قرآن وسنت اورمسلک حقہ اہلسنت والجماعت کے مطابق چند عقائد

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
عقائد کی بنیاد کلمہ طیبہ ’’لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کے اقرار وتصدیق پر ہے۔

عقیدہ نمبر ۱​

کلمہ طیبہ کی اصل اور جس سے اعتقاد صحیح ہوتا ہے یہ ہے کہ زبان کو دل کے موافق کرکے یوں کہے کہ میں ایمان لایا حق تعالیٰ کو ذات میں ایک جاننے پر اور صفات میں یکتا سمجھنے پر اور میں ایمان لایا فرشتوں پر کہ وہ حق تعالیٰ کی مخلوق ہیں اور گناہوں اور نافرمانیوں سے بری ہیں۔ مرد اور عورت ہونے سے پاک ہیں اور میں ایمان لایا حق تعالیٰ کی کتابوں پر جیسے توریت، انجیل، زبور اور قرآن مجید وغیرہ جن کا شمار مقرر نہیں اور میں ایمان لایا تمام نبیوں پر اور رسولوں پر اور میں ایمان لایا مرنے کے بعد زندہ ہونے پر اور میں ایمان لایا قیامت پر اور میں ایمان لایا تقدیر پر یعنی تمام مخلوقات کا ایسے مرتبہ پر ٹہرانا جس میں زمان ومکان کی قید کے ساتھ بھلائی اور برائی نفع اور نقصان اسی کی طرف سے پایا جاتا ہے۔

عقیدہ نمبر ۲​

نذر نیازدینا اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں ۔ مخلوق میں سے کوئی بھی اس عبادت میں شریک نہیں۔

عقیدہ نمبر (۳)

حق تعالیٰ ایک ہے اس کی ذات اور صفات میں کوئی شریک نہیں ہے۔

عقیدہ (۴)

حق تعالیٰ کے نام اور صفتیں سب کی سب ازلی ہیں یعنی ہمیشہ کی ہیں جن کی ابتداء نہیں اور ابدی یعنی ہمیشہ تک ہیں جن کی انتہاء نہیں ہے۔

عقیدہ نمبر(۵)

کلمہ طیبہ، نماز، روزہ، زکوۃ، حج وغیرہ یہ عقیدہ رکھنا کہ یہ احکام اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں پر فرض ہیں اور یہ عقیدہ رکھنا کہ جو کام یا اشیاء اللہ تعالیٰ کی طرف سے حرام کی گئی ہیں وہ قطعی حرام ہیں۔ جیسے شراب، جوا، رشوت، سود، گانابجانا اور عورتوں کو غیرمحرم سے پردہ نہ کرنا، تصویر بنانا اور قرآن کریم میں جن چیزوں کی حرمت آئی ہے ان کو حرام سمجھنا۔

عقیدہ نمبر (۶)

اللہ تعالیٰ ایک ہے، اس کے نور سے کوئی فرشتہ کوئی نبی اور رسول جدا نہیں کیاگیا اور نہ خداتعالیٰ کسی سے پیدا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ اجزاء سے پاک ہے۔

عقیدہ نمبر (۷)

