رشتوں میں محبت کیسے پیدا کریں؟

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
(1)ایک دوسرے کو سلام کریں۔
(2)رشتہ داروں سے ملاقات کرنے جائیں۔
(3)رشتہ داروں کے پاس اُٹھنے بیٹھنے کا معمول بنائیں۔
(4)رشتہ داروں سے بات چیت کریں۔
(5)رشتہ داروں کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آئیں۔
(6)ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں۔
(7)اگر رشتہ دار دعوت دیں تو قبول کریں۔
(8)اگر رشتہ دار مہمان بن کر آئیں تو اُن کی ضیافت کریں۔
(9)رشتہ داروں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
(10)اگر رشتہ دار بڑے ہوں تو اُن کی عزت کریں۔
والله اعلم بالصواب
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
(1)ایک دوسرے کو سلام کریں۔
اگر کوئی سلام کا جواب ہی نہ دے پھر؟
(2)رشتہ داروں سے ملاقات کرنے جائیں۔
رشتہ داروں کا سٹیٹس اتنا ہائی ہو کہ آپ کو ٹائم لینا پڑے پھر؟
(3)رشتہ داروں کے پاس اُٹھنے بیٹھنے کا معمول بنائیں۔
اگر رشتہ دار وقت ہی نہ دیں؟
(7)اگر رشتہ دار دعوت دیں تو قبول کریں۔
اگر یہ دعوت آپ کو نیچا دکھانے کے لیے ہو؟
(6)ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں۔
اگر ان کو تحفہ دینا ہمارے بس میں ہی نہ ہو؟
(10)اگر رشتہ دار بڑے ہوں تو اُن کی عزت کریں۔
اور چھوٹوں کو ذلیل کر کے رکھ دیں پھر؟
 

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
(1)ایک دوسرے کو سلام کریں۔
(2)رشتہ داروں سے ملاقات کرنے جائیں۔
(3)رشتہ داروں کے پاس اُٹھنے بیٹھنے کا معمول بنائیں۔
(4)رشتہ داروں سے بات چیت کریں۔
(5)رشتہ داروں کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آئیں۔
(6)ایک دوسرے کو ہدیہ و تحفہ دیا کریں۔
(7)اگر رشتہ دار دعوت دیں تو قبول کریں۔
(8)اگر رشتہ دار مہمان بن کر آئیں تو اُن کی ضیافت کریں۔
(9)رشتہ داروں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
(10)اگر رشتہ دار بڑے ہوں تو اُن کی عزت کریں۔
والله اعلم بالصواب
بہت خوب حقیقت پہ مبنی تجاویز
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
الفاظ کے جھوٹے بندھن میں
اغراض کے گہرے پردوں میں
ہر شخص محبت کرتا ہے
حالانکہ محبت کچھ بھی نہیں
سب جھوٹے رشتے ناتے ہیں
سب دل رکھنے کی باتیں ہیں
کب کون کسی کا ہوتا ہے
سب اصلی روپ چھپاتے ہیں
احساس سے خالی لوگ یہاں
لفظوں کے تیر چلاتے ہیں
یہ عشق، محبت، مہر و وفا
یہ سب دل رکھنے کی باتیں ہیں
ہر شخص خودی کی مستی میں
بس اپنی خاطر جیتا ہے
بس اپنی خاطر جیتا ہے
(نامعلوم)
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
جب ایک رشتہ دار آپ سے بات ہی نہ کرے پھر کیسےبڑے دل کا مظاہرہ کیا جائے؟
یہ جتنی بھی تجاویز دی گئی ہیں مجھے یہ کتابی باتیں لگتی ہیں ، آج یہ حقیت سے بہت دور ہیں۔
ہمیں حکم ہے جو توڑے اس سے جوڑو ،وہ جو کرے گا وہ سب اس کے نامہ اعمال میں جائے گا،اگر توڑنے والے سے ہم نے جوڑنے کی کوشش کی بھلے وہ نہ جڑا ہو لیکن ہم یہ کہنے کے قابل ہونگے ہم نے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔حدیث مبارکہ میں ہے:
’’ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اوراسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کن(صفات والوں ) کو؟ آپﷺنے فرمایا: جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر،جو تُجھ پر ظلم کرے تو اسے معاف کر،اور جو تجھ سے (رشتہ داری اور تعلق) توڑے تو اس سے جوڑ۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ!اگر میں یہ کام کر لوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: تجھ سے حساب آسان لیا جائے گا اور تجھےا للہ تعالی اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے گا۔‘‘(المستدرک علی الصحیحین للحاکم :3912)
اس لیے توڑنے جا توٹنے کے بجائے جوڑنے کی کوشش کی جائے۔
یہ بھی بات ذہن نشین کرلیں جورشتہ ناطہ کو توڑدینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ کے نزدیک حد درجہ مبغوض ہے۔ نبی اکرم ﷺنے اِرشاد فرمایا:
’’میدانِ محشر میں رحم (جو رشتہ داری کی بنیاد ہے) عرشِ خداوندی پکڑکر یہ کہے گا کہ جس نے مجھے (دُنیا میں) جوڑے رکھا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے جوڑے گا (یعنی اُس کے ساتھ انعام وکرم کا معاملہ ہوگا) اور جس نے مجھے (دُنیا میں) کاٹا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے کاٹ کر رکھ دے گا (یعنی اُس کو عذاب ہوگا)‘‘۔ (بخاری:5989، مسلم:2555، الترغیب والترہیب:3832)
دو گناه كیسے ہیں جن کے بارے میں بتلایا گیا ہےکہ نہ صرف آخرت میں ہوگی بلکہ دُنیا میں بھی پیشگی سزا کا ہونا بجا ہے وہ دو گناہ یہ ہیں
۱۔ظلم ۲۔ قطع رحمی(ابن ماجہ:4211، ترمذی:2511، الترغیب:3848)

