کتب احادیث کی اقسام

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
علماء حدیث نے مختلف حیثیتوں سے کتب احادیث مرتب کیں ہیں۔ ان کتب احادیث کی اپنے موضوع اور ترتیب کے لحاظ سے بہت سی اقسام ہیں۔ جن میں سے ہر ایک قسم کا ایک خاص اصطلاحی نام ہے۔ ان کتب احادیث اور ان کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔

  • 1)الجوامع:
یہ جامع کی جمع ہے۔ جامع اس کتاب حدیث کو کہتے ہیں جس میں یہ آٹھ مضامین سے متعلق روایات جمع کر دی گئی ہوں۔

  • سیر: سیرت کی جمع ہے۔ یہ وہ مضامین ہیں جن میں رسول ﷲ کی حیات طیبہ کے واقعات ہوں۔
  • آداب: ادب کی جمع ہے۔ اس سے مراد '' آداب المعاشرت'' ہیں۔ مثلا کھانے پینے کے آداب، چلنے کے آداب وغیرہ۔
  • تفسیر: یعنی وہ احادیث جو قرآنی آیات کی تفسیر کے متعلق ہوں۔
  • عقائد: وہ احادیث یا مضامین جن کا تعلق عقائد و ایمانیات سے ہے۔ مثلا ایمان بﷲ، ایمان بالرسالۃ، ایمان بالکتب، ایمان بالملائکہ، ایمان بالالیوم الآخر وغیرہ۔
  • فتن: فتنہ کی جمع ہے یعنی وہ بڑے بڑے واقعات جن کی پیش گوئی رسول ﷲ نے فرمائی ہے۔
  • اشراط: اس سے مراد علامات قیامت ہیں۔
  • احکام: اس سے مراد احکام عملیہ ہیں۔ جو فقہ کا موضوع ہے۔ ان کو السنن بھی کہا جاتا ہے۔
  • مناقب: منقبت کی جمع ہے۔ یعنی صحابہ کرام اور صحابیات اور مختلف قبائل اور طبقات کے فضائل۔
حدیث کی جس کتاب میں ان آٹھ مضامین سے متعلق روایات جمع کی گئی ہوں اس کی اصطلاح میں '' جامع'' کہا جاتا ہے۔ جامع اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • سب سے پہلی جامع امام معمر بن راشد الیمنی نے مرتب کی۔
  • امام صفیان بن سعید ثوری نے دوسری جامع مرتب کی۔
  • تیسری جامع امام عبدالرزاق بن حمام الصنعانی کی تالیف ہے۔
  • چوتھی جامع امام ابو عبدﷲ الدارمی کی ہے۔
  • پانچویں ‎جامع امام بخاری کی ہے۔
  • چھٹی جامع امام ترمذی کی ہے۔
  • ساتویں جامع امام مسلم کی ہے۔ جس کے بارے میں اختلاف ہے۔
  • 2)السنن:
'' سنن'' حدیث کی اس کتاب کو کہا جاتا ہے جس میں احادیث کو ابواب فقہیہ کی ترتیب پر مرتب کیا گیا ہو۔ اس نوع کو ابتدا میں '' ابواب'' کہتے تھے۔ بعد میں اس کو مصنف اور آخر میں اس کو سنن کہا جاتا ہے۔سنن اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • حضرت عامر بن شراحیل الشعبی کی '' ابواب الشعبی''۔
  • امام نسائی کی '' سنن نسائی''۔
  • امام داؤد کی '' سنن داؤد"۔
  • امام ترمذی کی " سنن ترمذی"۔
  • امام ابن ماجہ کی " سنن ابن ماجہ"۔
  • سنن اربعہ کے علاوہ سنن بیہقی، سنن دارمی، سنن دارقطنی، سنن سعید بن منصور، مصنف عبدالرزاق اور مصنف ابن ابی شیبہ مشہور ہیں۔
  • 3)المسانید:
مسانید، مسند کی جمع ہے۔ مسند اصطلاح میں حدیث کی اس کتاب کی کہتے ہیں جس میں صحابہ کرام کی ترتیب کے مطابق روایات کو جمع کیا گیا ہو۔ یعنی ایک صحابی کی تمام مرویات ایک مرتبہ میں ذکر کر دی جائیں خواہ وہ کسی باب سے متعلق ہو۔ پھر دوسرے صحابی کی اور پھر تیسرے کی۔ مسانید اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • سب سے پہلی مسند حضرت نعیم بن حماد نے لکھی۔
  • مسانید کے بہت سے مؤلف ہیں۔ جن میں عثمان بن ابی شیبہ، اسحاق بن راہویہ اور ابو بکر بن ابی شیبہ شامل ہیں۔
  • مشہور مسانید میں مسند اسد بن موسی، مسند عبد بن حمید، مسند البزار، مسند حمیدی اور مسند امام احمد ہیں۔
  • علامہ ابن الساعاتی نے امام احمد کی مسند کو ابواب کی ترتیب پر مرتب کیا جس کا نام ''الفتح الربانی لترتیب مسند الامام احمد بن حنبل الشیبانی'' ہے۔
4) المعجم:

