ساس بہو اور پیر صاحب

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
کسی گاؤں میں ایک پیر صاحب کے پاس پہلے ایک گھر کی بہو آئی اور اپنی ساس کے ناروا رویے کی شکایت کی ، "پیر" صاحب (عامل) نے اس کو تعویذ دیا اور کہا کہ میرے پانچ سو سال پرانے جن نے بہت محنت سے یہ تعویذ تیار کیا ہے ، اسے بہت احتیاط سے لے کر جانا اور اپنے گھر کی فلاں جگہ جا کے دبا دینا ، میرا جن تمہارے ساتھ تمہاری حفاظت کے لئے موجود رہے گا۔
کچھ دنوں بعد اسی پیر صاحب کے پاس اسی خاتون کی ساس صاحبہ آئیں اپنی بہو کے خلاف تعویذ لینے تو اُس جعلی عامل نے ساس سے اچھی خاصی رقم اینٹھ کر کہا کہ دو دن بعد بتاؤں گا مسئلہ کیا ہے۔
پھر دو دن بعد جب ساس آستانے تشریف لائیں تو اُسے بتایا کہ دو رات کی سخت چلہ کشی کے بعد میرے ہزار سال پرانے جن (موکل) نے کوہ قاف کے تمام جنات کی ایک مخصوص میٹنگ بلا کر تحقیق وتفشیش کے بعد پتہ لگایا ہے کہ تمہارے گھر کی فلاں جگہ پہ تمہاری بہو نے تعویذ دبائے ہیں۔
ساس بھاگم بھاگ یا پیر یا پیر دستگیر ہر بلا کو کردو چیرکا ورد کرتے گھر روانہ ہوئی ، اور پیر کی بتائی جگہ جا کر چیک کیا تو تعویذ وہیں موجود تھے۔
ساس پہلے تو اپنے پیر کے صدقے واری چلی گئی اور پھر آنکھیں بند کر کے ہزار سالہ جن کو سرخ سلام بھیجا اور پھر پیر کا نام زیر لب پڑھ کر خود پہ پھونک ماری اور بہو پہ چڑھائی شروع کردی ۔ دوسری جانب بہو نے بھی پیر صاحب کا نام پڑھ کر خود پہ پھونکا اور پانچ سو سالہ جن سے غیبی مدد طلب کرتے ہوئے ساس سے گتھم گتھا ہوگئیں۔
اس سے پہلے کے لڑتے لڑتے ہوجاتی دونوں گم ، اور پیچھے رہ جاتی ایک کی چونچ اور دوجی کی دم ...
بیچ میں گھر کے مرد کود پڑے ، بہو کے شوہر نے اپنے ہاتھ پہ یا اللہ مدد کا دم کر کے بیوی کے گال پہ چپکایا جس سے بہو کا پانچ سو سالہ جن شانت ہوا جبکہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ کر ساس کے شوہر نے اپنی بیوی کے سر کے بالوں کو جھنجھوڑا جس سے ہزار سالہ جن غشی کے دورے کھاتا ہوا کوہ قاف روانہ ہوا ۔ جنات کے دفع دورہونے کے بعد اور
خواتین کے جن کامیابی سے اُتار لینے لے بعد جب گھر کے مَردوں نے اپنی اپنی زوجات سے جن چڑھنے کی وجہ دریافت کی تو دونوں نے آمنے سامنے بیٹھ کر بتا دیا کہ بقول بہو "پیر صاحب نے تعویذ دبوائے تھے " اور بقول ساس " اسی پیر صاحب نے تو تعویذ نکلوائے ہیں "
اب ہونا تو اصولاً یہ چاہیے تھا کہ جس نے دفنوائے اسی نے نکلوائے لہٰذا حساب برابر ..!
لیکن مرد حضرات اپنی بیویوں کے جن کامیابی سے اُتارنے کے بعد بہت پمپ ہوگئے تھے لہٰذا تہیہ کیا کہ لگے ہاتھوں پیر صاحب کے جن بھی اُتار لیے جائیں لہٰذا دونوں جل تو جلال تو کا ورد پڑھتے ہوئے آستانے کی جانب روانہ ہوئے ، اتفاق سے اس وقت پیر صاحب کسی اور خاتون کو دو ہزار سالہ جن بطور محافظ عطا کر ہی رہے تھے ان کے ہاتھوں میں ڈنڈے دیکھ کر پیر صاحب کی پیشانی پر پیسنے کی لہر دوڑی گھبراتے ہوئے پیر سائیں گویا ہوے کیا بات ہے بچو خیر سے انا ہوا ۔۔۔ آنے والے بولے مرشد ہم تو خیر سے اے ہیں مگر آج آپ کی خیر نہیں یہ کہ کے پیر سائیں ہر ڈنڈوں لاتوں اور مکوں کی برسات شروع ہوگئی ۔ پیر صاحب بہت چلائے کہ " بوس آخر میں نے آپ کو بولا کیا ہے؟ " لیکن بوسز نہ رکے ...

بالآخر پیر صاحب بمع اپنے جنات وچڑیلات کے چیختے رہے ہاے ظالموں میری پسلی ٹوٹ گی زگوٹا جن ۔۔جل ہری میری جان بچاؤ مگر وہاں جنات بھی آنے والے دیوؤں کے سامنے ساکت و جامد ۔۔ کسی جن پوری وچڑیل کو جرات نہ ہو سکی آخر پیر ساحب اپنے تمام روحانی و شیطانی جنات اتروا لینے کے بعد ایک ظالم مرد کے پیروں سے چمٹ گئے ، لہٰذا ترس کھا کر پیر صاحب کو وہ وجہ بتائی گئی جس بنا پہ اُنہیں پیٹا گیا تھا ، پیر صاحب نے کائنات میں موجود تمام جنات کی طرف سے معافی مانگی ان کے پیسے بھی اس شرط پہ واپس کیے کہ کسی کو یہ بات نہیں بتائیں گے۔ پھر اس گھر کی خواتین نے فیصل بھائی کے گھر والوں کو اس شرط پہ یہ کہانی آگے بتائی کہ آگے کسی کو نہ بتانا۔ فیصل بھائی کے گھر والوں نے اُنہیں اِس شرط پہ اُنہیں یہ قصہ سنایا کہ آگے کسی کو نہ بتانا ۔ اور پھر فیصل بھائی نے اس شرط پہ مجھے قصہ سنایا کہ دیکھ یہ بات باہر نہ نکلے۔

اور اب میں اس شرط پہ اسے یہاں پوسٹ کر رہا کہ جو بھی یہ پڑھے وہ پلیز آگے کِسی کو نہ بتائے !!
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
Top