تصو ف کا مفہوم

خواجہ ابو اسحاق شامی

شرف الدین چشتی
رکن
’’تصوف‘‘ کا اصل مادہ ’’صوف‘‘ ہے ،جس کا معنی ہے ’’اون ‘‘۔
اور ’’ تَصَوُّف‘‘ کا لغوی معنی ہے ’’اون کا لباس پہننا ‘‘جیسے’’ تَقَمُّص‘‘ کامعنی ہے قمیص پہننا ۔
( ہجویری ،ابو الحسن سید علی بن عثمان : کشف المحجوب، اردو ترجمہ عبد الرحمٰن طارق، لاہور،ادارہ اسلا میات ، طبع اول: ۲۰۰۵ء، ص: ۴۱۶۔ )

صوفیأ کی اصطلاح میں اس کے معنی ہیں:
اپنے اندر کا تزکیہ اور تصفیہ کرنا، یعنی اپنے نفس کو نفسانی کدورتوں اور رذائلِ اخلاق سے پاک و صاف کرنا اور فضائلِ اخلاق سے مزین کرنا۔
( چشتی، پروفیسر یوسف سلیم: تاریخ تصوف،لاہور، دارالکتاب،طبع اول: ۲۰۰۹ء، ص: ۱۱۵۔ )

اور صوفیاء ایسے لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اپنے ظاہر سے زیادہ اپنے اندر کے تزکیہ اور تصفیہ کی طرف توجہ دیتے ہیں اور دوسروں کو اسی کی دعوت دیتے ہیں۔

اب لفظ صوفیأ، اپنے لغوی معنی ( اون کا لباس پہننے والے )میں استعمال نہیں ہوتا، بلکہ ایسے لوگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جو اپنے اندرکے تزکیہ وتطہیر کی طرف توجہ دیتے ہیں ۔
اور اب یہ لفظ ایسے ہی لوگوں کے لیے لقب کی صورت اختیار کر چکا ہے ۔چونکہ ابتدا میں ایسے لوگوں کا اکثر لباس صوف (اون) ہی ہوتا تھا ،اس وجہ سے ان کا یہ نام پڑ گیا، اگرچہ بعد میں ان کا یہ لباس نہ رہا۔
( القشیری، ابو القاسم عبدالکریم بن ہوازن : الرسا لۃ القشیر یہ،ترجمہ محمد عبد النصیر العلوی،لاہور، مکتبہ رحمانیہ، ص: ۴۱۶۔ )
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
’’تصوف‘‘ کا اصل مادہ ’’صوف‘‘ ہے ،جس کا معنی ہے ’’اون ‘‘۔
اور ’’ تَصَوُّف‘‘ کا لغوی معنی ہے ’’اون کا لباس پہننا ‘‘جیسے’’ تَقَمُّص‘‘ کامعنی ہے قمیص پہننا ۔
( ہجویری ،ابو الحسن سید علی بن عثمان : کشف المحجوب، اردو ترجمہ عبد الرحمٰن طارق، لاہور،ادارہ اسلا میات ، طبع اول: ۲۰۰۵ء، ص: ۴۱۶۔ )

صوفیأ کی اصطلاح میں اس کے معنی ہیں:
اپنے اندر کا تزکیہ اور تصفیہ کرنا، یعنی اپنے نفس کو نفسانی کدورتوں اور رذائلِ اخلاق سے پاک و صاف کرنا اور فضائلِ اخلاق سے مزین کرنا۔
( چشتی، پروفیسر یوسف سلیم: تاریخ تصوف،لاہور، دارالکتاب،طبع اول: ۲۰۰۹ء، ص: ۱۱۵۔ )

اور صوفیاء ایسے لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اپنے ظاہر سے زیادہ اپنے اندر کے تزکیہ اور تصفیہ کی طرف توجہ دیتے ہیں اور دوسروں کو اسی کی دعوت دیتے ہیں۔

اب لفظ صوفیأ، اپنے لغوی معنی ( اون کا لباس پہننے والے )میں استعمال نہیں ہوتا، بلکہ ایسے لوگوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جو اپنے اندرکے تزکیہ وتطہیر کی طرف توجہ دیتے ہیں ۔
اور اب یہ لفظ ایسے ہی لوگوں کے لیے لقب کی صورت اختیار کر چکا ہے ۔چونکہ ابتدا میں ایسے لوگوں کا اکثر لباس صوف (اون) ہی ہوتا تھا ،اس وجہ سے ان کا یہ نام پڑ گیا، اگرچہ بعد میں ان کا یہ لباس نہ رہا۔
( القشیری، ابو القاسم عبدالکریم بن ہوازن : الرسا لۃ القشیر یہ،ترجمہ محمد عبد النصیر العلوی،لاہور، مکتبہ رحمانیہ، ص: ۴۱۶۔ )
جزاک اللہ خیرا
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
حضرت مولانا زکریا رحمہ اللہ نے لکھا ہے تصوف کا خلاصہ تصیح نیت ۔۔اور ہمارے بزرگ فرماتے ہیں اعتقادات عبادات معاملات اخلاقیات کا درست ہونے کا نام تصوف ہےبہت شکریہ چشتی صاحب
 
Top