حضرت علی کرم اللہ وجہہ کےاخلاق فاضلانہ کی اعلیٰ مثال

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے اخلاق اور ان کی تعلیمات کا مطالعہ کرتے وقت ان عوامل کو بھی اذہان و قلوب میں مستحضر کرنا چاہئے کہ جن کی وجہ سے آپ اپنے اصحاب میں ممتاز و منفرد نظر آتے ہیں۔ باوجود خانگی ذمہ داریوں کے حب نبی میں سرشار اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی راحت رسانی کے لیے ہر وقت بے چین اور مضطرب نظر آتے ہیں۔ اپنے گھر فاقہ ہے مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھنا ایک پل کے لیے گوارہ نہیں۔ یہاں تک کہ محنت و مشقت اور مزدوری کرکے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی راحت رسانی کا انتظام فرماتے۔ ابن عساکر کی روایت ہے کہ:

”ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں فاقہ تھا، حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو معلوم ہوا تو وہ مزدوری کی تلاش میں نکل گئے، تاکہ اتنی مزدوری مل جائے کہ رسول خدا کی ضرورت پوری ہوجائے۔ اس تلاش میں ایک یہودی کے باغ میں پہنچے اور اس کے باغ کی سینچائی کا کام اپنے ذمہ لیا، مزدوری یہ تھی کہ ایک ڈول پانی کھینچنے کی اجرت ایک کھجور، حضرت علی نے سترہ ڈول کھینچے۔ یہودی نے انہیں اختیار دیا کہ جس نوع کی کھجور چاہیں لے لیں،حضرت علی نے سترہ عجوہ لیے اور رسول خدا کی خدمت میں پیش کردیا۔ فرمایا: یہ کہاں سے لائے؟، عرض کیا: یا نبی اللہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آج گھر میں فاقہ ہے اس لیے مزدوری کے لیے نکل گیا تاکہ کچھ کھانے کا سامان کرسکوں۔ رسول نے فرمایا: تم کو اللہ اور اس کے رسول کی محبت نے اس پر آمادہ کیا تھا۔ عرض کیا ہاں یا رسول اللہ! رسول نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والا ایسا کوئی نہیں جس پر افلاس اس تیزی سے آیا ہو جیسے سیلاب کا پانی اپنے رخ پر تیزی سے بہتا ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرے اس کو چاہیے کہ مصائب کے روک کیلئے ایک چھتری بنالے، یعنی حفاظت کا سامان کرلے۔“
 
Top