دوزخ

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
دوزخ

خدا کے نام سے رحمن ہے جو رحم والا ہے

وہی ہے کامراں جو آتشِ دوزخ سے بچنا ہے
حیات اپنی جہاں میں ایک بس دھو کے کا سودا ہے

مرے مولیٰ بچالے مجھکو دوزخ کےعذابوں سے
جہنم میں جسے ڈالا اسے رسوا کیا تو نے!

انہیں تو در گزر فرما خطائیں جو ہو ئیں ہم سے
برائی ہم میں ہے جو اس کو مالک دور تو کردے

جو منکر ہیں انھیں ہم بالیقیں دوزخ میں جھونکیں گے
جو گل جائے گی ان کی کھال تو پھر اس کو بدلیں گے

کرے جو قتل مومن جان کر دوزخ میں جائے گا
خدا کا ہے عذاب اس پر سزا وہ سخت پا ئے گا

کھڑے ہوں گے جو دوزخ کے کنارے دل پشیماں سے
کہیں گے کاش ہو تے ساتھ ہم ایمان والوں کے

یہ اپنی پیٹھ پر بار ِگنہ لادے ہو ئے ہوں گے
برا ہے بوجھ کتنا جو اٹھائے جا رہے ہوں گے

کہیں گے اہل دوزخ کاش ہم پھر لوٹ کر جائیں
کچھ اپنی عاقبت دنیا میں جا کر ہم سنوار آئیں !

مزہ دوزخ میں جلنے کا وہ کہتے ہیں کہ اب چکھو
تمہاری ہی یہی کرنی کی ہے بھرنی اے گنہگارو!

تراشے جا چکے ہیں ان کی خاطر آگ کے جامے
اُنڈیلا جائے گا پانی اُبلتا سر سے منکر کے

عذاب حشرسے پہلے بہت چھوٹے عذابوں سے
اسی دنیا میں لوگو منکروں کو ہم چکھائیں گے

بلاتا ہے تمہیں دوزخ کا وہ ایندھن بنانے کو
تمہارا ہے عدو شیطاں تو دشمن اس کو تمسمجھو

بچاؤ مومنو تم بال بچوں کو بھی ساتھ اپنے
کہ ایندھن آگ کے انساں اور پتھر جہاں ہو نگے

وہ ایسی آگ ہے جس کی لپٹ چمڑی ادھیڑے گی
بخیلوں منکروں کو کھینچ کر دوزخ میں لائے گی

جو آنے والے بھاری دن ہیں انکو بھول جاتے ہیں
جو شے جلدی سے حاصل ہو اسے وہ پیار کرتے ہیں

یہ سر کش ہیں یہ ضدی ہیں انھیں دوزخ میں جلنا ہے
نہ ان کو موت آئے گی لہو اور پیپ پینا ہے

(قرآن کی باتیں )​
 
Top