جب ایک رشتہ دار آپ سے بات ہی نہ کرے پھر کیسےبڑے دل کا مظاہرہ کیا جائے؟
یہ جتنی بھی تجاویز دی گئی ہیں مجھے یہ کتابی باتیں لگتی ہیں ، آج یہ حقیت سے بہت دور ہیں۔
ہمیں حکم ہے جو توڑے اس سے جوڑو ،وہ جو کرے گا وہ سب اس کے نامہ اعمال میں جائے گا،اگر توڑنے والے سے ہم نے جوڑنے کی کوشش کی بھلے وہ نہ جڑا ہو لیکن ہم یہ کہنے کے قابل ہونگے ہم نے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔حدیث مبارکہ میں ہے:
’’ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اوراسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کن(صفات والوں ) کو؟ آپﷺنے فرمایا: جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر،جو تُجھ پر ظلم کرے تو اسے معاف کر،اور جو تجھ سے (رشتہ داری اور تعلق) توڑے تو اس سے جوڑ۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ!اگر میں یہ کام کر لوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: تجھ سے حساب آسان لیا جائے گا اور تجھےا للہ تعالی اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے گا۔‘‘(المستدرک علی الصحیحین للحاکم :3912)
اس لیے توڑنے جا توٹنے کے بجائے جوڑنے کی کوشش کی جائے۔
یہ بھی بات ذہن نشین کرلیں جورشتہ ناطہ کو توڑدینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ کے نزدیک حد درجہ مبغوض ہے۔ نبی اکرم ﷺنے اِرشاد فرمایا:
’’میدانِ محشر میں رحم (جو رشتہ داری کی بنیاد ہے) عرشِ خداوندی پکڑکر یہ کہے گا کہ جس نے مجھے (دُنیا میں) جوڑے رکھا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے جوڑے گا (یعنی اُس کے ساتھ انعام وکرم کا معاملہ ہوگا) اور جس نے مجھے (دُنیا میں) کاٹا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے کاٹ کر رکھ دے گا (یعنی اُس کو عذاب ہوگا)‘‘۔ (بخاری:5989، مسلم:2555، الترغیب والترہیب:3832)
دو گناه كیسے ہیں جن کے بارے میں بتلایا گیا ہےکہ نہ صرف آخرت میں ہوگی بلکہ دُنیا میں بھی پیشگی سزا کا ہونا بجا ہے وہ دو گناہ یہ ہیں
۱۔ظلم ۲۔ قطع رحمی(ابن ماجہ:4211، ترمذی:2511، الترغیب:3848)
اس لیے جو آپ سے قطع رحمی کرتا ہے آپ اس سے صلح رحمی کی کوشش کریں