امام مسجد کی غلطیوں پر رد عمل

عبدالمطلب اکاخیل

وفقہ اللہ
رکن
صبح سویرے مختلف ائمہ مساجد کی قرات سننا مصر کےفرماں رَوا ابن طولون کی عادت میں شامل تھا
ایک دن ( قرأت سن کر گھر لوٹے تو ) اپنے مصاحب سے کہنے لگے:
یہ دینار لے جاؤ اور فلاں مسجد کے امام صاحب کو دے آؤ!
مصاحب کہتاہے: میں دینار لے کر امام صاحب کےہاں پہنچا، تو ان کے پاس بیٹھ کر باتیں کرنے لگا ۔
امام صاحب میرے ساتھ گُھل مِل گئے اور اپنے دُکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے :
” میری بیوی کے ہاں ولادت ہونے والی ہے ، لیکن میرے پاس اتنی رقم بھی نہیں کہ اُن کے لیے ضروری سامان لاسکوں ، اسی پریشانی میں آج نماز پڑھاتے وقت بھی کئی غلطیاں ہوگئیں ۔

مصاحب کہتا ہے میں نے واپس آ کر ابن طولون کو ساری بات بتائی تو وہ کہنے لگے:
امام صاحب نے سچ کہا، میں آج ان کی قرات سنی تو وہ بہت غلطیاں کررہے تھے، میں نے سمجھ لیا ان کا دل کسی اور طرف مشغول ہے ۔( اسی لیے انھیں رقم بھجوائی )

الاذکیاء لابن جوزی: ص: 57

اللہ پاک مساجد کے ہم نمازیوں کو بھی ابن طولون جیسی فہم و فراست عطافرمائے ۔
امام صاحبان کے بھول جانے پر ، ہم چڑھائی کرنے کے بجائے بھولنے کی وجہ بھی تلاش کیا کریں ، ہوسکتا ہے کہ ہمارے امام صاحب بھی مصری امام کی طرح کسی پریشانی میں مبتلا ہوں!

والسلام
عبدالمطلب اکاخیل
 
Top