المعجم حدیث کی وہ کتاب ہے جس میں حروف تہجی کی ترتیب قائم کی گئی ہو خواہ یہ ترتیب صحابہ کرام میں ہو یا شیوخ میں ہو۔ معجم اور ان کے کاتبین کے نام درج ذیل ہیں:

امام طبرانی نے تین معاجم لکھی ہیں

  • المعجم الکبیر: جس میں صحابہ کرام کی ترتیب سے احادیث جمع کی ہیں۔
  • المعجم الاوسط: جس میں شیوخ کی ترتیب سے احادیث جمع کی گئیں ہیں
  • المعجم الصغیر: جس میں امام طبرانی نے اپنے تمام شیوخ میں سے ہر ایک کی ایک ایک حدیث ذکر کی ہے۔
5) کتب الجمع:

کتب الجمع سے مراد وہ کتابیں ہیں جن میں ایک سے زائد کتب حدیث کی روایتوں کو بہ حذف تکرار جمع کر دیا جاۓ۔ کتب الجمع اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • امام حمیدی کی کتاب '' الجمع بین الصحیحین''۔
  • حافظ زرین بن معاویہ کی کتاب '' تجرید الصحاح الستہ''۔
  • حافط ابن اثیرالجزری کی کتاب '' جامع الاصول''۔
  • نورالدین ہیشمی کی کتاب '' مجمع الزوائد و منبع الفوائید''۔
  • علامہ محمد بن سلیمان کی کتاب '' مجمع الفوائد من جامع الاصول و مجمع الزوائد''۔
  • علامہ جلال الدین سیوطی کی کتاب ''جمع الجمع''، اور '' الجامع الصغیر فی احادیث البشیر النذیر''۔
  • علامہ منادی کی کتاب '' فیض القدیر''۔
  • علامہ عزیزی کی کتاب '' السراج المنیر''۔
  • علامہ علی المتقی کی کتاب '' کنزالعمال‌‌ فی سنن الاقوال والافعال'' بس سے زیادہ ضخیم کتاب ہے۔
6) المستدرک:

مستدرک اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی دوسری کتاب حدیث کی ان چھٹی ہوئی احادیث کو جمع کیا گیا ہو جو مذکورہ کتاب کی شرائط کے مطابق ہوں۔

صحیحین پر بہت سی کتابیں لکھی گیئں ہیں جن میں'' کتاب الالزامات للامام الدار قطنی'' اور '' المستدرک علی الصحیحین للحافظ ابی زرعہ'' مشہور ہیں۔

ان میں مشہور ترین کتاب '' المستدرک علی الصحیحین'' امام عبدﷲ حاکم نیشاپوری کی ہے۔ لیکن امام حاکم صحیح احادیث کے معاملے میں تساہل سے کام لیا اور بہت ساری حسن، ضعیف اور منکر احادیث میں داخل کیا۔ اس لیے حافظ ذہبی نے اس کی تلخیص کر کے امام حاکم کی غلطیوں پر تنبیہ کی ہے۔

7) التخریج:

التخریج اصطلاح میں اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی دوسری کتاب کے معلقّ یا بے حوالہ احادیث کی سند اور اس کا حوالہ بیان کیا جاۓ۔ مثلا ''ہدایہ'' میں ساری حدیثیں بلا حوالہ ہیں۔ ان احادیث کی سند اور حوالہ تلاش کرنے کی غرض سے جو کتابیں لکھی گیئں ہیں۔ وہ ہدایہ کی تخریج کہلائیں گی۔ تخریج اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • ''نصب الرایۃ فی تخریج احادیث الھدایہ'' امام جمال الدین ذیلعی نے تالیف کی ہے۔
  • '' الدرایۃ فی تخریج احادیث الھدایہ'' اور'' التلخیص الحبیر فی تخریج احادیث الرافعی الکبیر'' حافظ ابن حجر عسقلانی نے لکھیں ہیں۔
  • ''الکاف الشاف فی تخریج احادیث الکشاف'' علامہ زمخشری نے تحریر کی ہے۔
  • حافظ زین الدین عبدالرحیم العراقی نے '' تخریج احیاء علوم الدین'' تالیف کی ہے۔
8) الفھارس:

