حضرت یزید بن قَیْس انصاری شہید رضی اللہ عنہ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قبیلہ اَوس کے خاندان بنوظفر میں سے تھے۔ نسب نامہ یہ ہے:

یزیدؓ بن قیس بن خطیم بن عدی بن عمروبن سوید بن ظفرانصاری ظفری۔

ان کا والد ابو یزید قیس مدینہ کا مشہور شاعر تھا۔ بظاہر اس نے اسلام کا زمانہ نہیں پایا۔ (یا قبولِ ایمان کی شَرف سے محروم رہا) فززندِ سعید یزیدؓ غزوۂ اُحُد سے پہلے شَرفِ اسلام سے بہرہ ور ہوئے اور اسلام کے جانباز سپاہی بن گئے۔

سب سے پہلے وہ غزوۂ اُحُد میں شریک ہوئے اوراس بے جگری سے لڑے کہ زخم پر زخم کھاتے تھے مگر پیچھے ہٹنے کا نام نہ لیتے تھے۔ اس لڑائی میں ان کو بارہ زخم آئے۔ سرورِ عالمﷺنے ان کی پامردی کی تحسین فرمائی اور ان کو شجاع کا لقب عطا فرمایا۔

اُحد کے بعد عہدِ رسالت کے دوسرے تمام غزوات میں بھی حضرت یزیدؓ، برابر رسول اکرمﷺکے ہم رکاب رہے۔

سیدنا حضرت عمرفاروقؓ نے اپنے عہدِ خلافت میں حضرت ابو عبید ثقفیؓ کو عراقِ عرب کی مہم پر مامور فرمایا تو حضرت یزید بن قیسؓ بھی ان کے لشکر میں شامل ہوگئے۔ ابن اثیرؒ کے بیان کے مطابق انہوں نے معرکۂ جَسرْ (۱۴ھ؁) میں دادِ شجاعت دیتے ہوئے جامِ شہادت پیا۔

رضی اللہ عنہ…رضی اللہ عنہ…رضی اللہ عنہ
 
Top