استمرای جرائم

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
استمرای جرائم

اس میں بار بار ظہور ہونے والے جرائم ہیں۔ جن کے تسلسل میں مجرم کے ارادے کا دخل ہو اور وہ بالقصد اپنے ارادے کی تکرار کرتا ہو۔

استمراری جرائم سے مراد وہ جرائم ہیں جن کا عام ارتکاب ہوتا ہو۔ جیسے چوری، ڈاکہ، شراب نوشی وغیرہ۔ یہ وہ جرائم ہیں جو تسلسل کے ساتھ ہونے کے متقاضی ہوتے ہیں اور اس میں وہ تمام وقت صرف ہو جو جرم کے بار بار ہونے اور جاری رہنے کے لیے درکار ہو۔

کبھی کبھی مجرم ایک ہی نوع کے متعدد افعال ایک ہی مجرمانہ مقصد کے حصول کے لیے انجام دیتا ہے مثلا کسی مقام سے سامان چوری کرتا ہے یا ایک شخص کو متعدد بار مارتا ہے۔ شریعت اسلامیہ میں ان متعدد پے در پے افعال کا حکم یہ ہے کہ یہ ایک ہی جرم متصور ہوں گے اور ان پر ایک ہی سزا دی جائے گی۔ چنانچہ جس شخص نے ایک مکان سے دو مرتبہ یا اس سے زیادہ مرتبہ سامان چرایا تو وہ ایک مرتبہ چوری کے جرم کا مرتکب سمجھا جائے گا۔ اسی طرح جس شخص نے کسی کو متعدد بار پیہم چوٹیں لگائیں تو وہ بھی ایک ہی مرتبہ ضرب لگانے کا مجرم سمجھا جائے گا۔

پیہم اور پے در پے صادر ہونے والے افعال کو ایک ہی جرم اس لیے تصور کیا جاتا ہے کہ شریعت اسلامیہ کے اصول و قواعد اس امر کی اجازت نہیں دیتے کہ ایک ہی نوع کے متعدد جرائم پر متعدد سزائیں دی جائیں۔ بلکہ اصول تداخل (یعنی ایک سزا کا دوسری سزا میں ضم ہو جانا) کے مطابق ایک ہی سزا کافی ہوتی ہے اسی اصول کے ماتحت ان متعدد افعال کو جو ایک ہی مجرمانہ مقصد کے لیے کیے گئے ہوں، ایک ہی جرم متصور کرنا زیادہ مناسب ہے کیونکہ ان افعال کا ایک ہی خیال سے کیا جانا اور ایک ہی مجرمانہ مقصد کے حصول کے لیے انجام دیا جانا انہیں ایک جرم بنا دیتا ہے۔
 
Top