وہ کتاب حدیث جس میں ایک یا زائد کتابوں کی احادیث کی فہرست جمع کر دی گئی ہو۔ ان فھارس کی مدد سے احادیث نکالنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر وینسنک کی سربراہی میں ''المعجم المفھرس لالفاظ الحدیث النبوی'' مرتب کی جو سات جلدوں پر مشتمل ہے۔

9) الاطراف:

وہ کتب احادیث ہیں جن میں احادیث کے صرف اول اور آخر الفاظ ذکر کر دیئے جاتے ہیں جن سے پوری حدیث کو پہچانا جا سکے۔

الاطراف اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • حافظ ابن عساکر دمشقی کی کتاب " الاشراف فی معرفت الاطراف ''۔
  • حافظ عبدالغنی مقدسی کی کتاب '' الاطراف الکتب الستۃ '' ۔
  • حافظ مزی کی کتاب '' تحفۃ الاشراف فی معرفۃ الاطراف ''۔
  • المعجم المفھرس لالفاظ الحدیث النبوی اور مفتاح کنوز السنۃ اس نوع کی کتابیں ہیں۔
10) الموضوعات:

الموضوعات سے مراد وہ کتابیں ہیں جن میں موضوع احادیث کو جمع کر دیا گیا ہو۔ شروع میں کتب موضوع میں ضعیف راویوں اور ان سے مروی احادیث کو ذکر کیا جاتا تھا۔ بعد میں موضوعات کا طریقہ یہ ہو گیا کہ موضوع احادیث کو ابواب یا حروف تہجی کی ترتیب سے ذکر کر کے یہ بتایا جاتا ہے کہ انکا راوی کون ہے اور سند میں کیا نقص ہے۔ موضوعات اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • امام عقیلی کی '' الضعفاء'' اور امام جوزقانی کی ''الاباطیل'' پرانی طرز پر ہیں۔
  • علامہ ابن الجوزی کی دو کتابیں ''العلل المتناھیۃ فی الاخبار الواھیۃ'' اور دوسری '' الموضوعات الکبری''۔
  • حافظ ابن حجر عسقلانی کی کتاب '' القول المسدد فی الذب عن مسند احمد''۔
  • علامہ جلال الدین سیوطی کی کتاب ''الالی المصنوعۃ فی الاحادیث الموضوعہ''۔
  • ملا علی قاری کی '' الموضوعات الکبری''۔
  • قاضی شوکانی کی '' الفوائد المجموعہ فی الاحادیث الموضوعہ''۔
  • علامہ طاہر پٹنی کی '' تذکرۃ الموضوعات''۔
  • اس نوع کی جامع ترین کتاب '' تنزیہ الشریعۃ المرفوعہ عن الاحادیث الشنیعہ الموضوعہ'' علامہ ابن عراق کی تالیف ہے۔
11) کتب الاحادیث المشتہرہ:

اس سے مراد وہ کتابیں ہیں جن میں ان احادیث کی تحقیق کی گئی ہو جن زبان زد عام ہوں لیکن ان کی سند کا علم نہیں ہوتا۔ اس موضوع پر کتب اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • علامہ زرکشی کی کتاب " التذکرۃ فی الاحادیث المشتھرۃ ''۔
  • حافظ ابن حجر عسقلانی کی کتاب '' الالی المنشورۃ فی الاحادیث المشھورۃ''۔
  • علامہ جلال الدین سیوطی کی کتاب '' الدرر المنتشرۃ فی الاحادیث المشتھرۃ''۔
  • علامہ ابن درویش کی کتاب '' اثناء المطالب فی احادیث مختلفۃ المراتب''۔
  • حافظ شمس الدین کی کتاب '' المقاصد الحسنۃ فی الاحادیث المشتھرۃ '' سب سے زیادہ مشہور ہے۔
12) مشکل الحدیث:

اس سے مراد وہ کتب ہیں جن میں حدیث کے موقع اور محل کا تعین کیا جاۓ اور ان کی کوئی خاص ترتیب نہیں ہوتی۔ اس نوع کو '' شرح الآثار'' اور ''مختلف الحدیث'' بھی کہا جاتا ہے۔اس نوع کی کتب اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • امام شافعی کی کتاب ''الام''۔
  • امام ابن قتیبہ کی '' مشکل الآثار''۔
  • علامہ ابو بکر بن الفورک کی کتاب '' مشکل الحدیث ''۔
13) اسباب الحدیث:

اس میں قولی احادیث کے سبب کو بیان کیا جاتا ہے کہ رسول ﷲ نے کون سا ارشاد کن حالات میں فرمایا۔ اس نوع پر بہت کم کتابیں لکھی گیئں ہیں۔

حاجی خلیفہ لکھتے ہیں: ہمارے دور میں اس نوع کو صرف ایک کتاب رہ گئی ہے۔ جس کا نام '' البیان والتعریف فی اسباب وورد الحدیث الشریف '' ہے۔ اس کے مصنف کا نام '' علامہ ابراہیم بن محمد الشہیر بابن حمزہ الحسینی الدمشقی الحنفی '' ہے۔

14) الاجزاء:

'' جزء'' اس کتاب کو کہتے ہیں جس میں کسی ایک جزوی مسئلہ کی تمام احادیث یکجا کر دی جائیں۔ اجزاء کی کتب کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • جزء القرآن للامام البخاری
  • جزء القرآن للامام البیھقی
  • جزء الھجر ببسم ﷲ للامام الدارقطنی
  • علامہ انور شاہ کشمیری کی تالیف ''التصریح بما تواتر فی نزول المسیح'' میں انھوں نے نزول مسیح سے متعلق تمام احادیث جمع کی ہیں۔
15) غریب الحدیث:

اس سے مراد وہ کتابیں ہیں جن میں متون حدیث کے مشکل، مبہم اور پیچیدہ الفاظ کی توضیح کی گئی ہو۔ غریب الحدیث کی کتب اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • ابو عبیدہ معم بن المثنی کی '' غریب الحدیث ''
  • ابو عدنان السلمی اور عبدالرحمن بن عبدالاعلی نے بھی غریب الحدیث کے موضوع پر کتب لکھی۔
  • قطرب کی کتاب '' غریب الآثار''۔
  • امام ابو عبید قاسم بن سلام کی کتاب اس نوع کی جامع ترین کتاب ہے۔
  • امام ابو عبید احمد بن محمد الہروی کی مشہور کتاب '' الغربین''۔
  • علامہ ابو القاسم محمود بن عمرالزمخشری کی کتاب ''القا‏ئق فی غریب الحدیث'' جو کہ اسم بامسمی ہے۔
  • علامہ علی المتقی کی کتاب '' کنز العمال فی سنن الاقوال و الافعال'' بہت جامع اور مفید ہے۔
  • شیخ محمد طاہر پٹنی کی کتاب '' مجمع بحار الانوار فی غرائب التنزیل ولطائف الاخبار'' کو نھایہ کی حیثیت حاصل ہے۔
16) الضعفاء:

اس سے مراد وہ کتابیں ہیں جن میں ضعیف رواۃ کے متعلق معلومات جمع کی گئی ہوں۔

امام بخاری، امام نسائی اور حافظ ابن حبان بستی نے '' الضعفاء '' کے نام سے کتب لکھی۔ اسی طرح ابو عبدﷲ بن محمد بن عبدﷲ بن عبدالرحیم البرقی نے بھی '' الضعفاء'' کے نام سے ایک کتاب لکھی۔

17) کتب الثقات:

اس سے مراد وہ کتب ہیں جن میں ثقہ رواۃ کے حالات و تراجم جمع کیے گئے ہیں۔

اس نوع کی کتب اور ان کے کاتبیں کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • حافظ ابن حبان بستی کی کتاب '' کتاب الثقات ''۔
  • حافظ نورالدین الہیثمی نے بھی اس موضوع پر ایک کتاب لکھی جو عام دستیاب ہے۔
  • شیخ زین الدین قاسم بن قطلوبغا الحنفی نے چار جلدوں پر مشتمل کتاب لکھی۔
18) کتاب العلل:

اس سے مراد وہ کتابیں ہیں جن میں علل الحدیث کے متعلق گفتگو کی گئی ہو۔

اس نوع کی کتب اور ان کے کاتبین کے نام مندرجہ ذیل ہیں:

  • امام بخاری کی کتاب '' العلل''
  • امام ترمذی کی کتاب '' العلل''
  • امام احمد بن حنبل، امام علی بن المدینی اور امام ابوبکرالاثرم نے بھی اس موضوع پر کتب تالیف کیں۔
  • حنبی المذہب کی کتاب '' الخلال'' جو کہ کئی جلدوں پر مشتمل ہے۔
  • ابو زکریا بن یحیی الضبی البصری اور امام دارقطنی نے '' علل الحدیث '' کے موضوع پر کتب تالیف کیں۔
حافظ ابن الجوزی کی کتاب '' العلل المتناھیۃ فی الاحادیث الواھیہ'' بہت اہم اور جامع کتاب ہے۔
 
Top