اللہ تعالیٰ کی تمام صفات برحق ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی صفات میں کوئی اس کا شریک نہیں تمام کائنات کا خالق اللہ ہے یعنی چیونٹی سے لیکر زمین وآسمان تک ہر چیز کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے۔ تمام فرشتوں کو تمام جنات کو تمام انسانوں کو بغیر کسی کی مدد اور سہارے کے اللہ تعالیٰ نے خود پیدا کیا ہے اور تمام مخلوقات کو روزی دیتا ہے۔ رزق کے تمام خزانے اپنے قبضے میں رکھے ہوئے ہیں اور تمام مخلوقات پر بادشاہی اس کی ہے۔ جس کو چاہے بادشاہی دے جس کو چاہے گداگر کردے۔ جس کو چاہے عزت دے جس کو چاہے ذلیل کردے۔ جس کو چاہے دولت سے مالامال کردے اور جس کو چاہے محتاج بنادے۔ جسے چاہے صحت وتندرستی دے اور جسے چاہے بیماریوں میں مبتلا کردے اور جسے چاہے علم کی دولت نصیب کردے اور جسے چاہے جاہل بنادے اور جسے چاہے اپنے قہر وغضب میں پکڑ لے اور جسے چاہے اپنی نعمتوں اور رحمت سے نواز دے اور جسے چاہے ولایت دے کر اپنا برگزیدہ بندہ بنادے اور جسے چاہے ولایت سے محروم کرکے شیطان کا ساتھی بنادے جسے چاہے بیٹے دے اور جسے چاہے بیٹیاں دے اور جسے چاہے بیٹے اور بیٹیاں دے اور جسے چاہے کچھ نہ دے اور بانجھ بنادے اور جسے چاہے ہدایت دے اور جسے چاہے گمراہ کر دے اور جسے چاہے دولت ایمانی سے محروم کردے اور جہنم میں پہنچا دے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے کام ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی ان صفات میں انبیاء علیھم السلام سے کوئی نبی اور رسول، ملائکہ مقربین سے کوئی فرشتہ اور جنات سے کوئی جن اور اولیاء اکرام میں سے کوئی ولی، بزرگ بابا اور پیر اللہ تعالیٰ کا شریک نہیں ہے۔ سب اللہ تعالیٰ کے ہر وقت ہر کام میں محتاج ہیں اور اللہ تعالیٰ کسی وقت کسی کام میں کسی کا محتاج نہیں ہے۔

عقیدہ نمبر(۸)

اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم علیھم السلام کو دن قیامت تک پیدا کردیا ہے۔ یعنی جس قدر قیامت کے دن تک پیدا ہونے والے ہیںطبقہ کے بعد طبقہ۔ اول حضرت آدم علیھم السلام کی پشت کے بعد ان کے فرزندوں اور بیٹیوں کے سینوں سے کہ بعض ان کے سفید تھے اور بعض ان کے سیاہ اور آدم علیھم السلام کے داہنے اور بائیں کو پھیلا کر اس کے بعد ذریت آدم علیہ السلام سے خطاب کیا اس قول سے: ’’الست بربکم‘‘ کیا میں تمہارا پروردگار نہیں ہوں؟ اس کو روز میثاق کہتے ہیں۔ مسلمان کا یہ عقیدہ ہے جو ارواح اولاد آدم کی پیدا ہو چکی ہیں وہ ضرور انسانی شکل میں دنیا میں پیدا ہونگی۔

عقیدہ نمبر (۹)

اللہ تعالیٰ کی صفات، علم اور قدرت برحق ہیں یعنی اللہ تعالیٰ ہی عالم الغیب ہیں، کائنات کے ذرہ ذرہ کا علم غیب وہی جانتا ہے۔ مخلوقات میں سے کوئی بھی چیز اللہ تعالیٰ سے پوشیدہ نہیں ہوسکتی۔ اللہ تعالیٰ اپنے علم غیب کے خزانہ میں سے جس قدر چاہتا ہے بذریعہ وحی اپنے پیارے انبیاء علیھم السلام کو بتاتا ہے اور اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیٰﷺکو بذریعہ وحی سب انبیاء سے زیادہ علوم عطافرمائے اور اسی قدر جس قدر چاہتا ہے ملائکہ مقربین کو بھی علم عطا فرماتا ہے اور بذریعہ کشف والہام اپنے نیک بندوں اور اولیاء اللہ کو بھی بطور کرامت کے بعض علوم عطافرماتا ہے لیکن مسلمان یہ پختہ عقیدہ رکھیں کہ؎

خدا جتنا چاہے جتا دیتا ہے
وہی جتنا چاہے بتا دیتا ہے
غالب نہیں کرتا کل غیب پر
نبی ہو ولی ہو فرشتہ اگر

