کہانی نمبر 25: سانچ کو آنچ نہیں

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
ایک کسان کے دس بچے تھے۔اُس نے اپنےسب بچوں کو ایک قطار میں کھڑا کیا ہوا تھا اور ان سے تفتیش ہورہی تھی کہ " بتاؤ چھت پر رکھے ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا ؟ "

کسی بچے نے کوئی جواب نہ دیا۔

کسان نے پھر زور دے کر پوچھا۔" ڈرم کو کس نے دھکا دے کر سیڑھیوں سے نیچے گرایا تھا؟"

اس بار پھر کسی نے جواب نہ دیا۔

کسان نے کہا۔ " ٹھیک ہے ۔ میں ایک کہانی سناتا ہوں ، ایک تھا بادشاہ اور ایک تھا اس کا بیٹا شہزادہ۔ ایک دن شہزادے نے کلہاڑے سے بادشاہ کا پسندیدہ انار کا درخت کاٹ دیا۔ بادشاہ کو پتہ چلا تو اس نے سب سے پوچھا کہ درخت کس نے کاٹا ؟۔ شہزادے نے سچ بولا کہ اس نے درخت کاٹا۔ بادشاہ اس کے سچ بولنے پر خوش ہوا اور اس کو کوئی سزا نہ دی اور معاف کردیا۔ اب بتاؤ کہ ڈرم کو دھکا کس نے دیا تھا؟ "

یہ سن کر سب سے چھوٹا بیٹا بولا، کہ ڈرم کو اس نے دھکا دیا تھا۔

کسان نے آگے بڑھ کر بیٹے کو دو تین تھپڑ لگا دیے ۔ بیٹا رونے لگااور اپنے سرخ گال سہلاتا ہوا بولا ۔ " شہزادے نےسچ بولا ، اس کو سزا نہیں ملی، میں نےسچ بولا تو مجھے سزا کیوں؟ "

کسان نے جواب دیا۔" جس وقت شہزادے نے درخت کاٹا تھا بادشاہ درخت کے اندر نہیں تھا"۔
 
Top