مامون رشید اور استاذ کی عظمت واحترام
ابو محمد یزیدی مامون رشید کے استاذ تھے، یزیدی خود بیان کرتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ اسے پڑھانے گیا ،شہزادہ حرم خانہ میں تھا، میں نے اسے بلوا بھیجا ،وہ نہ آیا ،پھر دوسرا آدمی بھیجا ۔ تب بھی نہ آیا ،میں نے کہا معلوم ہوتا ہے کہ شہزادہ کو علم سے رغبت نہیں اور لہو ولعب میں میں وقت جائع کرتا رہتا ہے ۔یزیدیؒ کہتےہیں کہ جب مامون محل سے با ہر نکلا تو میں نے اس کی پٹائی کی وہ روتا جاتا تھا اور اپنے آنسوں پونجھتا جاتا تھا ،اتنے میں جعفربن یحیی بر مکی (وزیر) بھی آگیا، میں اٹھ کر با ہر چلا گیا اور ڈرتا رہا کہ مامون کہیں جعفر س میری شکای نہ کردے ،جب جعفر چلا گیا ،تو میں اس کے پاس گیا، اور اس ے کہا میں تو ڈرتا تھا کہ کہیں تم میری شکایت جعفر سے ہی نہ کردو۔
مامون نے کہا جفرتو ایک طرف میں اپنے باپ سے بھی کبھی اس کا تذکرہ نہ کروں گا ،کیونکہ میں استاذ کی تنبیہ اور مار پیٹ کو باپ کی شفقت سے افضل سمجھتا ہوں ( اسلاف کی طالبعلمانہ زندگی)