کہانی نمبر 21: بیوقوف کون؟

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
ایک بادشاہ نے ایک دن اپنے وزیر کو بلا کر کہا ’’عقلمند تو ہمارے محل میں بہت سے ہیں، ایک بیوقوف بھی ہونا چاہیے جو ہماری تفریح کا باعث ہو‘‘۔ بڑی مشکل سے ایک شخص کا انتخاب ہوا اس کی بیوقوفی کی تاج پوشی کی گئی اور وہ محل میں ہی رہنے لگا۔

بادشاہ وقتاً فوقتاً دربار میں اس سے سوال پوچھتا اور اس کے بیوقوفانہ جواب سن کر درباری اور بادشاہ خوب محظوظ ہوتے۔

وقت گزرتا گیا۔ ایک دن بادشاہ سخت بیمار ہوگیا۔ حکیموں نے جواب دے دیا تو بادشاہ نے اپنے آخری وقت کی تکلیف اور پریشانی دور کرنے کے لیے بیوقوف کو طلب کیا۔ بادشاہ نے بیوقوف سے کہا آج تم سوال کرو اور ہم جواب دیں گے۔

بیوقوف نے سوال کیا ’’بادشاہ سلامت آپ اپنی موت کے بعد کہاں تشریف لے جائیں گے؟‘‘ بادشاہ مسکرایا اور کہنے لگا ’’اپنے مالک کے پاس۔‘‘ بیوقوف نے سوال کیا۔ ’’آپ وہاں کتنے روز قیام فرمائیں گے۔‘‘ بادشاہ ہنسا اور بولا ’’ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ‘‘ بیوقوف نے سوال کیا ’’پھر تو آپ نے وہاں اپنے آرام قیام و طعام کا انتظام بھی خوب اپنے شایان شان کیا ہوگا؟‘‘ بادشاہ ایک دم خاموش ہوگیا اور جواب دیا ’’نہیں میں نے تو کوئی انتظام نہیں کیا۔‘‘ بیوقوف نے اپنے سر سے بیوقوفی کا تاج اتارا اور بادشاہ کے سر پر رکھتے ہوئے مخاطب ہوا ’’بادشاہ سلامت گستاخی معاف لیکن مجھ سے زیادہ اس تاج کے حق دار آپ ہیں، جہاں رہنا نہیں تھا وہاں اتنی بڑی سلطنت بنالی اور جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے، وہاں کے لیے کچھ بھی نہیں؟
 

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
بادشاہ سلامت گستاخی معاف لیکن مجھ سے زیادہ اس تاج کے حق دار آپ ہیں، جہاں رہنا نہیں تھا وہاں اتنی بڑی سلطنت بنالی اور جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے، وہاں کے لیے کچھ بھی نہیں؟بادشاہ سلامت گستاخی معاف لیکن مجھ سے زیادہ اس تاج کے حق دار آپ ہیں، جہاں رہنا نہیں تھا وہاں اتنی بڑی سلطنت بنالی اور جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے، وہاں کے لیے کچھ بھی نہیں؟
 
Top