نکاح کے بعد یادداشت کھو جانا

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
میرا خیال ہے سوال کی ابتدا "فرض کر لو" سے ہو کیونکہ فی زماننا نکاح کی ساری کاروایی دستاویزی شکل میں محفوظ کرلں جاتی ہے۔
مفتی الغزالی سوال بالا کا جواب عنایت فرمائیں۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بھول جانے کا یہی مطلب ہے ناکہ نکاح ہو چکا ہے لیکن وہ شخص بھول گیا ہے ۔دماغی کیفیت درست نہ ہونے والے کی طلاق نہیں مانی جاتی تو نکاح بھول جانے والی بات کیسےمانی جائےگی
اورمحترم احمد قاسمی صاحب نے درست فرمایا فی زمانہ نکاح کی ساری کارروائی دستاویزی شکل میں محفوظ ہوتی ہے۔ بلکہ اب تو نکاح نامہ شناختی کارڈ سب ایک دوسرے سے منسلک ہیں جس میں تفصیل ہوتی ہے۔
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی

سوال​

میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی شخص کی یادداشت کھو جائے اور وہ اپنا نکاح بھول جائے، نکاح کے گواہان کی موت واقع ہو جائے تو اس صورت میں کیا حکم ہو گا؟
جواب

شریعت ِمطہرہ میں جب دو شرعی گواہوں کی موجودگی میں جانبین سے ایجاب و قبول ہوجائے تو اس سے شرعاً نکاح منعقد ہوجاتا ہے،نکاح کے انعقاد کے بعد کسی عارض یعنی: یاداشت کے کھو جانے، یا گواہوں کے فوت ہو جانے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا، نکاح برقرار رہتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) شرط (حضور) شاهدين(حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا)على الاصح."

(کتاب النکاح ،ج۳،ص۲۱،ط سعید)

فقط واللہ اعلم




فتوی نمبر : 144309101099
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن
 
Top