سے اوجھل کر رکھا ہے۔فرشتے اللہ کی عبادت و تسبیح اور اس کے احکام کی اطاعت میں مصروف ہیں اور وہ کبھی اس کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے۔

اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو کچھ مخصوص کاموں کا مکلف بنایا ہے جن کا کلام الٰہی اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ذکر موجود ہے۔ چنانچہ ان میں سے ایک حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں جن کو وحی کا کام سونپا گیا تھا جسے وہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء و رسل تک پہچاتے تھے۔

اور ان میں سے حضرت میکائیل علیہ السلام ہیں جو بارش برسانے اور کھیتی اگانے پر مامور ہیں اور ایک حضرت اسرافیل علیہ السلام ہیں جو قیامت آنے پر صور پھونکے گے۔ ان میں ایک ملک الموت حضرت عزرائیل علیہ السلام ہیں جو موت آنے پر روح قبض کرتے ہیں۔

ایک ملک الجبال ہے جن کو پہاڑوں کے امور سونپے گئے ہیں۔ ایک فرشتہ مالک علیہ السلام ہے جو جہنم کا داروغہ ہے ان کے علاوہ دیگر فرشتے ہیں جو مختلف کاموں پر مامور ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

آسمانوں میں بیت معمور ہے جس میں روزانہ ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں اور اس میں نماز پڑھتے ہیں جو ایک مرتبہ داخل ہو جاتے ہیں پھر دوبارہ ان کی کبھی باری نہیں آتی۔


(صحیح بخاری: ۳۲۰۷)


فرشتوں کو تسلیم کرنا ایمان میں داخل ہے اور عقل و حواس کی پیروی کرتے ہوئے ان کا انکار کرنا کفر ہے۔

کتابوں پر ایمان
 
Top