امام ابو داؤد کا تعارف

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
تعارف امام ابو داؤد

نام و نسب:

نام، سلیمان، ابو داؤد کنیت اور نسب نامہ یہ ہے: سلیمان بن اشعث بن اسحاق بن بشیر بن شداد بن عمرو بن عمران الازدی السجستانی، امام ابو داؤد کے جد اعلی عمران تھے جن کے متعلق مؤرخین نے لکھا ہے کہ وہ جنگ صفین میں حضرت علی کرم ﷲ وجہہ کے ساتھ تھے اور اسی میں ان کی شہادت ہوئی۔

ولادت:

امام ابو داؤد 202 ہجری میں پیدا ہوۓ۔ قبیلہ ازد سے نسبی تعلق کی وجہ سے ازدی کہلاۓ۔

وطن:

امام کی نسبت سیستان کی طرف ہے۔ اکثر مؤرخین کے نزدیک یہ ہے کہ سیستان ہند کے پہلو میں سندھ اور ہرات کے درمیان کا ایک گاؤں ہے جو بزرگان چشتیہ کا مرکز ہے۔

اساتذہ و شیوخ:

حافظ ابن حجر امام داؤد کے اساتذہ کی تعداد کا ذکر کرتے ہوۓ لکھتے ہیں کہ: ''امام‎‎ داؤد کے اساتذہ اور شیوخ کی تعداد تین سو کے قریب تھی۔

ان میں امام احمد بن حنبل، اسحاق بن راھویہ، ابو بکر بن شیبہ اور عثمان ابن ابی شیبہ جیسے مشہور فقہاء حدیث شامل ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر شیوخ کے ناموں میں سے ربیع بن نافع، خلف بن ہشام بغدادی، سعید بن سلیمان بزار واسطی، سعید بن منصور، سلیمان بن حرب، سلیمان بن عبدالرحمان دمشقی، شجاع بن مخلد، صفوان بن صالح دمشقی، عبدﷲ بن رجاء بصری اور محمد وھب بن بقیہ وغیرہ شامل ہیں''۔

تلامذہ:

صحاح ستہ کے مؤلفین میں سے امام ترمذی اور امام نسائی آپ کے شاگرد تھے۔ امام احمد نے بھی آپ سے تلامذہ کیا۔ اس کے علاوہ اور بھی مشہور و معروف شخصیات نے آپ سے تلامذہ کیا۔ جن میں آپ کے بیٹے ابو بکر بن ابو داؤد، ابن الاعرابی، ابن داسہ وغیرہ شامل ہیں۔

امام ابو داؤد کی خصوصیات:

  • حفظ و ضبط:
امام ابو داؤد کا حافظہ نہایت قوی اور ذہن بڑا رسا تھا۔

ابو حاتم کا بیان ہے کہ: ''وہ حفظ کے اعتبار سے دنیا کے اماموں کے امام تھے"۔

  • جرح و تعدیل:
حفظ و ضبط اور ثقاہت و عدالت کی طرح جرح و تعدیل میں امام ابو داؤد بہت بلند پایہ شخصیت تھے۔ صحیح و سقیم، قوی و ضعیف، مشہور و منکر، حسن و شاذ غرض ہر قسم کی روایتوں کو پرکھنے میں ان کو پورا ملکہ حاصل تھا۔ امام حافظ ابن جوزی جیسے سخت گیر شخصیت کو بھی اس کا اعتراف تھا۔

  • علم حدیث میں کمال:
امام ابو داؤد اس دور میں پیدا ہوئے جب دنیائے اسلام نامور محدیثین سے معمور تھی۔ اس زمانے میں امام صاحب نے علم حدیث میں اتنا کمال پیدا کیا کہ آئمہ حدیث میں ان کو امتیازی حیثیت حاصل ہو گئی۔ امام حاکم کی ان کے بارے میں راۓ ہے کہ وہ اپنے دور میں امام المحدیثین تھے۔

  • فقہ و اجتہاد:
اگرچہ امام موصوف کی شہرت بطور محدث زیادہ ہے مگر وہ فقہ و اجتہاد میں بھی گہری بصیرت کے حامل تھے۔ ابو اسحاق شیرازی نے ان کا نام طبقات الفقہاء میں شامل کیا ہے۔ ان کی کتاب سنن سے ان کے فقہی ذوق کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ آپ نے اس موضوع پر بہت ساری احادیث جمع کی ہیں۔ آپ نے مسائل میں امام احمد سے اتفاق کیا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ آپ حنبلی مسلک کے مقلد تھے اور بعض کا خیال ہے کہ آپ اہل علم کے نزدیک شافعی مسلک کے مقلد تھے۔

وفات:

امام ابو داؤد نے 16 شوال بروز جمعۃالمبارک 275 ہجری 73 سال کی عمر میں انتقال کیا۔

تالیفات:

امام ابو داؤد کو مشہور تالیفات مندرجہ ذیل ہیں:

  • کتاب الرد علی اھل القدر
  • کتاب المسائل
  • مسند مالک
  • کتاب المراسی
  • کتاب السنن ( سنن ابو داؤد)
 
Top