اسی طرح قدرت بھی اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اپنی قدرت سے جو چاہتا ہے کرتا ہے نہ خدائی طاقت کسی کو دی ہے اور نہ مختار کل بنایا ہے، سب مخلوق اس کی محتاج ہے اور وہ سب کا حاجت روا اور مشکل کشا ہے ۔ تمام انبیاء علیھم السلام اور ملائکہ مقربین اور تمام اولیاء اللہ اور مقربین کو حکم کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالی کی حمد وثنا کریں اور دعائیں مانگیں، آگے قبول کرنا یا نہ کرنا اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے اور ہر جگہ اور ہر وقت حاضر وناظر بھی اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اس صفت میں اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ہے۔

عقیدہ نمبر (۱۰)

تمام انبیاء علیھم السلام برحق ہیں، ہر قسم کی صغیرہ اور کبیرہ گناہوں اور برائیوں سے پاک ہیں جیسے : قتل، زنا، چوری، پارساعورتوں پر بہتان باندھنے، جادو، جہاد سے بھاگنے، بندوں پر ظلم کرنے اور شہروں میں فساد پھیلانے وغیرہ ان سب کبیرہ اور صغیرہ گناہوں سے پاک ہیں نبوت سے پہلے بھی اور بعد میں بھی وہ معصوم ہیں اور عصمت انبیاء کی لوازم ذات میں سے ہے۔ البتہ لغزشیں بعض انبیاء سے ہوئی ہیں جو گناہ نہیں ہیں اور نہ عصمت پر ان کا اثر پڑتا ہے۔ وہ درگزر اور معاف ہوتی ہیں۔

عقیدہ نمبر (۱۱)

حضرت فخر موجودات سیدالاولین والآخرین امام الانبیاء والمرسلین حضرت محمد مصطفیﷺابن عبداللہ ابن عبدالمطلب ابن ہاشم بن مناف بن قصی بن کلاب بن مُرّہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مُدرکہ بن الیاس بن مُضر بن نزار بن معز بن عدنان۔

یہ ہے آپﷺ کا نسب۔

حضرت محمدﷺحبیب خدا ہیں خاتم الانبیاء ہیں یعنی نبیوں کو ختم کرنے والے سب سے آخری نبی اور رسول ہیں۔ آپﷺکے بعد قیامت تک کوئی نبی اور رسول بن کر نہیں آئے گا۔ جو شخص نبوت اور رسالت کا دعوی کرے وہ کافر ہے اور جو لوگ جھوٹے مدعی نبوت کو نبی اور رسول (ظلی اور بروزی) یا مسیح موعود کی بھی اصطلاح میں مانیں گے وہ کافر اور مرتد ہیں۔ ان کو غیر مسلم سمجھا جائے گا۔ آنحضرتﷺاللہ تعالیٰ کے بندہ خاص ہیں۔ پیدائش سے لے کر وصال تک ہرقسم کے کبیرہ اور صغیرہ گناہوں اور لغزشوں سے آپﷺپاک ہیں۔ آپﷺتمام مخلوقات سے افضل ہیں۔ خداتعالیٰ کے بعد تمام کائنات ملکر بھی آپﷺکے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتی۔ اللہ تعالیٰ کے بعد مخلوقات ارض وسماء میں سب سے اونچا مقام اور بلند مرتبہ حضور نبی کریمﷺ کا ہے۔ آپﷺ افضل البشر، افضل النور، افضل المخلوقات ہیں۔

ﷺ…ﷺ…ﷺ

عقیدہ نمبر(۱۲)

انبیاء علیھم السلام کے بعد تمام اولاد آدم علیہ السلام میں سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ کا درجہ ہے۔ آپؓ غار کے ساتھی اور مزار کے ساتھی ہیں۔ رضی اللہ عنہ
ان کے بعد سیدنا عمر ابن خطاب فاروق اعظم رضی اللہ کا درجہ ہے۔ آپؓ حضورﷺکے مانگے ہوئے ساتھی اور مزار کے ساتھی ہیں۔
ان کے بعد حضرت سیدنا عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کا درجہ ہے۔ آپؓ حضورﷺ کے دوہرے داماد اور مظلوم شہید ہیں۔
ان کے بعد حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہ کا درجہ اورمقام ہے۔ آپ حضورﷺکے داماد اور ساتھی جہاد فی سبیل اللہ ہیں۔ رضی اللہ عنہ
 
Top