ذبح کے چند مسائل

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
۱… لازم ہے کہ ذبح کرنے والا مسلمان ہو(یا اہل کتاب میں سے ہو) مشرکین، مرتدین وغیرہم کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔

۲…قربانی کرنے والے کو بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا لازم (واجب) ہے۔ نیت کی دعاء پڑھے یا نہ پڑھے صرف دل سے یہ ارادہ کرلینا کہ قربانی کرتا ہوں کافی ہے۔

۳… مستحب ہے کہ قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرے اور اگر خود ذبح نہ کر سکے تو دوسرے کو حکم کرے اور خود ذبح کے وقت حاضر رہے… یہی حکم عورتوں کا بھی ہے کہ خود ذبح کر سکتی ہیں اور اگر خود ذبح نہ کر سکیں تو ذبح کے وقت حاضر رہیں بشرطیکہ وہاں کوئی غیر محرم موجود نہ ہو… یہ حکم استحبابی ہے یعنی لازمی اور ضروری نہیں… عورت کا ذبح کیا ہوا بلاشبہ درست ہے، جو لوگ اس کو حرام کہتے ہیں وہ گناہگار ہیں… ہاں اگر وہ کمزور دل ہو یا درست ذبح نہ کر سکتی ہو تو بہتر ہے کہ یہ کام اس کے سپرد نہ کیا جائے۔

۴… ذبح میں لازمی ہے کہ حلقوم، سانس کی نالی اور خون کی رگیں کاٹ دی جائیں۔

۵… ذبح کرتے وقت درج ذیل امور کا لحاظ رکھا جائے:

٭ جانور کو ذبح کرنے سے پہلے چارہ کھلائے، پانی پلائے بھوکا پیاسا رکھنا مکروہ ہے۔

٭ذبح کی جگہ جانور کو گھسیٹ کر نہ لے جائے ایسا کرنا مکروہ ہے۔

٭آسانی سے جانور کو گرائے بے جا سختی کرنا مکروہ ہے۔

٭قبلہ رخ بائیں کروٹ لٹائے کہ جان آسانی سے نکلے، اس کے خلاف کرنا مکروہ ہے۔

٭چار پیروں میں سے تین باندھے۔

٭چھری تیز رکھے کند چھری سے ذبح کرنا مکروہ ہے۔

٭چھری اگر تیز کرنا ہو تو جانور سے چھپا کر تیز کرے، کیونکہ اسکے سامنے تیز کرنا مکروہ ہے۔

٭جانور کو لٹانے سے پہلے چھری تیز کرلے، بعد میں تیز کرنامکروہ ہے۔

٭ حدیث شریف میں ہے کہ ایک شخص جانور کو پچھاڑ کر چھری تیز کرنے لگا یہ دیکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم بکرے کو ایک سے زائد بار موت دینا چاہتے ہو۔

٭ ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے ذبح کرنا مکروہ ہے۔

٭ سختی سے ذبح کرنا کہ سر الگ ہوجائے یا حرام مغز (گردن کے اندر کی سفید رگ) تک چھری اتر جائے یہ مکروہ ہے۔

٭ گردن کے اوپر سے ذبح کرنا مکروہ ہے اور منع ہے کیونکہ اس میں جانور کو ضرورت سے زائد ایذاء رسانی ہے۔

٭ ذبح کے بعد جانور کے ٹھنڈا ہونے (یعنی روح نکلنے) سے پہلے گردن علیحدہ نہ کرے اور نہ چمڑا اتارے کہ یہ مکروہ ہے۔

یہ تمام احکامات قربانی کے جانور کے ساتھ مخصوص نہیںہیں بلکہ ہر ذبیحہ کیلئے ہیں…

۶…جو جانور گدّی کی طرف سے ذبح کیا جائے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نزدیک اس کا گوشت حلال نہیںہے۔

۷… ذبح کرنے والے کامنہ قبلہ کی طرف ہونا سنت مؤکدہ ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آج کسی نے پوچھا کہ قربانی کے جانور کو مہندی لگا سکتے ہیں
تو علماء کرام کا فتویٰ ہے کہ
قربانی کے جانور کو مہندی لگانے میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے، اس کی گنجائش ہے۔ فقط واللہ اعلم
 
Top