حضرت ابو رُہم غفاریؓ ۔ ایک ایمان افروز واقعہ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے۔ آپﷺ نے دو موٹے جوتے پہن رکھے تھے۔ حضرت ابو رُہم غفاریؓ کی اونٹنی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے قریب ہوئی۔ وہ اونٹنی بڑی تیز طرار تھی، آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی سے ٹکرا گئی اور صحابیِ رسولﷺکی جوتی کا کنارہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلی پر لگا۔ وہ کہتے ہیں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:اپنا پاؤں پیچھے کر۔ پھر آپﷺ نے میرے پاؤں پر کوڑا مارا۔

میں بہت ڈرا کہ اس گناہِ عظیم کی پاداش میں اللہ تعالیٰ میرے بارے میں نہ جانے کیا حکم نازل فرمائے گا۔ خوف سے میرا برا حال تھا۔ جعرانہ پہنچ کر میں صحابہؓ کے اونٹ کو چرانے کیلئے جنگل لے گیا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو میری تلاش میں بھیجا۔ جب مجھے تلاش کرتا کرتا وہ شخص وہاں پہنچا تو مجھے خیال ہوا کہ وہی بات ہوئی کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اللہ کی طرف سے آنے والے عتاب کے بارے میں خبر دینا چاہتے ہیں ۔ میں ڈرتا ڈرتا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور عرض کیا کہ آپﷺ نے مجھے طلب فرمایا ہے تو آپﷺ نے فرمایا: ہاں ، تو نے مجھے پاؤں سے تکلیف پہنچائی تھی اور میں نے تجھے کوڑا مارا تھا۔ لو یہ بکریوں کا ریوڑ لے لو اور مجھ سے راضی ہوجاؤ۔ کہتے ہیں کہ میں عرض کیا:یا رسول اللہ! آپﷺ مجھ سے راضی ہیں تو آپﷺ کی رضا مجھے دنیا وما فیہا کی ہر چیز اور مال سے زیادہ عزیز ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو بکریاں دی تھیں ، ان کی تعداد اَسی تھی اور وہ اون والی بکریاں تھیں ۔ حضرت ابورُہمؓ کا نام کلثوم بن الحصین تھا۔ وہ سابقون میں سے تھے اور تمام غزوات کے علاوہ بیعت رضوان میں بھی شرکت کا اعزاز ان کو حاصل تھا۔

(مغازی للواقدی: ج 3 ص1001-1002)
 
Top