میراث کے مال میں غیرشرعی تصرفات

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(۱)… عموماً میراث تقسیم کرتے ہی نہیں، اسے مل جل کر کھاتے پیتے ہیں، وارثوں میں یتیم بچے بھی ہوتے ہیں… ان کا مال کھا پی کر دوسرے لوگ برابر کر دیتے ہیں… ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا کہ یہ لوگ اپنے پیٹوں میں دورخ کی آگ بھرتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

ِانَّ الَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰی ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِھِمْ نَارًاط وَسَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۔​

(النساء)

ترجمہ: بے شک جو لوگ ظلم کے طریقوں پر یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں، بات یہی ہے کہ وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں اور عَن قریب دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔

(۲)… مرنے والوں کی بیویوں، بیٹیوں کو عموماً میراث نہیں دیتے یہ بہت بڑا ظلم ہے۔

(۳)… کفن میں غیرشرعی اخراجات کرتے ہیں، چار پائی کے اوپر کی چادر کفن کے ساتھ خریدی جاتی ہے، قبر میں اُتارنے کے لیے علیحدہ ایک چادر خریدی جاتی ہے، پھر یہ چادریں قبر ستان والوں کو یا رَسم کے مطابق جس کو چاہتے ہیں دے دیتے ہیں، یہ چیزیں کفن کی ضرورت میں شامل نہیں ہیں، میراث کے مشترک مال سے ان کو خریدنا خصوصاً جب کہ غائب وارث اور یتیم بچے بھی ہوتے ہیں، جائز نہیں ہے… جو لوگ یہ کپڑے لے لیتے ہیں ان کے لیے یہ کپڑے لے لینا حرام ہے کیونکہ یہ میراث کا مالِِ مشترک ہے جو تقسیم سے پہلے دیا گیا ہے۔

(۴)… بعض کپڑے لوگوں نے کفن کے ساتھ ضروری سمجھ رکھے ہیں، حالانکہ وہ کفن مسنون سے خارج ہیں، ان کو کپڑوں کو میت کے مال سے خریدا جاتا ہے یہ خریدنا جائز نہیں…غیر شرعی تصرفات میں سے کچھ کا تذکرہ ہم کر دیتے ہیں تاکہ ان سے بچا آسان ہو جائے۔

بعض لوگوں کا یہ عقیدہ اور گمان بن چکا ہے کہ جب جنازے کے نماز پڑھانے کے لیے امام کھڑا ہو اسے کے لیے جائے نماز میت کے مال سے لی جائے… اس میں بھی کچھ شرائط کے تحت لینے کو کہتے ہیں، مثلاً

(۱)… جائے نماز طول سوا گز اور عرض ۱۴ گز ہو۔

(۲)… پٹکا (عمامہ) طول ڈیرھ گز، عرض چودہ گز(یہ مردے کو قبر میں اتارنے کے لیے ہوتا ہے)۔

(۳)… بچھونا ارھائی گز، عرض سوا گز(یہ چار پائی پر بچھانے کے لیے ہوتا ہے)۔

(۴)… دامنی طول دو گز، عرض سوا(بقدر استطاعت چار گز سے سات گز تک) یہ یہ محتاجوں کو دیتے ہیں۔

(۵) چادر کلاں طول تین گز، عرض پونے دو گز، جو چار پائی کو ڈھانک لیتی ہے، گو پردے کے اہتمام کی وجہ سے عورت کے جنازے پر چادر ڈالنا ضروری ہے مگر کفن کا جزو نہیں ہے اور کا ہم رنگ کفن ہونا ضروری نہیں ہے(پردے کے لیے کوئی بھی کپڑا ہو کافی ہے)۔

(۵)… اگر جائے نماز وغیرہ کی ضرورت بھی خیال میں آئے تو گھر کے کپڑے کارآمد ہوسکتے ہیں یا کوئی عزیز اپنے مال سے خرید دے پھر واپس لے لے، یہ طریقہ آسان اور عمدہ ہے اس میں میت کے مال کو بغیر اجازت کے استعمال کرنا لازم نہیں آئے گا۔

(۶)… یہ جو دستور ہے کہ مردے کے استعمال کے کپڑے یا برتن وغیرہ خیرات کردیے جاتے ہیں، یہ بغیر اجازت وارثوں کے ہرگز جائز نہیں اور اگر وارثوں میں کوئی نا بالغ ہو تب تو اجازت دینے پر بھی ایسا کرنا جائز نہ ہوگا۔

اس بارے میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ پہلے میت کے مال کو شرعی طریقے پر تقسیم کیا جائے… پھر ورثا اپنے اپنے حصے میں جس قدر چاہیں شریعت کے مطابق ایصال ثواب کرکے اپنے عزیز کو راحت پہنچائیں

(۷)… بعض علاقوں میں میت کو دفن کرنے کے بعد اسی میراث کے مشترک مال سے قبر پر روٹیاں یا کوئی اور چیز تقسیم کی جاتی ہے… بعض جگہ دفن کے بعد فقیروں یا نماز جنازے میں شریک ہونے والوں کو گھر پر بلا کر کھانا کھلایا جاتا ہے… یہ سب کام اسی مشترک مال سے کیے جاتے ہے… یہ بدعت بھی ہے اور اس بدعت کو پورا کرنے پر مال خرچ کا وبال بھی ہے… کھانے والوں کو بھی ہوش نہیں ہوتا کہ ہم کیا کھارہے ہیں… ایسا کھانا ہمارے لیے کیسا ہے؟۔

