سیدنا معاویہؓ کا ایک واقعہ

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امام طبرانی اور امام ابویعلی نے اپنی سند کے ساتھ یہ واقعہ نقل کیا ہے جس کے بارے میں امام ہیثمی نے مجمع الزوائد جلد ۵ ص صفحہ ۲۳۶ میں لکھا ہے کہ ’’رجالہ ثقات‘‘۔

واقعہ یہ ہے کہ حضرت معاویہؓ نے ایک روز جمعہ کے خطبہ میں خلاف معمول یہ بات کہہ دی کہ بیت المال اور غنیمت کا مال ہماری مرضی پر موقوف ہے جسے ہم چاہیں دیں گے اور جسے نہ چاہیں گے نہیں دیں گے۔ ان کی اس بات کا کسی نے جواب نہ دیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر انہوں نے یہ بات دہرائی، پھر کسی نے جواب نہ دیا۔ لیکن جب تیسرے جمعہ کو وہی بات پھر کہی تو ایک شخص کھڑا ہوگیا اور حضرت معاویہؓ سے مخاطب ہو کر بولا کہ ہرگز نہیں! بیت المال اور غنیمت کے اموال ہم سب مسلمانوں کے ہیں، جو شخص ہمارے اور ان کے درمیان حائل ہوگا ہم تلوار کے ساتھ اس کا محاکمہ کریں گے۔ جمعہ کے بعد حضرت معاویہؓ نے اسے اپنے پاس بلا لیا، کچھ لوگ اس خیال سے پیچھے پیچھے چل پڑے کہ اگر کوئی سختی کی بات ہوئی تو وہ سفارش کریں گے۔ مگر اندر گئے تو دیکھا کہ حضرت معاویہؓ نے اس شخص کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھا رکھا ہے اور اس کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ لوگ جب وہاں پہنچے تو حضرت معاویہؓ نے ان سے کہا کہ میں نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، انہوں نے فرمایا کہ میرے بعد ایسے حکمران بھی آئیں گے کہ وہ منبر پر جو چاہیں گے کہیں گے کوئی ان کی روک ٹوک کرنے والا نہیں ہوگا، ایسے حکمران جہنم میں بندروں کی طرح چھلانگیں لگاتے پھریں گے۔ چنانچہ میں نے اس خیال سے یہ بات جمعہ کے خطبہ میں کہہ دی کہ مجھے کوئی شخص ٹوکتا ہے یا نہیں۔ جب پہلے جمعہ پر کسی نے نہ ٹوکا تو مجھے پریشانی ہوئی۔ اس لیے دوسرے جمعہ کو میں نے بات دہرائی، پھر بھی کوئی نہ بولا تو میری پریشانی میں اضافہ ہوگیا۔ مگر آج جب میں نے تیسری بار وہی بات کہی تو اس شخص نے کھڑے ہو کر مجھے ٹوک دیا جس سے مجھے تسلی ہوئی کہ میرا شمار ان حکمرانوں میں نہیں ہوگا۔ پھر کہا کہ ’’ان ھذا احیانی احیاہ اللہ‘‘ اللہ تعالیٰ اسے زندہ رکھے اس نے مجھے زندگی بخش دی ہے۔
 
Top