قوموں کو اپنی تاریخ خود لکھنی پڑتی ہے

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
قوم کو کو اپنی کامیابی کی تاریخ خودلکھنی پڑتی ہے ۔۔دینی ماحول کے ساتھ ساتھ دنیاوی علوم والے اسکول کی ضرورت۔

ہمیں جس طرح طرح مفتی، علماء وحفاظ کی ضرورت ہےاسی نہج پر پروفیسر، ڈاکٹر، انجینئر وغیرہ کی ضرورت ہے (مولا نا ارشد مدنی)

نئی دہلی۔٢١جنوری(راست) ہندوستان میں جس طرح کی مذہبی اور نظریاتی جنگ اب شروع ہوئی ہے اس کا مقابلہ اکسی ہتھیار یا ٹیکنالوجی سے نہیں بلکہ اس جنگ میں میں سرخروئی حاصل کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو اعلی تعلیم سے مزین کر کے اسے اس لائق بنا دیں کہ وہ اپنے علم اور شعور کے ہتھیار سے اس نظریاتی جنگ میں مخالفین کو شکست سے دو چار کر کے کامیابی بی اور کامرانی کی وہ منزلیں سر کر لیں جن تک ہماری رسائی سیاسی طور پر محدود اور مشکل سے مشکل تر بنا دی گئی ہے ۔،مولانا مدنی نے کہا کہ آزادی کے بعد آنے والی تمام سرکاروں نے ایک طے شدہ پالیسی کے تحت مسلمانوں کو تعلیم کے میدان سے باہر کردیا، سچر کمیٹی کی رپورٹ اس کی شہادت دیتی ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مسلمان تعلیم کے شعبہ میں دلتوں سے پیچھے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار جمعیۃعلما ءہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے صدر دفتر میں تعلیمی سال 2021.22 کے لیے باضابطہ طور پر تعلیمی وظائف کے اعلان کے موقع پر کیا ۔

مولانا ارشد مدنی نے ایک بار پھر زور دے کر کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان پیٹ پر پتھر باندھ کر اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلوائیں، ہمیں ایسے اسکولوں اور کالجوں کی اشد ضرورت ہے جن میں میں دینی ماحول میں ہمارے بچے اعلیٰ دنیوی تعلیم کسی رکاوٹ اور امتیاز کے بغیر حاصل کریں۔ انہوں نے قوم کے بااثر افراد سے یہ اپیل بھی کی کہ جن کو اللہ نےدولت دی ہے وہ زیادہ سے زیادہ لڑکے اور لڑکیوں کے لئے ایسے اسکول و کالج بنائیں جہاں بچے دینی ماحول میں آسانی سے اچھی تعلیم حاصل کرسکیں، اور جو پیسہ وہ اپنا سیاست ،نکاح اور شادیوں میں بے دریغ خرچ کرتے ہیں وہ اپنا فرض سمجھتے ہوئے بچے اور بچیوں کے لئے تعلیمی ادارے قائم کریں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہمیں جس طرح مفتی ،علماء وحفاظ کی ضرورت ہے اسی نہج پر پروفیسر، ڈاکٹر،و انجینئر وغیرہ کی بھی ضرورت ہے۔

بدقسمتی یہ ہے جو ہمارے لئے اس وقت انتہائی اہم ہے اس جانب مسلمان خاص کر شمالی ہندوستان کے مسلمان توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔آج مسلمانوں کو دوسری چیزوں پر خرچ کرنے میں تودلچسپی ہے لیکن تعلیم کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے ،یہ میں اچھی طرح سمجھنا ہوگا کہ ملک کے موجودہ حالات کا مقابلہ صرف اور صرف تعلیم ہی سے کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہی حالات کے پیش نظر ہم نے دیوبند میں اعلی عصریتعلیم گاہیں جیسے بی ایڈ کالج ،ڈگری کالج لڑکے اور لڑکیوں کے لئے اسکولس اور مختلف صوبوں میں آئی ٹی آئی قائم کیے ہیں جن کا ابتدائی فائدہ بھی اب سامنے آنے لگا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے بچوں میں ذہانت و صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے ،حال ہی میں آئی کچھ سروے رپورٹوں میں یہ نکشاف کیا گیا ہے کہ مسلم بچوں میں نہ صرف تعلیمی تناسب میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان میں پہلے کے مقابلے میں تعلیمی رجحان میں بھی زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس لیے ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اگر ہم انہیں متحرک کریں، حوصلہ دیں تو راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو عبور کرکے کامیابی کی منزل حاصل کر سکتے ہیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ انسانی تاریخ میں انہیں قوموں کا تذکرہ ملتا ہے جو تعلیم و ہنر میں طاق تھیں۔ اسی لیے قوموں کو اپنی کامیابی کی تاریخ خود لکھنی پڑتی ہے
( بشکریہ روز نامہ سالا)
 
Top