وہ حقوق جن میں قسم طلب کی جاتی ہے

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
وہ حقوق جن میں قسم طلب کی جاتی ہے

حق دو طرح کے ہوتے ہیں ایک حق اللہ اور دوسرا بندے کا حق۔

1) حقوق العباد کی تقسیم:

  • وہ حق جو مال سے متعلق ہو یا اس سے مقصود مال ہو۔ تو اہل علم کے ہاں بغیر کسی اختلاف کے اس میں قسم جائز ہے۔
  • وہ حقوق جو مال نہیں ہیں لیکن ان سے مال مقصود ہے جیسے قصاص، قذف کی حد، نکاح، طلاق، عتق اور نسب وغیرہ کے معاملات۔ اس قسم کے معاملات کے بارے میں دو آراء ہیں۔
حنابلہ کا قول ہے کہ مدعی علیہ قسم نہیں اٹھائے گا ان معاملات میں اور نہ ہی قسم طلب کی جائے گی۔ امام احمد کہتے ہیں کہ میں نے سلف سے نہیں سنا کہ انہوں نے قسم کو جائز قرار دیا ہو سوائے اموال میں اور ذاتی اغراض میں۔

یہی امام مالک کا قول ہے اور اسی کی مانند امام ابو حنیفہ کا بھی قول ہے۔

احناف کے نزدیک یہ اشیاء خرچ میں داخل نہیں ہے اور جس چیز پر حلف اٹھایا جائے گا اس کے لیے ضروری ہے کہ اس میں بذل (خرچ کرنے) کی شرط پائی جائے۔

مذہب حنبلی کی دوسری روایت یہ ہے کہ تمام حقوق العباد میں قسم اٹھائی جا سکتی ہے۔ امام شافعی بھی یہی کہتے ہیں اور اس رائے کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ قول مبارک ہے:

و لو یعطی الناس بدعواھم لادعی قوم دماء قوم و اموالھم، و لکن الیمین علی المدعی علیہ

اور اگر لوگوں کے ان کے دعوی کی بنیاد پر دیا جانے لگا تو لوگ لوگوں کے خون اور مال کے اوپر بھی دعوی کر دیں گے لیکن مدعی علیہ کے ذمے قسم ہے۔

اور یہ تمام مدعی علیہ میں عام ہے اور یہ خون دعاوی میں بھی ہے کیونکہ ان کا دعوی میں ذکر کرنا درست ہے۔ پس جائز ہے کہ مدعی علیہ حقوق العباد میں قسم اٹھائے اور اس کو صرف اموال تک ہی محدود کرنا جائز نہیں ہے۔

امام ابو یوسف، امام محمد کی رائے ہے کہ جائز ہے کہ مدعی علیہ تمام حقوق العباد میں قسم اٹھائے اور اس کو صرف اموال تک محدود کرنا جائز نہیں ہے۔

2) حقوق اللہ:

حقوق اللہ کی دو قسمیں ہیں

1: الحدود: ان میں قسم جائز نہیں ہے اور اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ کیونکہ اگر ملزم اقرار کرے اور پھر مکر جائے تو قسم کے بغیر بھی اس کو آزاد کر دیا جائے گا۔

لیکن اگر مال کی چوری کا دعوی ہو اور یہ کہ فلاں اس مال کا ضامن تھا تو ایسی صورت میں مدعی علیہ سے آدمی کے حق میں قسم کھائی جاتی ہے اور یہ حقوق اللہ میں شامل نہیں۔

2: دوسرے قسم کے حقوق اللہ مالی حقوق ہیں جیسے زکوۃ وصول کرنے والے کارندے کا مال کے مالک پر یہ دعوی کہ سال گزر چکا ہے اور نصاب مکمل ہے اس لیے زکوۃ لازم ہے۔

حنابلہ کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں مال کے مالک کا قول حجت ہو گا اور اس میں قسم ضروری نہیں۔ جبکہ امام شافعی، امام ابو یوسف اور امام محمد کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں یہ حقوق العباد سے مشابہ ہو گیا ہے اس لیے حلف اٹھائے گا۔
 
Top