اس لیے جو آپ سے قطع رحمی کرتا ہے آپ اس سے صلح رحمی کی کوشش کریں
 

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
ہمیں حکم ہے جو توڑے اس سے جوڑو ،وہ جو کرے گا وہ سب اس کے نامہ اعمال میں جائے گا،اگر توڑنے والے سے ہم نے جوڑنے کی کوشش کی بھلے وہ نہ جڑا ہو لیکن ہم یہ کہنے کے قابل ہونگے ہم نے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔حدیث مبارکہ میں ہے:
’’ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:تین صفات ایسی ہیں کہ وہ جس شخص میں بھی ہوں اللہ تعالی اس سے آسان حساب لے گا اوراسے اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرمائے گا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کن(صفات والوں ) کو؟ آپﷺنے فرمایا: جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر،جو تُجھ پر ظلم کرے تو اسے معاف کر،اور جو تجھ سے (رشتہ داری اور تعلق) توڑے تو اس سے جوڑ۔ صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ!اگر میں یہ کام کر لوں تو مجھے کیا ملے گا؟ آپﷺ نے فرمایا: تجھ سے حساب آسان لیا جائے گا اور تجھےا للہ تعالی اپنی رحمت سے جنت میں داخل فرما دے گا۔‘‘(المستدرک علی الصحیحین للحاکم :3912)
اس لیے توڑنے جا توٹنے کے بجائے جوڑنے کی کوشش کی جائے۔
یہ بھی بات ذہن نشین کرلیں جورشتہ ناطہ کو توڑدینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ کے نزدیک حد درجہ مبغوض ہے۔ نبی اکرم ﷺنے اِرشاد فرمایا:
’’میدانِ محشر میں رحم (جو رشتہ داری کی بنیاد ہے) عرشِ خداوندی پکڑکر یہ کہے گا کہ جس نے مجھے (دُنیا میں) جوڑے رکھا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے جوڑے گا (یعنی اُس کے ساتھ انعام وکرم کا معاملہ ہوگا) اور جس نے مجھے (دُنیا میں) کاٹا آج اللہ تعالیٰ بھی اُسے کاٹ کر رکھ دے گا (یعنی اُس کو عذاب ہوگا)‘‘۔ (بخاری:5989، مسلم:2555، الترغیب والترہیب:3832)
دو گناه كیسے ہیں جن کے بارے میں بتلایا گیا ہےکہ نہ صرف آخرت میں ہوگی بلکہ دُنیا میں بھی پیشگی سزا کا ہونا بجا ہے وہ دو گناہ یہ ہیں
۱۔ظلم ۲۔ قطع رحمی(ابن ماجہ:4211، ترمذی:2511، الترغیب:3848)

