آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ واقعہ بیان فرمایا کہ
ایک شخص کی پور ی زندگی گناہوں میں گزرتی رہی
موت کا وقت آیا تو اس نے اپنی اولاد کووصیت کی کہ میرا انتقال ہوجائے تو مجھے جلا دینا
اور میری راکھ ہوا میں سمندر کے پاس بکھیر دینا
مجھے ڈر ہے کہ اللہ نے مجھے پکڑا تو ایسا عذاب دے گا جیسا کسی کو نہ دے گا
بالآخر اس کی موت کے بعد اہلِ خانہ نے وصیت کے مطابق کیا
اللہ تعالیٰ نے اس کے منتشر اجزاء جمع فرمادیئے اور اپنے دربار میں حاضر کیا
اور فرمایا: تم نے جو وصیت کی تھی اس کی وجہ کیا تھی؟
وہ بولا: اے اللہ: صرف آپ کے خوف کی وجہ سے
یہ سن کر اللہ کی رحمت کو جوش آیا اور اللہ نے اس مجرم کی مغفرت فرمادی
(مسلم، التوبۃ، باب فی سعۃ رحمۃ اللہ:۶۹۸۱)
ایک شخص کی پور ی زندگی گناہوں میں گزرتی رہی
موت کا وقت آیا تو اس نے اپنی اولاد کووصیت کی کہ میرا انتقال ہوجائے تو مجھے جلا دینا
اور میری راکھ ہوا میں سمندر کے پاس بکھیر دینا
مجھے ڈر ہے کہ اللہ نے مجھے پکڑا تو ایسا عذاب دے گا جیسا کسی کو نہ دے گا
بالآخر اس کی موت کے بعد اہلِ خانہ نے وصیت کے مطابق کیا
اللہ تعالیٰ نے اس کے منتشر اجزاء جمع فرمادیئے اور اپنے دربار میں حاضر کیا
اور فرمایا: تم نے جو وصیت کی تھی اس کی وجہ کیا تھی؟
وہ بولا: اے اللہ: صرف آپ کے خوف کی وجہ سے
یہ سن کر اللہ کی رحمت کو جوش آیا اور اللہ نے اس مجرم کی مغفرت فرمادی
(مسلم، التوبۃ، باب فی سعۃ رحمۃ اللہ:۶۹۸۱)