ذوالحجہ کے مبارک مہینے کی پہلی دس راتوں میں عبادت شب قدر کی طرح فضیلت والی ہے۔
(اس سے شب قدر کی امتیازی فضیلت میں کوئی فرق نہیں پڑتا)
اللہ پاک نے قرآن مجید میں ان دس راتوں کی قسم کھائی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالْفَجْرِo وَ لَیَالٍ عَشْرٍ o (الفجر ۱۔۲)
فجر کی قسم اور دس راتوں کی۔
تفسیر جلالین میں ہے:
ولیال عشر ای عشر ذی الحجہ (جلالین صفحہ ۲۵۱)
یعنی دس راتوں سے مراد ذوالحجہ کی دس راتیں ہیں۔
امام قرطبی لکھتے ہیں۔
ھو عشر ذی الحجہ و قالہ ابن عباس (تفسیر القرطبی ص ۳۶ ج ۲۰)
دس راتوں سے مراد ذوالحجہ کی دس راتیں ہیں اور یہ ابن عباس ؓ کا قول ہے۔
حضرت شاہ عبدالقادرؒ لکھتے ہیں۔
عید قربان کی فجربڑا حج ادا ہوتا ہے اور دس رات اس سے پہلے (تفسیر عثمانی)
بیان القرآن میں حضرت تھانویؒ نے بھی اسی قول کو اختیار فرمایا ہے۔
الغرض اکثر مفسرین کے نزدیک اس آیت مبارکہ میں جن دس راتوں کی قسم کھائی گئی ہے وہ ذوالحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں پس اس سے ان راتوں کی فضیلت معلوم ہوتی ہے ۔
چنانچہ ان راتوں میں عبادت کا اور گناہوں سے بچنے کا خاص اہتمام کیا جائے۔
(اس سے شب قدر کی امتیازی فضیلت میں کوئی فرق نہیں پڑتا)
اللہ پاک نے قرآن مجید میں ان دس راتوں کی قسم کھائی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالْفَجْرِo وَ لَیَالٍ عَشْرٍ o (الفجر ۱۔۲)
فجر کی قسم اور دس راتوں کی۔
تفسیر جلالین میں ہے:
ولیال عشر ای عشر ذی الحجہ (جلالین صفحہ ۲۵۱)
یعنی دس راتوں سے مراد ذوالحجہ کی دس راتیں ہیں۔
امام قرطبی لکھتے ہیں۔
ھو عشر ذی الحجہ و قالہ ابن عباس (تفسیر القرطبی ص ۳۶ ج ۲۰)
دس راتوں سے مراد ذوالحجہ کی دس راتیں ہیں اور یہ ابن عباس ؓ کا قول ہے۔
حضرت شاہ عبدالقادرؒ لکھتے ہیں۔
عید قربان کی فجربڑا حج ادا ہوتا ہے اور دس رات اس سے پہلے (تفسیر عثمانی)
بیان القرآن میں حضرت تھانویؒ نے بھی اسی قول کو اختیار فرمایا ہے۔
الغرض اکثر مفسرین کے نزدیک اس آیت مبارکہ میں جن دس راتوں کی قسم کھائی گئی ہے وہ ذوالحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں پس اس سے ان راتوں کی فضیلت معلوم ہوتی ہے ۔
چنانچہ ان راتوں میں عبادت کا اور گناہوں سے بچنے کا خاص اہتمام کیا جائے۔