اس لیے جو آپ سے قطع رحمی کرتا ہے آپ اس سے صلح رحمی کی کوشش کریں
بہت خوب ماشاءاللّٰه
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
یہ بھی بات ذہن نشین کرلیں جورشتہ ناطہ کو توڑدینا اور رشتہ داری کا پاس ولحاظ نہ کرنا اللہ کے نزدیک حد درجہ مبغوض ہے۔
کچھ لوگ ہوتے ہیں جو نہ تو خود جڑتے ہیں اور نہ ہی دوسروں کو کسی سے جڑنے دیتے ہیں۔مطلب آگ لگانے کا فريضہ سرانجام دیتے ہیں۔ کبھی شوہر بیوی میں ، کبھی بہن بھائیوں میں اور اسی طرح دیگر رشتوں میں ۔ کیا ان کے لیے اس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم دور ہی رہیں؟
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
ایک شخص نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ،اور عرض کیا:یارسول اللہﷺ!میرے بعض رشتہ دار ایسے ہیں کہ میں ان سے تعلق جوڑتا ہوں وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں،میں ان کے ساتھ نیکی کرتاہوں لیکن وہ میرے ساتھ بُرائی کرتے ہیں،میں ان کے ساتھ تحمل و بردباری سے پیش آتاہوں،لیکن وہ میرے ساتھ جہالت آمیز سلوک کرتے ہیں۔
آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’اگر تم ویسا ہی کرتے ہو جیسا کہ رہے ہوتو گویا کہ اُن لوگوں کوگرم ریت کھلا رہے ہو(یعنی تمہارے حسن سلوک کے جواب میں ان کی بدسلوکی ان کے لیے وبال جان بن جائے گی)اور جب تک تم اس طرح کرتے رہوگے،اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہار لیےاُن لوگوں کے شر سے بچاؤ کے لیےایک مددگار مقرر رہے گا۔‘‘(صحیح مسلم :6689)
 

ایم راقم

وفقہ اللہ
رکن
کچھ لوگ ہوتے ہیں جو نہ تو خود جڑتے ہیں اور نہ ہی دوسروں کو کسی سے جڑنے دیتے ہیں۔مطلب آگ لگانے کا فريضہ سرانجام دیتے ہیں۔ کبھی شوہر بیوی میں ، کبھی بہن بھائیوں میں اور اسی طرح دیگر رشتوں میں ۔ کیا ان کے لیے اس طرح ہو سکتا ہے کہ ہم دور ہی رہیں؟
آپ اتنی الجھنوں والے سوالات کیوں کر رہی ہیں
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
مطلب آگ لگانے کا فريضہ سرانجام دیتے ہیں۔
اس آگ کو آگ نہیں بلکہ حسد کہوں گاتاکہ دیگر پڑھنے والےبات سمجھ جائیں
حسد ایک آگ میں جلنا نہیں بلکہ حسد ایک مہلک مرض ہے۔حسد کرنے والا جب حسد کی آگ میں جلتا ہے تو سب سے زیادہ نقصان وہ اپنا کرتا ہےحالانکہ وہ سوچ رہا ہوتا ہے میں نے سامنے والے کو نقصان پہنچایا لیکن ایسا ہوتا نہیں
حدیث مبارکہ میں ہے کہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حسد سے بچو۔حسد نیکیوں کو اس طرح کھاتا ہے جس طرح آگ ’’لكڑی‘‘یا ’’خشك گهاس‘‘کو کھا جاتی ہے۔‘‘(سنن ابی داؤد:4905)
ایک اور روایت میں ہے کہ
’’ حسد نیکیوں کے نور کو بجھا دیتا ہے۔‘‘(سنن ابی داؤد،ج: ۴، ص:۲۷۶)
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
اس آگ کو آگ نہیں بلکہ حسد کہوں گاتاکہ دیگر پڑھنے والےبات سمجھ جائیں
نہیں نہیں ، میں حسد کی بات نہیں کر رہی ۔ بلکہ جو لوگ دوسروں میں لڑائی ڈلواتے ہیں میں ان کاکہہ رہی ہوں۔مثلا اگر شوہر اور بیوی اپنی زندگی میں خوش ہیں ان سے یہ برداشت نہ ہو اور وہ قطعی تعلقی کروانے میں بر سر پیکار رہیں۔اب ایسے لوگوں کاعام طور پر پتا بھی ہوتا ہے تو ان سے تعلق رکھنے کے بارے میں آپ کیا کہیں گے اور کس حد تک ہو گا؟اور یہ چیز اب معاشرے میں بہت زیادہ عام بھی ہے۔
 
