عقوبات حدود کا مفہوم

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
عقوبات حدود کا مفہوم

عقوبات حدود کا مفہوم:

عقوبات حدود سے مراد وہ سزائیں ہیں جو ﷲ تعالی کی طرف سے مقرر کردہ ہیں۔ ﷲ تعالی کی طرف سے مقرر کردہ کا معنی یہ ہے کہ یہ سزا معاشرتی مفاد میں مقرر کی گئی ہے۔ کیونکہ فقہاء کرام جب یہ کہتے ہیں کہ فلاں سزا ﷲ تعالی کا حق ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ سزا معاشرے یا افراد کی طرف سے ساقط نہیں ہو سکتی۔ گویہ کہ ہر وہ سزا حق ﷲ تعالی ہوتی ہو جو مفاد عامہ کی وجہ سے لازم کی گئی ہو اور جس کا مقصد لوگوں سے فساد دور کرنا اور تحفظ و سلامتی ہے۔

حد فقہاء کی اصطلاح میں :

حدود فقہاء کی اصطلاح میں وہ خاص سزائیں ہیں جو ﷲ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود سے تجاوز کرنے پر بطور تادیب دی جاتی ہیں۔ علامہ شوکانی فرماتے ہیں:

فی الشرع عقوبة مقدرة لاجل حق الله فیخرج التعزیر لعدم التقدیر والقصاص لانه حق آدمی

"شریعت میں حد اس مقرر سزا کو کہتے ہیں جو حق ﷲ کے طور پر متعین کی گئی ہو، تعزیر اس سے خارج ہے کیونکہ تعزیر ی سزا مقرر نہیں اور قصاص بھی اس سے خارج ہے کیونکہ قصاص حق العبد ہے حق ﷲ نہیں ہے"

علامہ سرخسی فرماتے ہیں :

وفی الشرع الحد اسم لعقوبة مقدرة تجب حقالله تعالیٰ ولهذا لایسمیٰ التعزیر لانه غیر مقدرة ولا یسمیٰ به القصاص لانه حق العبد

"شریعت میں حد اس مقرر ہ سزا کا نام ہے جو ﷲ کے حق کے طور پر واجب ہوتی ہے اس لئے تعزیر کو اسم حد سے موسوم نہیں کرتے کہ وہ غیر مقرر کردہ سزا ہے اور نہ ہی قصاص کو حد کانام دیا جاتا ہے کہ وہ حق ﷲ نہیں حق العبد ہے"

علامہ ابن ہمام فرماتے ہیں:

ان الحد هو العقوبة المقدرة شرعا

"حد شریعت کی مقرر کردہ سزا ہے"

فقہائے احناف کے علاوہ باقی جمہور فقہاء نے حد کی اصطلاحی تعریف یہ کی ہے:

عقوبة شرعا سواء کا نت حقالله ام للعبد

"شرعی سزا خواہ حق ﷲ کے طور پر ہو یا حق العبد کے طور پر"
 
Top