رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی

عَنْ الْحَکَمِ عَنْ حَنَشٍ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا يُضَحِّي بِکَبْشَيْنِ فَقُلْتُ لَهُ مَا هَذَا فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَانِي أَنْ أُضَحِّيَ عَنْهُ فَأَنَا أُضَحِّي عَنْهُ[سنن ابی داؤد]
حضرت حنش سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دو دنبوں کی قربانی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ (یعنی ایک کی بجائے دو جانوروں کی قربانی کیوں؟) انہوں نے جواب دیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا تھا کہ (میں آپ کی وفات کے بعد) آپ کی طرف سے بھی قربانی کروں۔ پس یہ ایک قربانی میں آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے کر رہا ہوں۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
اپنی واجب قربانی کے علاوہ (اگر استطاعت ہو تو) بطورِ ایصالِ ثواب مزید نفلی قربانی کر کے اس کا ثواب اپنے مرحوم والدین، رشتہ داروں یا دیگر متعلقین کو پہنچانا جائز بلکہ بہتر ہے، بلکہ کسی بھی نیک کام کا اجر تمام امتِ محمدیہ ﷺ کو پہنچانا درست ہے، خود نبی اکرم ﷺ نے بھی اپنی امت کی طرف سے قربانی فرمائی تھی، اس لیے وفا کا تقاضا ہے کہ استطاعت ہو تو ایک قربانی نبی کریم ﷺ کی طرف سے بھی کی جائے۔
 
Top