Last edited:

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
دیکھیے یہ ایک قسم کا حسد ہی ہے کہ دو بندوں کے بیچ میں تعلق،پیار،محبت،اخوت،بھائی چارہ دیکھ کر وہ سوچتے ہیں تعلق تڑوایا جائے یا ختم کرایا جائے،کیونکہ اس سے ان کا یہ تعلق برداشت نہیں ہورہا اس کے ساتھ تعلق ہے میرے ساتھ کیوں نہیں ؟یہ چیز انسان میں حسد کو پیدا کرتی ہے ۔ اگر اس کے دل میں حسد انگڑائی نیہ لیتا تو کبھی بھی اس تعلق کو ختم کرانے کی نہ سوچتا بلکہ دعا دیتا
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
دیکھیے یہ ایک قسم کا حسد ہی ہے کہ دو بندوں کے بیچ میں تعلق،پیار،محبت،اخوت،بھائی چارہ دیکھ کر وہ سوچتے ہیں تعلق تڑوایا جائے یا ختم کرایا جائے،کیونکہ اس سے ان کا یہ تعلق برداشت نہیں ہورہا اس کے ساتھ تعلق ہے میرے ساتھ کیوں نہیں ؟یہ چیز انسان میں حسد کو پیدا کرتی ہے ۔ اگر اس کے دل میں حسد انگڑائی نیہ لیتا تو کبھی بھی اس تعلق کو ختم کرانے کی نہ سوچتا بلکہ دعا دیتا
ایک شخص اگر میرے اور میرے شوہر کے درمیان تعلقات کو خراب کرتا ہے میں اس سے شخص سے کس حد تک تعلق رکھوں اور رشتہ بھی قریبی ہو، مجھے بس یہ بتا دیں۔
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
چلیں میں کچھ یوں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں
اول حسد کہتے کس کو ہیں؟حسد کی تعریف کیا ہے؟ اسے آسان الفاظ میں سمجھاتا ہوں
’’حسد‘‘ کہتے ہیں کسی کے پاس اللہ تعالیٰ کی کوئی نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرنا کہ اُس سے یہ نعمت چھن جائے، چاہے مجھے حاصل ہو یا نہ ہو۔
محبت ،اخوت،بھائی چارہ وغیرہ یہ سب اللہ کی نعمتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے دو انسانوں کے درمیان پیدا فرمائی ہوئی ہیں
اب ایک شخص اس محبت،اخوت کو دیکھ بجائے شکر یا دعا دینے کے وہ لڑائی کا سوچے اسے کیا کہا جائے گا؟آج کل عرف عام میں ایک لفظ کہا جاتا ہےیہ ہمارے تعلق،دوستی ،محبت،بھائی چارہ دیکھ کر ’’جلتا ہے‘‘اب جلنے سے مراد کیا ہوا؟اور جلنے والاکون ہوا؟ اس کا جواب آپ پر چھوڑتا ہوں۔
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
چلیں میں کچھ یوں سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں
اول حسد کہتے کس کو ہیں؟حسد کی تعریف کیا ہے؟ اسے آسان الفاظ میں سمجھاتا ہوں
’’حسد‘‘ کہتے ہیں کسی کے پاس اللہ تعالیٰ کی کوئی نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرنا کہ اُس سے یہ نعمت چھن جائے، چاہے مجھے حاصل ہو یا نہ ہو۔
محبت ،اخوت،بھائی چارہ وغیرہ یہ سب اللہ کی نعمتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے دو انسانوں کے درمیان پیدا فرمائی ہوئی ہیں
اب ایک شخص اس محبت،اخوت کو دیکھ بجائے شکر یا دعا دینے کے وہ لڑائی کا سوچے اسے کیا کہا جائے گا؟آج کل عرف عام میں ایک لفظ کہا جاتا ہےیہ ہمارے تعلق،دوستی ،محبت،بھائی چارہ دیکھ کر ’’جلتا ہے‘‘اب جلنے سے مراد کیا ہوا؟اور جلنے والاکون ہوا؟ اس کا جواب آپ پر چھوڑتا ہوں۔
مطلب ہوا کہ یہ شخص حاسد ہے۔ اب مجھے یہ بھی بتائیں کہ اس "حاسد" سے کس طرح کا تعلق رکھا جائے جبکہ یہ قریبی رشتہ دار بھی ہو۔
 
Top