شادی کے وقت عورت کی پہلی رخصتی کتنے دنوں تک کے لیے کی جائے

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
شادی کے وقت عورت کی پہلی رخصتی کتنے دنوں تک کے لیے کی جائے

شادی کے وقت عورت کی پہلی رخصتی کتنے دنوں تک کے لیے کی جائے اس کی ازروئے شرع کم وبیش تعداد ایام کی کوئی واجبی حدمقرر نہیں ہے البتہ احادیث میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت ملتی ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا "السنۃ اذا تزوج البکر اقام عندھا سبعاً سبعاً واذا تزوج الثیب اقام عندھا ثلٰثہ"۔ (تجرید بخاری) یہ سنت ہے کہ جب تو کنواری عورت سے شادی کرے تو اس کے پاس سات یوم گزارے اور جب بیوہ عورت سے شادی کرے تو اس کے پاس تین یوم ٹہرے۔

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کنواری لڑکیوں کو کم از کم سات یوم کے لیے رخصت کیا جانا سنت ہے ۔ کیونکہ ارشاد نبوی سات یوم ہی کے لیے ہے اور اگر ثیبہ ہو یعنی بیوہ عورت ہو تو کم از ک تین یوم کے لیے رخصت کرنا سنت ہے ۔چناطہ حضرت سیعد بن المسیب ؓ نے اپنی صاحبزادی کا نکاح حضرت ابو ہریرہ ؓ سے کیا تو بہ نفس نفیس صاحبزادی کو حضرت ابو ہریرہؓ کے مکان پر لے گئے اور انہیں اندر بھیج کر واپس تشریف لے آئے اس کے بعد سات یوم تک اپنی بیٹی کو واپس لانے کے لیے نہیں گئے ۔

وضاحت:

عام طور سے لوگ اپنی لڑکیوں کو صرف ایک دو یوم اور کہیں کہیں ہفتہ کے لیے رخصت کرتے ہیں ۔لہذا مذکورہ حدیث کا خاص خیال رکھا جائے اور کنواری لڑکیوں کو سات یوم اور بیوہ کو تین یوم کے لیے کم ازکم پہلی مرتبہ رخصت کرنی چاہئے تاکہ سنت پر عمل ہو جائے
۔( شادی اور شریعت ۔ص ۲۲۸ تا ۲۲۹)
 
Top