(۸)… پھر اسی مشترک مال سے تیجا، دسواں، چالیسواں کیا جاتا ہے… سال گزرنے کے بعد پھر برسی کی جاتی ہے … ان کا بدعت ہونا سب کو معلوم ہے لیکن میراث کے مشترک مال میں سے خرچ کرنا مستقل گناہ ہے۔

(۹)… بہت سے لوگوں کو قرآن پڑھنے کے لیے ایصالِ ثواب کے لیے گھر بلایا جاتا ہے، یا بعض لوگوں کو مقرر کیا جاتا ہے کہ قبر پر چالیس دن تک قرآن پڑھتے رہو اور انہیں کھانا پینا اسی مال سے اُجرت کے طور پر دیا جاتا ہے، اس میں اول تو مال مشترک میںسے خرچ کرتے ہیں، دوسرے ایصالِ ثواث کے دھوکے میں رہتے ہیں، جو شخص دنیاوی لالچ کے لیے قرآن مجید پڑھے اسے خود ہی ثواب نہیں ملتا دوسروں کو کیا ثواب بخشے گا۔

(۱۰)… بہت علاقوں میں حلیۂ اسقاط کا رواج ہے، میراث کے اسی مال مشترک سے لے کر بیس تیس سیر غلہ اور کچھ رقم اور قرآن پاک لے کر میت کے چاروں طرف گھما کر گھمانے والے آپس میں بانٹ لیتے ہیں اور ان کا بڑا یا سردار اولیائے میت پر ایک مشت مخصوص رقم واجب کر دیتا ہے وہ بالکل دُکان داری کے طور پر گھٹاتا ہے اور واجب کرنے والا پڑھاتا ہے اور جس مقدار پر اتفاق ہوجاتا ہے اس کو واجب کرنے والے آپس میں بانٹ لیتے ہیں، یہ سب کچھ اسی مشترک مال میں سے ہوتا ہے جس میں نا بالغوں اور غائبوں اور بیواؤں کا بھی حصہ ہوتا ہے… آپ میں تقسیم کرنے والے اور اس مال کے کھانے والے بظاہر اہل علم اور دیکھنے میں صالحین ہوتے ہیں، یہ لوگ اپنی ظاہری دنیاوی آمدنی کو دیکھتے ہیں یہ نہیں سوچتے کہ آخرت میں اس کا کیا وبال ہوگا؟۔

حلیۂ اسقاط کے لیے جو لوگ غلہ اور رقم لے کر بیٹھتے ہے اور میت کے چاروں طرف گھماتے ہیں اور یہ تصور کرتے ہیں کہ دس پانچ سیر مال کا سو من بن گیا، کیونکہ آپ میں ہر شخص ایک دوسرے کو بار بار دس پانچ سیر غلہ دیتا چلا گیا، یہ سراپا دھوکہ ہے… ہر ایک شخص جو دوسرے کی طرف منتقل کرتا ہے یہ حقیقی طور پر دینا نہیں ہوتا، کیونکہ اگر کوئی شخص مال لے کر چلا جائے تو اسے جانے نہیں دیتے۔

ایک جگہ ایسا ہی ہوا کہ لوگ حلقے میںبیٹھے ہوئے غلہ اور پیسے کی پوٹلی گھما رہے تھے اور ایک دوسرے کو دے رہے تھے، ان میں سے ایک شخص پوٹلی لے کر بھاگ گیا، لوگ اس کے پیچھے دوڑے اور اسے پکڑ لیا، اس نے کہا کہ یہ مال واپس لے لو، میں اپنا قبضہ رکھنے کے لیے اسے لے کر نہیں بھاگا، میں نے تم سب کو دکھانے اور بتانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا، اگر تم نے واقعی دے دیا ہے تو زبر دستی واپس کیوں لیتے ہو؟۔

اسے معلوم ہوا کہ آپس میں ایک دوسرے کو دینا بالکل ہیرا پھیری ہے اور فریب ہے… اپنے اس عمل سے اولیائے میت کو یہ تبانا کہ دس پانچ سیر غلہ دینے دے سو من غلے کا میت کو ثواب مل گیا اور اس کے نماز اور روزوں کا کفارہ ہوگا، یہ سب فریب… اس میں مرنے والے کو بھی فریب دینا ہے، وہ زندگی بھر حیلۂ اسقاط دیکھتا ہے، نماز روزے میں قصداً کوتاہی کرتا ہے، فرض نمازیں چھوڑتا ہے، روزے کھاتا ہے اور وہ یہ سمجھتا ہے کہ نمازوں کی پابندی کرنے اور روزے رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ موت آتے ہی میرے وارثین حیلۂ اسقاط کے ذریعے سارے چھوڑے ہوئے روزوں اور نمازوں کا کفارہ کر ہی دیں گے۔

جب تھوڑا سا مال خرچ کرنے سے زندگی بھر کی نمازوں اور روزوں کی پاندی کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟۔

افسوس !…در افسوس! …

اس عالم نما جماعت پر جو حیلۂ اسقاط کا کارو بار کرتی پھرتی ہے، اسے نہ حلال وحرام کا خیال ہے نہ بدعتوں سے بچنے کا دھیان اور نہ مرنے والے کی خیر خواہی پیش نظر…بس ان کا اپنا من چنگا ہو جائے میت کا کچھ بھی بنے اور عوام میں جو بھی کچھ بد عقیدگی پھیلے… فالی اللّٰہ المشتکی وھوالمستعان۔
 
Top